امریکی قانون سازوں میں پاکستان کے خلاف زہر پھیلایا جا رہا ہے، وزیر داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جنوری 2025ء) پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے امریکی شہر ہیوسٹن میں میڈیا سے بات چیت کے دوران امریکی کانگریس کے اراکین کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو مثبت قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین کو ’پاکستان کے خلاف اکسایا‘ جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے مختلف تقریبات میں شرکت کی اور اہم ملاقاتیں کیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ نے امریکہ میں ہونے والی اپنی بات چیت کے بارے میں بتاتے ہوئے اتوار کے روز کہا، ’’یہاں پاکستان اور اس کی حکومت کے بارے میں بہت گندگی پھیلائی جا رہی تھی، جسے صاف کرنا بہت ضروری تھا۔
(جاری ہے)
‘‘
ٹرمپ کے دور میں امریکہ سے تعلقات مزید گہرے ہوں گے، پاکستان
نقوی کا مزید کہنا تھا، ’’یہاں کانگریس کے ارکان اور سینیٹرز میں پاکستان کے خلاف زہر بھرا جا رہا ہے، جسے میں ملک سے دشمنی کہوں گا۔
آپ سیاست کریں، یہ آپ کا حق ہے لیکن اس حد تک نہ جائیں کہ اس سے پاکستان کو نقصان پہنچے۔‘‘واضح رہے کہ امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حال ہی میں نئی کانگریس پر اس بات کے لیے زور دیا تھا کہ وہ پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کے خلاف سخت موقف اختیار کرے اور ملکی سطح کی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نشانہ بنانے والے جمہوریت مخالف اقدامات کے واپس لیے جانے کی وکالت کرے۔
ان سرگرمیوں کے پس منظر میں ہی محسن نقوی نے یہ بات کہی۔پاکستان کبھی بھی امریکہ کا ٹیکٹیکل اتحادی نہیں رہا، وائٹ ہاؤس
گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں واضح اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے امریکی دورے کا بنیادی مقصد امریکی سیاست دانوں کے تعاون سے دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’جو کوئی بھی ریاست پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا، اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف پاکستان کی ہی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ایک مشترکہ جنگ ہے۔
اب امریکہ اور برطانیہ نے بھی پاکستان میں فوجی عدالتوں پر سوال اٹھایا
پاکستان اور امریکہ کے نازک رشتےپاکستان اور امریکہ کے درمیان نازک اور پیچیدہ تعلقات ہیں، جن کی تشکیل مشترکہ سکیورٹی خدشات اور متنوع اسٹریٹیجک ترجیحات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔
امریکہ میں اپنی بات چیت کے دوران محسن نقوی نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ مدت صدارت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نئی جہتیں لائے گی۔گزشتہ منگل کو نقوی نے واشنگٹن کے لنکن لبرٹی ہال میں ایک خصوصی عشائیے میں بھی شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے امریکی سینیٹرز، ایوان نمائندگان کے ارکان اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں۔
طویل فاصلے والے پاکستانی میزائل امریکہ تک مار کر سکتے ہیں، وائٹ ہاؤس
اس کے بعد پاکستانی وزیر داخلہ نے امریکی کانگریس کے رکن تھامس رچرڈ سوزی اور جیک برگمین سے بھی ملاقات کی، جس دوران انہوں نے پاکستانی امریکی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
چین مخالف تقریب میں شرکت کی تردیدہیوسٹن میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران محسن نقوی نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہوں نے اپنے موجودہ دورہ امریکہ کے دوران کسی بھی چین مخالف تقریب میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے نوجوانوں کی ایک تقریب میں اپنی شرکت کے بارے میں پیدا کیے جانے والے تاثر کو ’’زہریلا پروپیگنڈا‘‘ قرار دیتے ہوئے اس تاثر کو مسترد کیا۔پاکستانی اداروں پر امریکی پابندیاں، اسلام آباد کا ردعمل
واضح رہے کہ ان کی یہ وضاحت سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس اور ایک مقامی میڈیا ہاؤس کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا کی ان رپورٹوں کے بعد سامنے آئی ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ محسن نقوی نے لابنگ گروپ کے زیر اہتمام ایک ایسی تقریب میں شرکت کی، جو چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مہم چلاتا ہے۔
ہیوسٹن میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے محسن نقوی نے ان رپورٹوں کو ’’پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ’’نہ تو میں نے ایسی کوئی شرکت کی اور نہ ہی میں کسی قسم کی چین مخالف ریاستی تقریب میں گیا ہوں۔‘‘
امریکہ تنقید کے بجائے پاکستانی اصلاحات کی حمایت کرے، پاکستان
البتہ پاکستانی وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے امریکہ میں تعلقات عامہ کی ایک فرم گنسٹر اسٹریٹیجیز ورلڈ وائڈ کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی، جسے مبینہ طور پر ’’چین مخالف ہونے کے ناطے منسلک کیا جا رہا ہے۔
‘‘نقوی نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’وہ جتنا چاہیں، پروپیگنڈا کر سکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں نے کسی چین مخالف تقریب میں شرکت کی ہی نہیں۔‘‘
پاکستان کے چین کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں اور بیجنگ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سمیت بہت سے ایسے سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے اسلام آباد کی حمایت کی ہے، جنہیں پاکستانی معیشت کے لیے ’’لائف لائن‘‘ کہا جاتا ہے۔
ص ز/ م م (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی وزیر داخلہ نے تقریب میں شرکت کی پاکستان کے خلاف محسن نقوی نے بات چیت کے چین مخالف امریکہ کے جا رہا ہے کے دوران انہوں نے
پڑھیں:
غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
اسرائیل کی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے پر امریکی جیل میں قید محمود خلیل اپنے بیٹے کی ولادت کے موقع پر بھی جیل سے باہر آ کرنومولود کو نہ دیکھ سکے۔
اسرائیلی جنگ کی مخالفت اور فلسطینیوں کی حمایت کے لیے احتجاج کو امریکی صدر کے مشیران یہود دشمنی قرار دیتے ہیں۔ تاہم احتجاج کرنے والے فلسطینی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
امریکہ کے علاوہ یورپی ملکوں میں بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی مخالفت اور فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کو یہود دشمنی ہی قرار دیا جاتا ہے۔
ادھر اسرائیل بھی ایسے احتجاج پر ناپسندیدگی ظاہر کرتا ہے جس میں کوئی احتجاجی غزہ کے ہلاک شدہ فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھا کر لانے کی کوشش کرتا ہے۔
محمود خلیل کو بھی فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے کے اسی جرم میں امریکی امیگریشن حکام نے آٹھ مارچ سے حراست میں لے رکھا ہے۔ امریکی حکام اس کے باوجود محمود خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہیں کہ محمود خلیل کی اہلیہ نور عبداللہ امریکی شہری ہیں اور اپنی اہلیہ کی وجہ سے وہ امریکہ میں رہنے کا حق رکھتے ہیں۔
ان کی اہلیہ نور عبداللہ نے پیر کے روز بتایا ہے کہ امریکہ کے متعلقہ حکام نے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر محمود خلیل کو عارضی طور پر رہا کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ اپنے نومولود بیٹے کو دیکھ سکتے ۔
خلیل نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف امریکہ میں احتجاج کرنے والوں میں نمایاں رہے ہیں۔ نور عبداللہ کے مطابق ‘آئی سی ای’ نامی ادارے نے ان کے شوہر کو اپنے خاندان کے لیے اس اہم موقع پر بھی عارضی رہائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔
نور عبداللہ نے اس انکار پر اپنے بیان میں کہا’ آئی سی ای’ نے عارضی رہائی سے انکار کر کے مجھے ، محمود اور ہمارے نومولود کو سوچ سمجھ کر اذیت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وجہ سے میرے نومولود بیٹے نے دنیا میں آنے کے بعد پہلا دن ہی اپنے والد کے بغیر دیکھا۔ میرے لیے بھی یہ بہت تکلیف دہ صورت حال ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہم سے یہ ہمارے قیمتی اور خوبصورت لمحات چھین لیے ہیں۔ تاکہ محمود کو فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرنے سے خاموش کرا سکیں۔
یاد رہے خلیل کی اہلیہ نے بچے کو نیو یارک میں جنم دیا ہے جبکہ خلیل کو نیو یارک سے ایک اور امریکی ریاست میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاکہ انہیں اس جج کی عدالت میں پیش کرنا ممکن ہو سکے جو ٹرمپ کی حالیہ کریک ڈاؤن پالیسی کا حامی ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےحال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 1950 کے قانون کے تحت امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس غیر ملکی کو ڈی پورٹ کر دے جو امریکی خارجہ پالیسی سے اختلاف رکھتا ہو۔ تاہم روبیو نے یہ بھی کہا امریکہ میں اظہار رائے کی پوری آزادی ہے
Post Views: 1