پاکستان میں آئین پر عمل نہیں کیا جا رہا. عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت آئین پر عمل نہیں کیا جا رہا،نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں تاخیر کے معاملے پر ہو سکتا ہے وزیراعظم کسی سے اجازت لے رہے ہوں، چیف الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت جاری ہے اور ایک دو روز میں نام فائنل کر لئے جائیں گے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ایک ہی دن میں اتنے شہروں میں کیسے جاسکتا ہوں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے میرے خلاف متعدد کیسز ہیں اس کو ہم مسلط حکومت کہتے ہیں ہم نے کہا تھا کہ عمران خان سے پارٹی راہنماﺅں کی ملاقاتیں کروائیں گے معیشت تباہ اور بلوچستان کی حالت خراب ہے، یہ کہتے ہیں کہ وہ فیصلے کرنے والے ہیں، فیصلے کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے.
چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے عمرایوب نے کہا اگر ان میں شرم و حیا ہے تو انہیں اپنے عہدوں سے استعفی دے دینا چاہیے عمر ایوب نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اور سینٹ چیئرمین کو خط لکھے گئے تھے لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا. انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے وہ کسی اجازت کے منتظر ہوں عمر ایوب نے کہا کہ کمیشن نہ بنانے کی وجہ سے پارٹی نے مذاکرات کا بائیکاٹ کیا ہے انہوں نے بلوچستان کے موجودہ حالات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر حالات ٹھیک نہیں ہیں اور بارڈر پر بھی حالات خراب ہیں. عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جمہوریت کا فقدان ہے اور 26ویں ترمیم پر ججز بھی بات کر رہے ہیں پیکا ایکٹ میں ترامیم پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں کے گلے کا پھندہ ہے اور آزادی اظہار پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور بہادر وزیراعلی ہیں اور جنید اکبر پارٹی کے گراس روٹ ورکر ہیں جو پارٹی کو بہتر طریقے سے چلائیں گے. عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی متحد ہے اور جو لوگ پارٹی میں اختلافات کی باتیں کر رہے ہیں، وہ محض خواب دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے کمیشن نہ بنانے پر پارٹی نے مذاکرات سے بائیکاٹ کیا ہے اور 28 جنوری کو ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عمر ایوب نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
حکمران عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں، حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں، عمر ایوب
استحکام پاکستان کانفرنس نے شرکا نے کہا ہے کہ ملک میں استحکام کیلئے آئین پرعملدرآمد ناگزیر ہے،اگر ملک میں استحکام لانا ہے تو عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا۔
اپوزیشن اتحاد کی منعقدہ استحکام پاکستان کانفرنس میں عمرایوب، راجہ ناصرعباس، صاحبزادہ حامد رضا، محموداچکزئی اور دیگر رہنماؤں نے آئین کی بالادستی، سیاسی رہنماؤں کی رہائی اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو پاکستان کے استحکام کی بنیاد قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جولائی 2024 کو ایوان صدر میں گرین انیشیٹو کا اجلاس ہوا جس میں صدرآصف زرداری نے پہلے ہی سندھ کا پانی بیچ دیا ہے اور وزراء اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12مارچ کو دریائے سندھ پر کینالز کی قرارداد جمع کرائی۔ دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہوئی ہے، حکمران اپنی عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں، اس وقت فارم 47کی حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں ہے۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ہم سب مل کر حق کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ پاکستان ایک گلدستہ ہے، جس میں ہرمکتب فکراور نسل کے افراد بستے ہیں،لیکن ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست اورعوام کے درمیان آئین پاکستان ایک معاہدہ ہے، جس کو بار بار توڑا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی انسان دشمن پالیسیوں کی وجہ سے عوام سڑکوں پر ہیں، آؤ ہمارے ساتھ مکالمہ کرو ہم تیار ہیں ورنہ ہم اپنے مقدر کے لیے تیار ہیں اور جدوجہد کریں گے۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ یہ امتحان اہل فلسطین کا نہیں ہے، صدیوں سے جدوجہد کر رہے ہیں، یہ عالم اسلام کا امتحان ہے، سیاست میں نظریات کی بنیاد پر کھڑا ہونا آسان نہیں ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان بنا تو مسلم لیگ کے پاس سیاسی لوگ نہیں تھے، پاکستان بننے کے بعد کئی پارٹیوں کو غدار قرار دیا گیا، پہلے دن سے ہی پاکستان کی سیاست میں کرپشن کا آغاز ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان سیاسی جماعتوں کے مقابلے کیلئے جائیدادیں پیسے دیکر لوگوں کو مسلم لیگ میں شامل کیا گیا۔ اس الیکشن میں وہی روش دہرائی گئی فارم 47 سے شہباز شریف کو حکومت دی گئی،
ان کا کہنات ھا کہ پاکستان کو چلے گا تو أئین کے تحت ہی چلے گا، جو شخص آئین کو روندے گا وہ سزا کا حق دار ہے، یہاں الٹا نظام چل رہا ہے ہم کسی بدمعاشی کو حکمرانی نہیں کرنے دینگے۔
ان کاکہنا تھا کہ ہم نے اس اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد لانی ہے، آپ نے پچیس کروڑ عوام کے مینڈیٹ کو زبردستی چھینا ہے۔
Post Views: 1