فائل فوٹو۔

کراچی کے علاقے گارڈن سے دو بچوں کے اغوا سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے کہا کہ سراغ رساں کتے حیدرآباد سے منگوائے گئے ہیں۔ 

ایس ایس پی عارف عزیز نے مزید کہنا کہ علاقے کے گھروں اور زیرتعمیر پروجیکٹس کی تلاشی لی جائے گی۔ 

انہوں نے کہا علاقے کی دوبارہ جیو فینسنگ کرائی گئی ہے۔ سینئر پولیس افسر کے مطابق بچوں کے زیر استعمال کپڑے اور جوتے بھی منگوالیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا امید ہے کہ جلد بچوں کو بحفاظت بازیاب کروالیں گے، پولیس کی ٹیمیں دن رات اس کیس پر کام کر رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا

سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں کچے کے علاقے سے اغوا کسٹم اہلکاروں کو بازیاب کروا لیا گیا
  • وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • نئی دہلی میں رہائشی عمارت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد سمیت 11 شہری ہلاک
  • عاقب جاوید فارغ، قومی ہیڈ کوچ کی تلاش شروع
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • بلوچستان کے علاقے دکی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5دہشت گرد ہلاک
  • عمران خان جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کیلئے بات کریں گے، اعظم سواتی
  • لاہور؛ 29 سالہ خاتون  کو 4 بچوں سمیت راستے سے اغوا کرلیا گیا
  • پاڑہ چنار میں زہریلا کھانا کھانے سے 150 افراد کی حالت غیر