سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے متازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔
سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہونے والے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا جس پر کمیٹی ارکان نے بحث کی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین فیصل سلیم نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کیمیٹیوں کو بل کی منظوری کے لیے 3 دن کا وقت دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں کا واک آؤٹ
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بل کی مخالفت کی اور سوال کیا کہ یہ قانون اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بل میں بہت سے خامیاں ہیں، اس میں فیک نیوز کی تشریح بھی شامل نہیں، اتنے کم وقت میں قانون پڑحا ہی نہیں جاسکتا، مشاورت کیا ہوگی۔
اس موقع پر حکومتی ارکان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بل منظور کیا جاچکا ہے، حکومت فیک نیوز کا خاتمہ کرنے کے لیے یہ بل منظور کررہی ہے۔ بعدازاں، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرتے ہوئے اسے ایوان میں پیش کرنے کے لیے بھجوا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات
واضح رہے کہ جمعرات کو قومی اسمبلی نے متنازعہ پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کیا تھا، جس کے خلاف ایوان میں موجود صحافیوں نے احتجاج اور واک آؤٹ کیا تھا۔
صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھی پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کرچکی ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت نہیں کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاج پیکا ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سینیٹر کامران مرتضیٰ صحافتی تنظیمیں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ منظور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سینیٹر کامران مرتضی صحافتی تنظیمیں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی کی قائمہ کے لیے
پڑھیں:
کرپشن تحقیقات : سپیکر کے پی کو کلین چٹ مل گئی
ویب ڈیسک:انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کی مبینہ کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ میں سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو کلین چٹ مل گئی، تمام الزامات سے بری ہوگئے۔
رکن انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی قاضی انور کی سپیکر کے پی سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق سپیکر بابر سلیم سواتی پر لگائے گئے الزمات ثابت نہیں ہو سکے، اسپیکر ہاؤس کی تزئین و آرائش پر 3 کروڑ روپے کی ادائیگی میں سپیکر کا کوئی کردار نہیں تھا، بحیثیت اسپیکر بابر سواتی کا آسٹریلیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے جانا ضروری تھا۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلاس فور ملازمین کو روزگار تبادلے کے دفتر کی سفارش پر بغیر اشتہار قوائد کے مطابق بھرتی کیا گیا، سپشل سیکریٹری سمیت تمام تقرریاں اور ترقیاں قانون کے مطابق قرار پائیں، اسمبلی سیکریٹریٹ میں تمام تقرریاں اور ترقیاں ڈی پی سی کی سفارشات پر ہوئیں۔
انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی رپورٹ کے مطابق سپیکر اپنے عہدے کے لحاظ سے اسمبلی کے سامنے جوابدہ ہیں نہ کہ کمیٹی کے سامنے۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
تحقیقاتی رپورٹ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو ارسال کردی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اعظم سواتی نے سپیکر کے پی اسمبلی پر کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کا الزام لگایا تھا۔
سپیکر نے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے خود انکوائری کے لیے پارٹی کمیٹی کو خط لکھا تھا، کمیٹی نے اعظم خان سواتی سے الزامات کے ثبوت طلب کیے تھے۔