سپریم کورٹ میں 8 ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 8 ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 11 فروری کو طلب کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوگا، جس میں 8 ججوں کی تعیناتیوں پر غور کیا جائےگا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ججز تعیناتیوں کے لیے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سمیت 5 سینیئر ججوں کے ناموں پر غور ہوگا۔
اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے لاہور، بلوچستان اور پشاور ہائیکورٹ کے سینیئر ججز کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سینیئر ہائیکورٹس ججز کو جسٹس منیب اختر کے اعتراضات پر ڈی نوٹیفائی کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اجلاس طلب ججز تعیناتی جوڈیشل کمیشن اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس طلب ججز تعیناتی جوڈیشل کمیشن اجلاس چیف جسٹس یحیی ا فریدی سپریم کورٹ وی نیوز جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ کے لیے
پڑھیں:
نیشنل جوڈیشل پالیسی اجلاس: 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت
تصویر بشکریہ جیو نیوزچیف جسٹس پاکستان کی زیرِ صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے 56ویں اجلاس میں 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان بھی شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق کیا گیا اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر میں اسکریننگ کمیٹی اور غیر ضروری مقدمات کے خاتمے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مقدمات کے فیصلوں کے لیے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے 12 اپریل 2021 کو عاصم گُل فراز کو مجرم قرار دیا تھا اور 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
اعلامیے کے مطابق ضلعی عدلیہ میں اصلاحات کے لیے سفارشات 30 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت اے آئی کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز تیار کرلی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری بھی دی گئی ہے۔