نائیجیریا ،آئل ٹینکر حادثے میں 18 افراد بری طرح سے جھلس کر ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
نائیجیریا(نیوز ڈیسک)گزشتہ ہفتے ٹینکر دھماکے سے 100 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ رواں ہفتے جنوب مشرقی نائیجیریا کی ریاست اینوگو میں فیول ٹینکر میں زور دار دھماکے کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے۔خیال رہے اس واقعے سے ایک ہفتہ قبل شمالی نائیجیریا میں آئل ٹینکر دھماکا ہوا تھا جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔رائٹرز کے مطابق فیول ٹینکر کے بریک فیل ہونے کے باعث ڈرائیور کنٹرول کھو بیٹھا جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔روڈ سیفٹی کے ترجمان کے بیان کے مطابق بریک فیل ہونے کے بعد ٹینکر ہائی وے پر چلتی دیگر گاڑیوں سے ٹکرایا جس کے باعث زور دار دھماکا ہوا۔
ترجمان نے بتایا کہ اس حادثے میں بچ جانے والے 10 افراد کو مختلف نوعیت کی چوٹیں آئی ہیں تاہم حادثے میں 18 افراد بری طرح سے جھلس کر ہلاک ہوگئے۔افریقی ملک نائجیریا میں فیول ٹینکر حادثات معمول بن چکے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سڑکوں کی خراب حالت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں کئی اموات ہوتی ہیں۔
فیصل قریشی کی سابقہ اہلیہ سے شادی؟ خلیل الرحمان قمر کا بڑا انکشاف
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
تھر میں گرمی سے 65 مور ہلاک ہوگئے
صحرائے تھر میں قہر برساتی گرمی حساس اور خوبصورت پرندے مور کےلیے جان لیوا بن گئی۔
گرمی کی حالیہ لہر کے دوران 65 سے زائد مور ہلاک ہوگئے ہیں اور ان موروں کو مرنے سے بچانے کےلیے سرکاری سطح پر کیے گئے اقدامات تاحال فائد مند ثابت نہ ہوسکے۔
ضلع تھرپاکر میں جہاں گرمی کی شدت نے انسانوں کے معمولات زندگی کو متاثر کیا، وہیں صحرا کے حسین و جمیل مور پرندوں کےلیے بھی جان لیوا ثابت ہو گئی ہے۔
مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ بیمار موروں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جن کا علاج نہ ہونے کے باعث روزانہ ایک درجن سے زائد یہ خوبصورت پرندے ہلاک ہوتے جارہے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف حکام نے تصدیق کی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران تھرپارکر کی تحصیلوں مٹھی اسلام کوٹ اور ڈیپلو کے مختلف دیہی علاقوں میں 65 مور پرندے ہلاک ہوگئے۔ موروں کی ہلاکت کی وجہ تو بتارہے ہیں لیکن بیمار موروں کے علاج کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
صحرائے تھر میں ہر سال بیماریوں اور خوراک کی کمی سے سیکڑوں مور ہلاک ہوجاتے ہیں۔ تھر کے ان موروں کی زندگی بچانے کے لیے محکمہ وائلڈ لائف کو عملی اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔