شام: 72 گھنٹوں میں الاسد حکومت کے افسران سمیت 35 افراد کو پھانسی دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
شام(نیوز ڈیسک)نئی شامی حکومت نے 72 گھنٹوں کے دوران 35 افراد کو پھانسی دے دی، جن میں زیادہ تر اسد دور کے افسران شامل ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ ماہ بشار الاسد کا تختہ الٹنے والی باغی فورسز کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مغربی حمص کے علاقے میں ’خلاف ورزیوں‘ پر متعدد گرفتاریاں کیں۔شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق حکام نے جمعے کے روز ایک ’مجرمانہ گروہ‘ کے ارکان پر الزام عائد کیا، جنہوں نے ’سکیورٹی سویپ‘ کے ذریعے رہائشیوں کے خلاف بدسلوکی کی اور خود کو سیکیورٹی سروسز کا رکن ظاہر کیا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں سنگین خلاف ورزیوں اور پھانسیوں کے بعد کی گئی ہیں، جن میں گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران 35 افراد ہلاک ہوئے، مذہبی اقلیتوں کے ارکان کو ’ذلت‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔برطانوی آبزرویٹری گروپ کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں زیادہ تر اسد حکومت کے سابق افسران ہیں، جنہوں نے خود کو نئی حکومت کے مراکز میں پیش کیا تھا۔آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ حمص کے علاقے میں سکیورٹی کارروائیوں میں حصہ لینے والے نئے سنی اسلامی اتحاد کے زیر کنٹرول مقامی مسلح گروہوں کے درجنوں ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان گروہوں نے ’افراتفری، ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور نئے حکام کے ساتھ ان کے تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے علوی اقلیت کے ارکان کے ساتھ انتقامی کارروائیاں کیں اور پرانے معاملات طے کیے جن کا تعلق بشار الاسد سے ہے۔‘مانیٹرنگ گروپ نے بڑے پیمانے پر من مانی گرفتاریوں، ظالمانہ بدسلوکی، مذہبی علامتوں پر حملے، لاشوں کو مسخ کرنے، شہریوں کو نشانہ بنانے والے سفاکانہ قتل کی فہرست دی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ظلم اور تشدد کی ایک غیر معمولی سطح ظاہر ہوتی ہے۔سول سوسائٹی کی تنظیم سول پیس گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حمص کے علاقے کے متعدد گاؤں میں ’سیکیورٹی سویپ‘ کے دوران شہری ہلاک ہوئے ہیں۔گروپ نے غیر منصفانہ خلاف ورزیوں کی مذمت کی، جس میں نہتے افراد کا قتل بھی شامل ہے۔
شام میں اقتدار پر حاصل کرنے کے بعد نئے حکام نے مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ ان کے حقوق کو برقرار رکھا جائے گا۔بشار الاسد کے اقلیتی علوی فرقے کے ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے قبیلے کے کئی دہائیوں کے اقتدار کے دوران ہونے والی زیادتیوں پر انتقامی کارروائی کی جائے گی۔
پلیز مجھے امیر بنادو! حرا مانی کی رجب بٹ سے اپیل
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ارکان کے دوران ہے کہ ان
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
بنگلہ دیش پولیس نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور 11 دیگر افراد کے خلاف انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست دے دی ہے۔ ان افراد پر عبوری حکومت کو گرانے اور خانہ جنگی بھڑکانے کی سازش کا الزام ہے۔ فی الحال عبوری حکومت کی قیادت معروف ماہر معیشت محمد یونس کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی پولیس نے حال ہی میں شیخ حسینہ اور 72 دیگر افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے، جس میں ان پر ملک میں خانہ جنگی کی سازش، بدعنوانی، اور اجتماعی قتل جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، شیخ حسینہ کے خلاف 100 سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں۔
پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (میڈیا) عنایۃ الحق ساگر نے تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کو ریڈ نوٹس کے لیے درخواست دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ درخواستیں ان الزامات کے تحت دی جاتی ہیں جو دورانِ تفتیش یا مقدمے کی کارروائی کے دوران سامنے آتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریڈ نوٹس جاری ہونے کی صورت میں انٹرپول مطلوبہ افراد کی شناخت، ان کے مقام کی تلاش، اور عارضی گرفتاری میں مدد فراہم کرتا ہے۔‘
بنگلہ دیشی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کے مطابق، یہ کارروائی عدالتوں، سرکاری وکلاء یا تحقیقاتی اداروں کی درخواست پر کی گئی ہے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے گزشتہ سال نومبر میں باقاعدہ طور پر پولیس ہیڈ کوارٹرز کو انٹرپول سے مدد لینے کی سفارش کی تھی۔
شیخ حسینہ نے 5 اگست گزشتہ سال بنگلہ دیش سے فرار اختیار کیا تھا، جب ایک طلبہ تحریک نے ان کی 16 سالہ عوامی لیگ حکومت کو اقتدار سے بےدخل کر دیا۔ وہ اس وقت بھارت میں مقیم ہیں۔ ان کی حکومت کے بیشتر وزراء یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا سنگین الزامات سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ چکے ہیں۔
Post Views: 3