ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا۔
خط کی کاپی جیو نیوز نے حاصل کر لی، جس میں لکھا ہے کہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو فراہم کی جا رہی ہیں، گاڑیاں فیلڈ میں کام کرنے والے گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی۔
خط کے متن کے مطابق گریڈ 19 اور اس سے اوپر اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی، گاڑیاں دفاتر کو دی جائیں گی ناکہ افسران کو، گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کے لیے ان پر ایف بی آر کے اسٹکرز لگائیں گے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدی جائیں گی۔
ایف بی آر نے خط میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق گاڑی مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے، اس وقت ملک معاشی بحالی سے گزر رہا ہے، جس کی پائیداری ریوینیو اکٹھا کرنے پر منحصر ہے۔
چند سال میں غیر ملکی قرض کی ادائیگی بلند ترین ہے، ایف بی آر 1300 ارب ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کا م کر رہا ہے، عملہ فیلڈ میں جانے کے لیے متحرک نہیں ہوگا تو ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا مشکل رہے گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کو 600 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا سامنا تھا، اس میں سے 3500 ارب روپے کا گیپ سیلز ٹیکس کی مد میں تھا، ٹیکس وصولی کا گیپ فِل کرنا معاشی ترقی کے لیے لازمی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری ایف بی آر جائیں گی کے لیے
پڑھیں:
ٹنڈوجام ،ای چالان سے تنگ شہریوں نے سفر کم کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-2-17
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت) ای چلان کی وجہ سے عوام میں بے چینی لوگوں نے حیدرآباد کا سفر کم کردیا موٹر سائیکل اور گاڑیاں فروخت کرنے والوں کی بھاگ دوڑ بھاری بھرکم چلانوں کی وجہ کاروباری سرگرمیاں ای چلان کے نام پر عوام سے انتقام لیا جارہا ہے چلان کے نام پر عوام پر ٹرمپ کا ٹیرف کاروبار کو تباہ کرنے کے لیے لگا دیا گیا ہے تفصیلات کے مطابق ای چلان لاگو ہونے کے ساتھ وہ گاڑیاں جو لوگوں نے فروخت کر دیں تھیں اور پھر جنھیں فروخت کی گئی تھی انھوں نے بھی فروخت کر دی اس خرید وٖفرخت کی وجہ سے لوگ اپنا کا م کاج چھوڑ کر فروخت کی جانے والی گاڑیوں کی تلاش میں ہیں کہ کہیں وہ گاڑی ابھی تک ان کے نام تو نہیں اور اگر اس کا ای چلان ہوتا ہے تو پھر بھاری برکم ای چلان ان کے نام پر آئے گا اس سلسلے میں انھوں نے مختلف شوروم سے بھی رابطہ کیا ہے اور ان سے گاڑیوں کے نمبر دے کر مالکوں تک پہنچے کی کوشش کر رہے ہیں اسی طرح ہیلمٹ کے ٹریٹ پانچ سو بڑھ کر دوہار تک جاپہنچا ہے مذید لوگ اپنی گاڑیاں صحیح کرنے میں لگے ہیں سب سے زیادہ پریشانی گاوں کے ان کسانوں کو ہورہی جو اپنی سبزی چھوٹی گاڑی میں سبزی مارکیٹ لے جاتے تھے انجمن تاجران ٹنڈوجام کے صدر عبدالمنان راجپوت نے کہا ای چلان کے ریٹ پڑھ کر حیرت ہوئی سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ ریٹ عوام دوستوں نے مقرر کیے ہیں یا عوام دشمنوں نے انھوں نے کہا پانچ ہزار روپے سے چلانا شروع کیا جارہا ہے موٹر سائیکل پر جب کہ انتظامیہ کو پتہ ہے کہ حیدرآؓاد کا سارا کاروبار جو چلتا ہے وہ اس کے ادرگرد چھوٹے علاقوں کی وجہ سے چلاتا اور چھوٹے علاقے کے تاجر اپنا سامان زیادہ تر موٹر سائیکلوں پر ہی لے کر آتے ہیںموٹر سائیکل پر جتنے چلان کی قسم لگی ہیں اس کی وجہ اب موٹر سائیکل پر سفر کرنا مشکل ہو گیا ہے دوسری جانب ہیلمنٹ کی پابندی کی وجہ اس کے ریٹ میں ایک دم اضافہ ہو گیا ہے اور پانچ سو دوہزار تک جا پہنچا ہے اور مارکیٹ میں سردی کے کپڑوں سے زیادہ ہلیمنٹ خریدنے پر رش ہے اسی طرح گاڑیوں کی ورکشاپ پر گاڑیاں میں اضافی کام کرایا جارہا ہے میرپورخاص حیدرآباد ہائے پر ای چلان کی وجہ موٹر سائیکلوں پر سفر کم ہو گیا ہے۔