اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیا. جس کے بعد شرح سود 12 فیصد کی سطح پر آگئی۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 100 بیسس پوائنٹس کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد ہوگئی ہے.
مانیٹری پالییسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں ملک کی معاشی کارکردگی اور مختلف عوامل کا جائزہ لیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں مالی سال کے 6 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.4 ارب ڈالر کے خسارے سے دو چار تھا. اس سے ہمیں زر مبادلہ ذخائر بہتر بنانے میں مدد ملی۔ان کا کہنا تھا کہ افراط زر پچھلے کچھ ماہ کے دوران بہت تیزی سے نیچے آئی ہے. بالخصوص گزشتہ سال یہ بلند ترین سطح پر تھی. تاہم دسمبر میں 4.1 کی نچلی سطح پر آگئی. اسٹیٹ بینک کو ان عوامل کی وجہ سے مارکیٹ مداخلت کا موقع ملا. رواں ماہ بھی افراط زر میں مزید کمی کی توقع کی جارہی ہے۔جمیل احمد نے کہا کہ کور انفلیشن ریٹ اس وقت بھی 9.1 فیصد کی سطح پر ہے. ہمارے خیال میں رواں مالی سال کے اختتام پر جون میں افراط زر 5 سے 7 فیصد رہنے کی توقع ہے. اسی طرح مہنگائی کے دیگر اعداد و شمار میں بھی اتار چڑھاؤ کی توقع ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ترسیلات زر اور برآمدات کے اعداد و شمار بھی مثبت آر ہے ہیں. مہنگائی کی حوالے سے ہمارا تخمینہ 11.5 سے 12 فیصد تھا. سپلائی سائیڈ کے مسائل کم ہونے سمیت دیگر عوامل کی وجہ سے افراط زر تیزی سے کم ہوئی ہے. مالی سال 2025 کی مکمل افراط زر ساڑھے 5 سے ساڑھے 7 فیصد رہے گی۔جمیل احمد نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پچھلے ماہ درآمدات 5 ارب ڈالر سے زائد رہیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑھی ہیں. نومبر میں تیل کی ادائیگیاں کم ہونے کی وجہ سے یہ نمبر کم رہا تھا. ہماری معیشت در آمدی تیل پر انحصار کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ درآمدات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اب درآمدات پر کوئی پابندی نہیں. وہ معمول کے مطابق جاری ہیں. یہ سب توقع کے مطابق ہے.ملک میں معاشی سرگرمیاں بہتر ہوں گی تو یہ ہونا معمول ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر میں نمایاں بہتری آئی ہے. لیکویڈیٹی دستیاب ہوتی ہے تو درآمدات میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا. تاہم اس کی مانیٹرنگ کرنی ہے تاکہ نظر رکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کائبور 12 فیصد کے آس پاس ہے، جب کہ ڈیڑھ سال قبل یہ 24 فیصد سے زائد تھا، یعنی اس میں قرض لینے والوں پر بوجھ نصف رہ گیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حقائق کو سامنے رکھ کر بات کی جائے تو زیادہ بہتر رہتا ہے. گزشتہ سال زرعی قرض 2 ہزار 300 ارب روپے رہا تھا. اس سال 2 ہزار 600 ارب روپے سے زائد جانے کی توقع ہے، پہلی ششماہی میں ایک ہزار 300 ارب زرعی شعبے کو قرض جاچکا ہے. رواں سال بعض عوامل کی وجہ سے زرعی پیداوار کم رہی ہیں۔جمیل احمد نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک پہنچ رہے ہیں. پہلے جس شرح سے مہنگائی بڑھ رہی تھی. روزانہ کی بنیاد پر قیمتیں بڑھ جاتی تھیں، جب کہ اب ایسا نہیں ہے، بالخصوص غذائی اشیا کی قیمتیں مستحکم ہیں. تاہم بعض آئٹمز ایسے ہوتے ہیں، جن کی قیمتیں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں. ہماری کوشش ہے کہ قیمتوں کو مستحکم رکھا جائے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
جمیل احمد نے
مالی سال کے
کی توقع ہے
نے کہا کہ
کی وجہ سے
درا مدات
افراط زر
پڑھیں:
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، 100انڈیکس میں 900 پوائنٹس کا اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے آج ہفتے کے پہلے تجارتی سیشن کا مثبت آغاز کرتے ہوئے بینچ مارک کےایس سی 100 انڈیکس میں انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران 900 پوائنٹس سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا۔
آخری کاروباری روز یعنی گزشتہ جمعہ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ہفتے کے آخری کاروباری سیشن کا 414 پوائنٹس اضافے کے ساتھ مثبت انداز میں اختتام کیا تھا، جس کے بعد آج صبح 10 بجے کے بعد کے ایس سی 100 انڈیکس 118,224.90 پوائنٹس پر منڈلا رہا تھا، جو 909.32 پوائنٹس یعنی 0.78 فیصد کا اضافہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی نرخ اور مہنگائی میں کمی نے اسٹاک ایکسچینج کو تگڑا کردیا
بین الاقوامی سطح پر اس ہفتے کے آغاز پر ایشیائی ایکوئٹی اور امریکی اسٹاک فیوچرز میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں کمی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل ریزرو پر ٹیرف کے حوالے سے بے چینی اور عوامی تنقید نے جذبات کو متاثر کیا، جس سے سونے کی قیمتیں نئی بلندی پر پہنچ گئی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے جمعرات کو فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول کے خلاف حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا، ان کی ٹیم اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا صدر ٹرمپ جیروم پاول کو برطرف کر سکتے ہیں، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے مضمرات مرکزی بینک کی آزادی اور عالمی منڈیوں کے لیے انتہائی نوعیت کے ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار
زیادہ تر بازار جمعہ کو بند تھے اور کچھ ایسٹر منڈے کی چھٹی پر ہیں، ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.64 فیصد اور نیس ڈیک فیوچر میں 0.53 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ ایشیا میں، جاپان کا نکی 1 فیصد گرگیا جبکہ جنوبی کوریا کا بینچ مارک انڈیکس مستحکم رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس انٹرا ڈے ٹریڈنگ ایسٹر بینچ مارک پاکستان اسٹاک ایکسچینج کاروباری سیشن کےایس سی