چین،نیدرلینڈز کا وسیع ترعالمی معیشت کی تعمیر،ماحول دوست ترقی میں تعاون مستحکم بنانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
چین،نیدرلینڈز کا وسیع ترعالمی معیشت کی تعمیر،ماحول دوست ترقی میں تعاون مستحکم بنانے کا عزم WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
ہیگ(شِنہوا) چینی نائب وزیر اعظم ڈنگ شوئے شیانگ نے ہیگ میں ڈچ رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔فریقین نے وسیع تر عالمی معیشت کے مشترکہ فروغ اور ماحول دوست ترقی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔
ڈنگ شوئے شیانگ نے اپنے 2 روزہ دورے میں ڈچ بادشاہ ولم-الیگزینڈر،وزیر اعظم ڈک شوف، نائب وزیر اعظم، وزیر موسمیات و ماحول دوست ترقی صوفی ہرمانز سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ڈنگ نے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی تزویراتی رہنمائی میں چین اور نیدرلینڈز کے درمیان جامع تعاون کے لئے وسیع اور عملی شراکت داری میں مختلف شعبوں میں مفید تعاون کے ساتھ مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
اس کے فوائد دونوں ممالک اور ان کی اقوام کو حاصل ہوئے ہیں۔ڈنگ نے کہا کہ چین باہمی اعتماد میں اضافے،دوطرفہ تعلقات کی زبردست ترقی کے لئے کوشش کرنے اور دونوں ممالک کو اپنے متعلقہ ترقیاتی اہداف کے حصول کو تیز کرنے میں مدد کے لئے نیدرلینڈز کے ساتھ روابط مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
نیدرلینڈز کے بادشاہ ولم-الیگزینڈر نے کہا کہ ڈچ فریق باہمی اعتماد اور دوستی کی قدر کرتا ہے اور نیدرلینڈز-چین تعلقات کی مسلسل ترقی کی مشترکہ کوشش کرنے کے لئے چین کے ساتھ تعاون گہرا کرنے کا خواہشمند ہے۔نیدرلینڈز کے وزیر اعظم ڈک شوف نے کہا کہ نیدرلینڈز چین کی ترقیاتی کامیابیوں کو سراہتا ہے اور چین کو پائیدار شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیدرلینڈز چین کے ساتھ بات چیت مستحکم کرنے اور ہم آہنگی و باہمی اعتماد میں اضافے کا خواہاں ہے۔نیدرلینڈز پانی ذخیرہ کرنے،ماحول دوست ترقی اور صحت اور علاج معالجے کے شعبے میں عملی تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ماحول دوست ترقی
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔