عدت کیس:بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کے خلاف اپیل چیف جسٹس کو بھجوادی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیل چیف جسٹس اسلام آباد کو بھیج دی گئی۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج جسٹس اعظم خان نے کی، جس میں درخواست گزار خاور مانیکا کی جانب سے زاہد آصف چوہدری، اقبال کاکڑ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے علی بخاری، شعیب شاہین، نیاز اللہ نیازی و دیگر پیش ہوئے۔زاہد آصف چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 13 جولائی 2024 کا ایڈیشنل سیشن جج کا بریت کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے۔ اس موقع پر شعیب شاہین نے کہا کہ دلائل دینے سے پہلے ہم کچھ کہنا چاہ رہے ہیں، آپ پہلے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کر چکے ہیں، کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔جسٹس اعظم خان نے شعیب شاہین کی بات پر ریمارکس دیئے کہ ہم نے ایک آرڈر کے خلاف نظرثانی درخواست سنی تھی۔ ہم نیا بینچ تشکیل دینے کے لئے فائل چیف جسٹس کو بھیج دیتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کے خلاف اپیل کی فائل چیف جسٹس کو بھیجوا دی۔ یہ کیس کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کو نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔