پنجاب حکومت نے تھیٹر پرفارمنس کے دوران فحاشی، بے حیائی اور غیر اخلاقی حرکات کو فروغ دینے والے اداکاروں، خاص طور پر خواتین رقاصاؤں پر عمر بھر کے لیے پابندی لگانے اور ایسے تھیٹروں کے لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کافی عرصے سے اس انتہائی اقدام پر غور کر رہی تھی، خاص طور پر خواتین رقاصاؤں کے خلاف، جن کے بارے میں صوبے کے اہم شہروں میں تھیٹروں میں فحش پرفارمنس کی شکایات موصول ہو رہی تھیں۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمٰی بخاری نے تھیٹر مالکان کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ ہم نے صوبے کے تھیٹروں میں فحاشی اور بے حیائی کو فروغ دینے والے اداکاروں پر عمر بھر کی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام تھیٹروں کو قواعد و ضوابط کی پابندی کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس، جرمانے اور بالآخر لائسنس کی منسوخی ہو گی۔

انہوں نے تھیٹر مالکان کی جانب سے فحاشی کو اجازت دینے پر اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب آرٹس کونسل کو یہ ہدایت بھی دی کہ تمام تھیٹر مالکان سے تحریری یقین دہانی لی جائے کہ وہ اپنے تھیٹروں میں مزید فحش یا غیر اخلاقی پرفارمنس کی اجازت نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں تھیٹر ایڈوائزری کمیٹی کا قیام، 15 روز میں سفارشات پیش کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں تھیٹروں میں فحاشی اور بے حیائی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ پنجاب کے تھیٹرز ایسے ڈرامے پیش کریں جو خاندانی نوعیت کے ہوں اور خاندانوں کو اپنی طرف راغب کریں۔ تھیٹر ڈرامے سماجی موضوعات پر مبنی ہوں تاکہ عوام کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی ہو سکے۔

عظمٰی بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب کے تھیٹرز کبھی اپنی منفرد پہچان اور معیار کے حوالے سے عالمی شہرت رکھتے تھے۔ حکومت جلد ہی تھیٹروں کے لیے نئے قوانین متعارف کروا رہی ہے۔ اگر تھیٹر مالکان خاندانی نوعیت کے ڈرامے پیش کریں تو حکومت انہیں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ چند ماہ قبل پنجاب حکومت نے مریم نواز کی قیادت میں 7 رکنی مشاورتی کمیٹی تشکیل دے کر ایک مہم شروع کی تھی تاکہ کمرشل تھیٹر ڈراموں کو مہذب اور خاندانی نوعیت کا بنایا جا سکے۔

گزشتہ سال، کمرشل تھیٹر میں فحاشی کو محدود کرنے کی کوشش کے تحت، پنجاب حکومت نے 150 سالہ پرانے ڈرامیٹک پرفارمنس ایکٹ 1876 میں ترامیم کی منظوری دی تھی، جس کے تحت ڈرامیٹک پرفارمنس کے انتظامی امور کو ہوم ڈیپارٹمنٹ سے انفارمیشن اور کلچر ڈیپارٹمنٹ منتقل کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مجرے کے دوران اشارے پبلک ڈیمانڈ پر کرتے ہیں، تھیٹر رقاصائیں

سابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی حکومت نے بھی پنجاب میں فحاشی کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا اور کمرشل تھیٹر کی کئی اداکاراؤں پر پابندی عائد کی تھی۔ ان کی انتظامیہ نے لاہور، شیخوپورہ اور قصور کے 10 سے زائد بڑے کمرشل تھیٹروں کو ڈرامہ ایکٹ (ڈرامیٹک پرفارمنس ایکٹ 1876) کی خلاف ورزی اور خواتین رقاصاؤں کے ذریعے فحاشی کو فروغ دینے پر سیل کردیا تھا۔

نئے پنجاب تھیٹر پرفارمنس آرڈیننس 2023 کے تحت، تھیٹرز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اختیارات ہوم ڈیپارٹمنٹ سے کلچر ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔ پنجاب آرٹس کونسل کمرشل تھیٹروں کے حوالے سے اپنے قواعد و ضوابط تیار کرے گا، جن میں اسکرپٹ سے لے کر مانیٹرنگ اور تادیبی کارروائی تک تمام اختیارات انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کے تحت پنجاب آرٹس کونسل کی ذمہ داری ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب تھیٹر رقص سابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی عظمیٰ بخاری فحاشی وزیراعلیٰ مریم نواز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تھیٹر سابق نگران وزیراعلی محسن نقوی وزیراعلی مریم نواز حکومت نے کے تحت کے لیے

پڑھیں:

پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

حکومت نے صاف انرجی کے تین منصوبوں کی فنانسنگ کے لیے پاکستان کا پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ ایسٹیس بیکڈ سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 

اس سکوک بانڈ کے ذریعے حکومت صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے مقامی مارکیٹ سے سرمایہ جمع کرے گی، صاف توانائی کے ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے حکومت کو 52 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

بانڈز نئے منظور شدہ سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک فریم ورک کے تحت جاری کیے جائیں گے، جس کی منظوری کابینہ نے رواں ماہ ہی دی ہے، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق ان پہلے سکوک کا حجم 30 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔ 

مزید پڑھیں: اجارہ سکوک بانڈز کی نیلامی سے 573 ملین روپے کی بچت

حکام کے مطابق ابتدائی طور پر وزارت خزانہ بلوچستان میں گروک اسٹوریج ڈیم، سندھ میں نائگاج ڈیم اور اسکردو میں شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ 

یہ منصوبے پہلے ہی زیر تعمیر ہیں اور حکومت کو کام کی تکمیل کے لیے مزید 52 ارب روپے درکار ہوں گے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خاران میں واقع گروک ڈیم کی لاگت 28 ارب روپے کے لگ بھگ ہو گئی ہے، جس کی وجہ کام کی تکمیل میں تاخیر اور کام کے دائرہ کار میں اضافہ ہے، حکومت کو کام مکمل کرنے کے لیے مزید 5 ارب روپے درکار ہیں۔

مزید پڑھیں: سکوک بانڈز کے ذریعے حکومتی توقعات سے 16گنا زیادہ سرمایہ فراہم

اسی طرح سندھ کے خیرپور ناتھن شاہ میں نائی گج ڈیم کے منصوبے کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس کا افتتاح پہلی بار 2005 میں کیا گیا تھا، باقی کام کی تکمیل کے لیے حکومت کو 22 ارب روپے درکار ہیں۔

حکومت نے شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بھی منظوری دے دی ہے اور اسکردو شہر اور اس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 26 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے 25 ارب روپے کی فنڈنگ درکار ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ گرین سکوک، سوشل سکوک اور سسٹین ایبل سکوک کا اجراء ایک منفرد اور قابل عمل فنانسنگ میکانزم پیش کرتا ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق ہے اور مؤثر منصوبوں کیلیے ضروری سرمایہ جمع کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی
  • وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں ہنی ٹریپ میں ملوث دو بڑے گینگز گرفتار
  • ’تھوکنے ، کوڑا پھینکنے پر10 ہزار روپے جرمانہ ‘ پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ 
  • مزید آئینی ترمیم کی ضرورت نہ فوجی تنصیبات کو آگ لگانے پر ہارپہنائیں گے : اعظم تارڑ
  • پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
  • ماحولیاتی تبدیلی: پنجاب حکومت کا موٹرسائیکل سے متعلق اہم فیصلہ سامنے آگیا
  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں مزید سہولیات شامل کرنے کا فیصلہ
  • صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • ایف آئی اے کا انسانی اسمگلنگ اور گداگری کی روک تھام کیلئے تمام ائیرپورٹس پر کیمرے لگانے کا فیصلہ