ایوی ایشن سیفٹی معیار کے جائزے کیلیے برطانوی وفد کا دورہ پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ایوی ایشن سیفٹی کے معیار کا جائزہ لینے کے لیے برطانیہ کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔
برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کا وفد پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی( پی سی اے اے) کے سیفٹی معیار کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان پہنچا ہے۔ یہ تشخیص پاکستانی کیرئیرز کی جانب سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی جانب اگلا قدم ہے۔ دورہ کرنے والے وفد کی میزبانی پی سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل نادر شفیع ڈار اور ان کی ٹیم کے ماہرین نے کی۔
دونوں فریقین کے درمیان کئی اعلیٰ سطح ملاقاتیں ہوں گی جن میں ہوا بازی کے حفاظتی پروٹوکول، دستاویزات کا جائزہ لینے اور آپریشنل طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔ بین الاقوامی معیار کا جائزہ لینے کے لیے برطانوی وفد ائیر لائنز کا بھی دورہ کرے گا۔ گزشتہ کئی ماہ کے دوران سی اے اے حکام برطانیہ کے ساتھ سلسلہ وار تکنیکی ملاقاتوں میں مصروف رہے ہیں۔
سی اے اے حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی وفد کے دورے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا جائزہ لینے ایوی ایشن سی اے اے
پڑھیں:
خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
معروف پاکستانی ڈرامہ و فلم نویس خلیل الرحمٰن قمر نے حالیہ انٹرویو میں پاکستان سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے لیے کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے ملک کے لیے بہت کچھ کیا لیکن ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا جس کی وجہ سے ان کی حب الوطنی متاثر ہوئی ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں انہوں نے بھارت میں کام کرنے کی پیشکشیں ٹھکرائیں لیکن اب وہ بھارت کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ان کے کام کی قدر کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں انہیں وہ عزت نہیں ملی جس کے وہ مستحق تھے۔
انہوں نے اپنے 'ہنی ٹریپ کیس' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اغوا کرنے اور قتل کرنے کی کوشش کی گئی، جس کے بعد انہوں نے بھارت کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ان کے ڈرامے 'بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ' کی کہانی کو بھارتی فلم 'جس دیش میں گنگا رہتا ہے' میں کاپی کیا گیا تھا۔
خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے بہت کچھ کیا لیکن ان کے ساتھ ہونے والے سلوک نے ان کی حب الوطنی کو متاثر کیا ہے اور اب وہ بھارت کے لیے کام کرنے کو تیار ہیں جہاں ان کے کام کی قدر کی جاتی ہے۔