جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے پناہ گزین فلسطینیوں کی غزہ میں اپنے گھروں کو واپسی شروع ہوگئی۔  

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے مستعفی وزیر بین گویر نے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو مسترد کرتے ہوئے غزہ کے مکمل طور پر تباہ ہونے تک جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بین گویر نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری فتح نہیں ہے بلکہ ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔

مستعفی وزیر بین گویر نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس جنگ بندی معاہدے کا ایک اور ذلت آمیز حصہ ہے۔

بین گویر نے مزید کہا کہ نصیرات کے کوریڈور کے ذریعے غزہ کے شمالی حصے میں فلسطینیوں کی واپسی میں لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔ یہ اسرائیلیوں کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔

یہ خبر پڑھیں : غزہ سفرِ عزمِ نو؛ ہزاروں فلسطینیوں کی کھنڈر بن چکے اپنے گھروں میں واپسی شروع

غزہ جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفی دینے والے بین گویر نے کہا کہ  یہ معاہدہ فتح نہیں بلکہ میدان جنگ میں ہتھیار ڈالنے کی طرح ہے۔

انتہاپسند یہودی رہنما بین گویر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے بہادر سپاہیوں نےفلسطینیوں کی اپنے گھروں میں واپسی کے لیے جنگ نہیں کی تھی۔

بین گویر نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اپنی جانیں جنگ جیتنے کے لیے دی تھیں کسی معاہدے کے لیے نہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے فلسطینیوں کی بین گویر نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز

حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو