پاکستان میں اس وقت آئین پر عمل نہیں کیا جا رہا: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت آئین پر عمل نہیں کیا جا رہا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں اپنی ضمانتیں کروانےآیا ہوں، میرے خلاف متعدد کیسز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف شہروں میں مختلف کیسز میں کس طرح جا سکتا ہوں، اس کو ہم مسلط حکومت کہتے ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ 15 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا، ان کو کہا کمشنرز اور چیف کمشنر کی تعیناتی کے لیے نام فائنل کیے جائیں، اس پر ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ اِنہوں نے کہا تھا کہ بانئ پی ٹی آئی سے رہنماؤں کی ملاقاتیں کروائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، معیشت تباہ اور بلوچستان کی حالت خراب ہے، یہ کہتے ہیں کہ وہ فیصلے کرنے والے ہیں، فیصلے کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سکھر دھرنا، کراچی چیمبر کا حکومت سے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم کرتے ہیں، لیکن اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے، حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سکھر کے قریب دھرنے، شاہراہ کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ببرلو کے قریب دھرنے سے نیشنل ہائی وے پر ٹریفک جام، سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہو رہی ہے، راستوں کی بندش سے برآمدی سامان، جلد خراب ہونے والی اشیاء بروقت منزل مقصود تک نہیں پہنچ رہی ہیں، روہڑی، علی واہن سمیت کئی علاقوں میں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز پھنس گئے۔ صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ دھرنوں اور بندشوں سے ملکی تجارت، برآمدات اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم کرتے ہیں، لیکن اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے، حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے اور قومی شاہراہ بحال کروائے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے سے معیشت، روزگار اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں اور صورتحال ہر گھنٹے بگڑ رہی ہے۔