برازیل کا امریکا سے بے دخل کیے گئے شہریوں کو ہتھکڑیوں لگا کر پروازمیں بیٹھانے پر وضاحت طلب کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
برازیلیہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )برازیل نے امریکا سے بے دخل کیے گئے درجنوں شہریوں کو ہتھکڑیوں میں جہاز میں سوار کرنے اور بدسلوکی پر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے وضاحت طلب کرنے کا اعلان کردیا ہے. غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق برازیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ پرواز میں مسافروں کے ساتھ بدترین سلوک کرنے پر واشنگٹن سے وضاحت طلب کی جائے گی رپورٹ کے مطابق امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت میں آنے کے بعد غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کرنا شروع کردیا تھا اور اسی سلسلے میں برازیل کے شمالی شہر ماناس میں بھی ایک پرواز پہنچی تھی.
(جاری ہے)
برازیلین وزارت خارجہ نے بیان میں بتایا کہ برازیلی مسافروں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں تھیں تاہم برازیلی حکام نے امریکی عہدیداروں کو فوری طور پر ہتھکڑیاں ہٹانے کا حکم دیا بیان میں کہا گیا کہ وزیرانصاف ریکارڈو لیوانڈوسکی نے صدر لوئز ایناشیو لولا ڈی سلوا کو آگاہ کیا کہ برازیل کے شہریوں کے ساتھ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے. وزارت خارجہ نے بتایا کہ یہ پرواز امریکا سے ماناس پہنچی تھی تاہم برازیل کی جانب سے امریکی حکومت کو مسافروں کے ساتھ اس بدسلوکی کے حوالے سے وضاحت دینے کو کہا جائے گا برازیل کی حکومت نے بتایا کہ امریکا سے بے دخل کیے گئے 88 برازیلی شہریوں کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں جن میں 31 سالہ کمپیوٹر ٹیکنیشن ایڈگار ڈی سلوا مورا بھی اس پرواز میں موجود تھے جنہیں امریکا میں 7 ماہ تک حراست میں رکھا گیا تھا. انہوں نے بتایا کہ دوران پرواز ہمیں پانی تک نہیں دیا گیا انہوں نے ہمارے ہاتھ اور پاں باندھ دیے تھے یہاں تک کہ ہمیں واش روم جانے کی اجازت بھی نہیں دی ایڈگار ڈی سلوا مورا نے کہا کہ اتنی گرمی تھی اور وہاں اے سی کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی تھی جس کی وجہ سے کئی لوگ بے ہوش ہوگئے تھے. لوئس انٹونیو روڈریگز 21 سالہ فری لانسر ہیں جنہوں نے دوران پرواز مسافروں کے ساتھ کیے گئے برے سلوک سے پردہ اٹھایا اور بتایا کہ 4 گھنٹے کی پرواز کے دوران ایئرکنڈیشن نہیں تھا کیونکہ جہاز میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد حالات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں اور غیرملکیوں کے ساتھ جرائم پیشہ لوگوں کی طرح پیش آتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مسافروں کے امریکا سے کیے گئے کے ساتھ
پڑھیں:
اُروشی روٹیلا کی مندر سے متعلق بیان پر وضاحت، قانونی کارروائی کی دھمکی
بھارتی اداکارہ اور رقاصہ اُروشی روٹیلا حال ہی میں اس وقت تنازع کا شکار ہوئیں جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست اتراکھنڈ میں بدری ناتھ مندر کے قریب ان کے نام پر ایک مندر قائم ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جنوبی بھارت میں بھی اسی طرح کا مندر بنانے کی خواہش ظاہر کی، یہ کہتے ہوئے کہ انہوں نے اس خطے میں کافی فلمیں کی ہیں۔
اس بیان نے تنازع کھڑا کردیا اور بدری ناتھ کے پنڈتوں اور مقامی افراد نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ تاہم، اب اُروشی روٹیلا کی ٹیم نے اس معاملے پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداکارہ نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ مندر ان کا اپنا ہے یا انہوں نے اسے ملکیت کے طور پر پیش کیا۔
مزید پڑھیں: کیا بھارت میں اروشی روٹیلا کے نام کا مندر بنا کر پوجا کی جارہی ہے؟
بیان میں کہا گیا، "اُروشی روٹیلا نے صرف یہ کہا تھا کہ اتراکھنڈ میں ان کے نام پر ایک مندر ہے، نہ کہ 'اُروشی روٹیلا کا مندر'۔ لیکن لوگ مکمل بات سننے کے بجائے صرف 'اُروشی' اور 'مندر' سن کر یہ فرض کر لیتے ہیں کہ لوگ ان کی پوجا کر رہے ہیں۔ براہِ کرم مکمل ویڈیو سنیں اور پھر رائے قائم کریں۔"
اُروشی کی ٹیم نے واضح کیا کہ جو افراد ان کے بیانات کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے معاشرے میں باہمی عزت اور شائستہ گفتگو کی اہمیت پر بھی زور دیا۔