بھارت: مفت موبائل فون کے لالچ میں آئی ٹی ماہر 9 کروڑ روپے سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے ماہر نے مفت موبائل فون کی پیشکش پر 9 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان اُٹھا لیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلورو کے رہائشی اس 60 سالہ آئی ٹی ماہر کو ایک شخص نے سم کارڈ خریدنے کے بدلے مفت اسمارٹ فون دینے کی آفر کی تھی، جسے اس نے بآسانی قبول کر لیا۔
اس کے بعد اس شخص کو اس موبائل فون میں موجود میلویئر وائرس کے ذریعے 2 کروڑ 80 لاکھ بھارتی روپے (جو پاکستانی کرنسی میں 9 کروڑ روپے سے زیادہ بنتا ہے) کا نقصان ہو گیا۔
یہ واقعہ بھارتی شہر بنگلورو میں پیش آیا، جہاں متاثرہ شخص کو ایک فون کال کے ذریعے بتایا گیا کہ اگر وہ سم کارڈ خریدے گا تو اسے ایک اسمارٹ فون مفت دیا جائے گا۔ متاثرہ شخص نے آفر قبول کی اور سم خرید لی، مگر اس کے بعد جو موبائل فون اس کو دیا گیا، اس میں خطرناک وائرس موجود تھا۔
یہ میلویئر وائرس فون اور اس سے جڑی دیگر اہم معلومات تک ہیکرز کی رسائی فراہم کرتا ہے، اور اس کے ذریعے فراڈیوں نے اس کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کی اور 2 کروڑ 80 لاکھ روپے چرا لیے۔
یہ حقیقت اس شخص کو اس وقت پتا چلی جب اسے اپنے بینک سے فون کال موصول ہوئی اور اُسے اس بات کا علم ہوا کہ وہ فراڈ کا شکار ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موبائل فون
پڑھیں:
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے
گزشتہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی دعوت پر اگلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ دورہ 22، 23 اپریل تک ہوگا اور یہ نریندر مودی کا اپنی تیسری میعاد کے دوران سعودی کا پہلا دورہ ہوگا۔ مودی اس سے قبل 2016ء اور 2019ء میں دو بار سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں۔ نریندر مودی کا یہ دورہ ستمبر 2023ء میں محمد بن سلمان کے ہندوستان کے سرکاری دورے کے بعد ہو رہا ہے، جس کے دوران انہوں نے G20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور ہندوستان و سعودی عرب اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے افتتاحی اجلاس کی شریک صدارت بھی کی تھی۔
بھارت اور سعودی عرب ثقافتی اور تجارتی تبادلوں کی میراث کے ساتھ تاریخی طور پر قریبی اور دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران ان دونوں ممالک کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران دو طرفہ تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔ مودی کا یہ دورہ بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندوستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ یہ دورہ ممکنہ طور پر اس کثیر جہتی شراکت داری میں اضافہ کرے گا اور مشترکہ دلچسپی کے اہم علاقائی اور عالمی معاملات پر بات چیت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جغرافیائی سیاسی پیشرفت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان میں تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات بھی شامل ہیں۔ بھارت نے 1947ء میں سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے اور 2010ء میں یہ تعلقات اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل ہوگئے۔ 2024ء کے آغاز سے بھارت سے سعودی عرب کے 11 وزارتی سطح کے دورے ہوئے ہیں۔ مزید برآں سعودی عرب کے وزیر خارجہ اور وزیر صنعت و معدنی وسائل نے بالترتیب نومبر 2024ء اور فروری 2025ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔ سعودی عرب نے آپریشن کاویری کے دوران بھی معاون کردار ادا کیا اور سوڈان سے جدہ کے راستے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے میں مدد کی۔