ملین پاؤنڈز کیس میں سزا کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کی کتنی ملاقاتیں ہوئیں رپورٹ جمع
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2025ء)190 ملین پاؤنڈز کیس میں سزا کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کی کتنی ملاقاتیں ہوئیں، اس حوالے سے جیل حکام نے عدلت کو جواب جمع کرادیا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں سے بات کرانے،ذاتی معالج سے معائنہ اور جیل سہولیات کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کی۔
عدالت نے کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کوکل طلب کرلیا۔دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل فیصل فرید اور جیل حکام عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ آخری سماعت میں جیل حکام سے فون کالزاور ملاقات سے متعلق رولز کا پوچھا تھا، جس پر جیل حکام نے جواب دیا کہ فون کال13 جنوری کو ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ ہر بار فون کال کے لیے درخواست تو نہیں دیناہوگی ، جس پر جیل حکام نے بتایا کہ واٹس ایپ کال رولز میں ہیں لیکن عدالتی حکم پر کروائی گئی۔(جاری ہے)
سزا سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کی 2 بار ملاقات کرائی گئی۔ 17،20 اور 23 جنوری کو ٹرائل کے دوران بھی ملاقات ہوئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دورانِ سماعت ملاقات نہیں ہے، اسی لیے کہاتھا،رپورٹ دیں۔ اگر ایسا ہی جواب دیناتھا تو میں سپرنٹنڈنٹ کو بلا لیتا ہوں۔بعد ازاں عدالت نے تفصیلی جواب کے ساتھ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور جیل حکام کو ہدایت دی کہ سپرنٹنڈنٹ جیل23 جنوری کاعدالتی آرڈر پڑھ کر آئیں۔ عدالت نے سماعت آج منگل تک کے لیے ملتوی کردی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جیل حکام عدالت نے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔