ماسٹر پلان کی خلاف ورزی،پورٹ قاسم انتظامیہ نے ایل این جی ٹرمینل کو زمین الاٹ کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
(جرأت رپورٹ)پورٹ قاسم اتھارٹی انتظامیہ نے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل این جی ٹرمینل کو زمین الاٹ کر دی، ماسٹر پلان وفاقی حکومت سے بھی منظور نہیں ہو سکا۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ 1973 کے باب تین کے سیکشن 10 میں واضح طور پر تحریر ہے کہ اتھارٹی ماسٹر پلان تیار کرے گی اور پورٹ کی ترقی کے لئے فیز ماسٹر پروگرام بھی تیار کیا جائے گا، ماسٹر پلان اور فیز ماسٹر پروگرام کی منظوری وفاقی حکومت دے گی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی پر کوئلے اور ایل این جی درآمد اور برآمد ہونے کے باعث ماحولیاتی اثرات کی ہونے والی ایک اسپیشل اسٹڈی میں یہ بات سامنے آئی کہ ایل این جی یا کوئلے کے ٹرمینل کے لئے زمین مختص کرنا، بلٹ، آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (بی او ٹی) میں ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کی گئی، پورٹ قاسم اتھارٹی کا ماسٹر پلان سال 2010 میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کیا، منظور کئے گئے ماسٹر پلان میں ایل این جی یا کوئلے کے ٹرمینل کے لئے زمین مختص کرنے کا کوئی ذکر ہی نہیں جبکہ وفاقی حکومت نے ایل این جی پالیسی کا اعلان سال 2006 میں کیا تھا، پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر ہی ایل این جی ٹرمینل کے لئے زمین مختص کی اور ماسٹر پلان بھی وفاقی حکومت سے منظور نہیں کروایا گیا جس کے بعد امکانات پیدا ہو گئے ہیں کہ ایل این جی یا کوئلے کے ٹرمینل پر سیفٹی اور سیکیورٹی کے معاملے کو نظرانداز کیا گیا، پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپریل 2020 میں آگاہ کیا گیا لیکن اتھارٹی نے کوئی جواب نہیں دیا، پورٹ قاسم اتھارٹی کو تحریری درخواست کی گئی کہ ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے لیکن ڈی اے سی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پورٹ قاسم اتھارٹی وفاقی حکومت ماسٹر پلان ایل این جی کے لئے
پڑھیں:
توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی طلبہ امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے تشویش کی بات نہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ نے بھی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی خودمختاری اور ترقی میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کو واپس بھیجنے کیلئے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ان کی دستاویزات کنفرم کریں۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے پاکستانی طلبہ کی ملک بدری کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت زیادہ پاکستانی طالب علم جو امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کے لیے کوئی تشویش کی بات نہیں ہے، وہ لوگ جو پڑھنے کے لیے امریکا آئے وہ پڑھ سکتے۔
امریکی اردو ترجمان نے کہا کہ پاکستان نژاد امریکی شہری ہمارے معاشرے، ہماری ثقافت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے لیکن اگر امریکی قانون کی خلاف ورزی کریں تو اس کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس میں پاکستان کا نام لیا اور شکریہ ادا کیا کیوں کہ پاکستانی حکومت نے ایک دہشت گرد کوہمارے حوالے کیا تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم تعاون بہت اہم ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر بیورو آفیشل جو جنوبی ایشیا کے ذمے دار ہیں وہ پاکستان گئے تاکہ وہ امریکی اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بات چیت کر سکیں، انھوں نے پاکستان میں منرل کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ کیوں کہ امریکا سمجھتا ہے کہ منرل کانفرنس امریکی اقتصادیات کے لیے کتنی ضروری ہے۔
پاکستان کے ساتھ بائیڈن والی پالیسی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال ہے کہ اس حوالے سے کسی تجزیہ کار سے پوچھ لیں، ترجمان کی حیثیت سے میں صرف ابھی کی انتظامیہ کے بارے میں بات کر سکتی ہوں، اسی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں بات کروں تو پاکستان کے ساتھ ہم تعاون جاری رکھنا چاہتے اور پاکستان کے ساتھ انصاف اور برابری کی بنیاد پرتجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔
پچیس ہزار افغانیوں کو امریکا بلانے کے سوال کے جواب امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں یا پالیسیوں کی تبدیلی کے بارے میں کوئی اعلان نہیں ہوا ابھی تک۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔