Jasarat News:
2025-04-22@14:12:54 GMT

بھارتی قومی ترانے سے سندھ کا نام نکالا جائے

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

بھارتی قومی ترانے سے سندھ کا نام نکالا جائے

جب بھی آپ نے بھارت کا قومی ترانہ سنا ہو تو اس کے تیسرے مصرعے کے دوسرے حرف سندھو پر غور کیا ہوگا۔ ہماری طرح آپ بھی سوچ رہے ہیں کہ سندھ کا بھارت سے کیا تعلق؟ سندھ تو پاکستان کا ایک صوبہ اور اس کا ایک اہم حصہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وادی سندھ ہمیشہ سے ہندوستان سے اپنی ایک الگ شناخت رکھتی ہے، وادی سندھ کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیب ہے جس کا ہند یا ہندی تہذیب کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ہے اور سندھ وہ واحد خطہ ہے جو مسلم خلافت کا حصہ رہا ہے، جہاں برصغیر کی پہلی اسلامی حکومت قائم ہوئی تھی۔ محمد بن قاسم کی آمد کے ساتھ سندھ کی سرحدیں ملتان تک تھیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے قومی ترانے میں سندھ کے لفظ پر حکومت پاکستان نے اعتراض کیوں نہیں کیا؟ اور یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ 23 اکتوبر 2023 کو اتر پردیش کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے یہ بیان دیا کہ اگر شری رام جنم بھومی کو 500 سال بعد واپس لیا جاسکتا ہے تو بھارت سندھ کو جو اب پاکستان میں ہے کیوں واپس نہیں لے سکتا، یوگی ادتیہ ناتھ کا یہ بیان صرف پاکستان کے خلاف نہیں تھا بلکہ ساری مسلم امت کے خلاف تھا۔ اس لیے کہ یہودی اس بنیاد پر کہ 3 ہزار سال پہلے فلسطین میں ان کی حکومت تھی۔ آج فلسطین پر قبضہ کرنے کا بہانہ بنائے بیٹھے ہیں۔ اگر یہودیوں کا یہ دعویٰ مان لیا جائے تو جاپان بدھ مت کا پیروکار ہونے کے ناتے بنارس، سانچی، سارناتھ بلکہ سارے اتر پردیش پر قبضے کا حق رکھتا ہے۔ بھارت کا رویہ ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف بلاوجہ دشمنی والا رہا ہے۔ یہاں تک کہ بھارت پاکستان کے تاریخی آثار قدیمہ پر رال ٹپکائے بیٹھا ہے۔ خاص کر موہن جودڑو اور ہڑپا پر۔ ان دونوں آثار کا آج تک ہندو تہذیب کے ساتھ کوئی رشتہ ثابت نہیں ہوا ہے۔ بلکہ موہن جو دڑو کی زبان کے بارے میں کہا گیا کہ یہ نہیں پڑھی جاسکی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسے پڑھنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ 1950 کی دہائی میں برصغیر پاک وہند کے ماہر لسانیات مولانا ابوالجلال ندوی (مرحوم) جوکہ قدیم زبانوں کے ماہر تھے انہوں نے دعویٰ کیا کہ موہن جو دڑو کی زبان دراصل پرانی عبرانی ہے اور موہن جودڑو کی تہذیب کا تعلق سیدنا ابراہیم ؑ کے دور سے ہے۔ اپنے اس دعوے کو درست قرار دینے کے لیے انہوں نے موہن جو دڑو اور ہڑپا کی مُہروں کے حروف تہجی اور پرانی عبرانی کے حروف تہجی کا موازنہ کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہاں کے رہنے والے عبرانی زبان بولتے تھے جو کہ سیدنا ابراہیم ؑ کے زمانے کی زبان تھی، یہ انکشاف انہوں نے حکومت پاکستان کے سرکاری رسالے ’’ماہ نو‘‘ میں اور انجمن ترقی اردو پاکستان کے سہ ماہی رسالے ’’تاریخ وسیاسیات‘‘ کے نومبر 1953ء کے شماروں میں کیا تھا۔ ماہ نو کے1956ء کے اگست تا دسمبر کے شمارے میں اسی موضوع پر ان کے کئی مضامین شائع ہوئے اور انہوں نے مارچ تا دسمبر 1958 کے شماروں میں سندھی مہروں کے حوالے سے ایک سلسلہ وار مضمون لکھا تھا۔ خیر یہ تو ایک طویل اور تحقیق طلب موضوع ہے اس پر ساری دنیا میں بحث ہو رہی ہے۔ لیکن دنیا یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے کہ موہن جو دڑو کی زبان اس خطے کے رہنے والے ایک مسلمان ماہر لسانیات نے پڑھ لی ہے۔

ہمیں شکوہ تو حکومت پاکستان سے ہے کہ موہن جودڑو کے آثار سے نکلنے والے نوادرات آج تک بھارت کے میوزیم میں پڑے ہوئے ہیں اور پاکستان ان پر دعویٰ کر سکتا ہے لیکن آج تک پاکستان نے ان پر اپنا دعویٰ دائر نہیں کیا۔ اسی طرح ہڑپا سے نکلنے والے نوادرات بھی دہلی میوزیم میں ہی موجود ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان پر بھی اپنے حق کا دعویٰ نہیں کیا ہے جبکہ بھارت موہن جودڑو پر فلمیں بھی بنا رہا ہے اور اسے اپنی تاریخ سے جوڑ بھی رہا ہے اور اپنا حق بھی جتا رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ لفظ انڈیا انڈس سے نکلا ہے انڈس ویلی یا وادی سندھ کا حق اس طرح پورے ہندوستان پر ثابت ہوتا ہے۔ سندھ ہند پر بھاری ہے۔ سندھ ہندوستان سے ہمیشہ ترقی یافتہ تھا کیونکہ دیبل کی بندرگاہ ہی سے دنیا کے ساتھ اس کا تجارتی رابطہ تھا یہ تجارت کی بہت بڑی منڈی ہے اور یہاں مختلف قسم کی تجارت ہوتی تھی۔ (سفرنامہ ابن حوقل، صفحہ: 230 یورپ)

ہم اہل سندھ ہمیشہ سے ہندوستان کو تہذیب سکھاتے رہے ہیں، پرانی تاریخ میں سندھ ہمیشہ ہند سے الگ رہا ہے اس کا کوئی تعلق ہندوستان کے ساتھ نہیں رہا، ہم یہاں تاریخ کے اوراق نہیں پلٹیں گے لیکن بی بی سی اور انڈیپنڈنٹ کے محققین سے گزارش کریں گے کہ وہ بھارتی پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر اپنی ساکھ کو داؤ پر نہ لگائیں تامل ناڈو کے اسکالر کا موہن جودڑو سے کیا تعلق۔۔؟ اور یوگی ادتیہ ناتھ اگر دریائے سندھ میں ڈبکی لگانا چاہتے ہیں تو حکومت پاکستان سے ویزے کی درخواست کریں اور جنوری اور دسمبر میں گلگت بلتستان میں بہتے ہوئے دریائے سندھ میں غوطہ لگائیں۔ حکومت پاکستان نے کبھی بھی موہن جودڑو اور ہڑپا کے نوادرات پر دعویٰ نہیں کیا۔ جبکہ عالمی قوانین کے تحت یہ پاکستان کا حق ہے۔ کیا حکومت پاکستان اس کے لیے تیار ہے؟ کہ وہ بھارت سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ اپنا قومی ترانہ تبدیل کرے اور اس میں سے سندھ کا نام نکال دے، یاد رہے بھارت کا قومی ترانہ دراصل اس وقت کے برطانوی بادشاہ جارج پنجم کی شان میں لکھا گیا تھا۔ جو اب بھارت کا قومی ترانہ ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ آزاد کون ہوا پاکستان یا بھارت؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حکومت پاکستان پاکستان نے پاکستان کے کہ موہن جو بھارت کا انہوں نے نہیں کیا کی زبان نہیں کی سندھ کا کے ساتھ رہا ہے دڑو کی ہے اور

پڑھیں:

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس 4 روزہ دورے پر بھارت پہنچے، جہاں ان کا مقصد دہلی کے ساتھ ابتدائی تجارتی معاہدے پر پیشرفت کرنا اور امریکی محصولات سے بچاؤ کی راہ ہموار کرنا ہے۔ وینس کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب 2 ماہ قبل بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کے شدید گرم موسم میں جب وینس اپنے طیارے سے باہر آئے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ روایتی اعزازی گارڈ اور لوک رقص کرنے والے فنکاروں نے نائب صدر کو خوش آمدید کہا۔ وینس اس دورے کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز

نائب صدر کا یہ دورہ آگرہ کے تاریخی تاج محل کے سفر کا احاطہ بھی کرے گا۔ وینس اپنی اہلیہ اوشا وینس جو بھارتی تارکین وطن کی بیٹی ہیں اور اپنے بچوں کے ہمراہ بھارت آئے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس دورے کو نیم نجی قرار دیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق، مودی اور وینس کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات میں پیشرفت کا جائزہ اور علاقائی و عالمی امور پر باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔ امریکا اور بھارت اس وقت تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات کر رہے ہیں، جسے بھارت ٹرمپ کی جانب سے رواں ماہ اعلان کردہ 90 روزہ محصولات کے وقفے کے دوران مکمل کرنے کا خواہاں ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے گزشتہ ہفتے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ نائب صدر وینس کا دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔ وینس کا نئی دہلی ایئرپورٹ پر بھارتی وزیر برائے ریلویز، اطلاعات و نشریات، اشونی ویشنو نے استقبال کیا۔

واضح رہے کہ امریکا بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سروسز انڈسٹری کے لیے ایک اہم منڈی ہے، جبکہ حالیہ برسوں میں واشنگٹن نے نئی دہلی کو اربوں ڈالر کا عسکری سازوسامان بھی فروخت کیا ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ صدر ٹرمپ رواں سال بھارت کا دورہ کریں گے، جہاں کواڈ (Quad)  ممالک آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکا کے سربراہان کی کانفرنس متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی نائب صدر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت تاج محل ٹرمپ جے ڈی وینس مودی

متعلقہ مضامین

  • سکھر دھرنا، کراچی چیمبر کا حکومت سے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • امن مشقوں کی گونج: پاکستان سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار 
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • ’’امن 2025‘‘مشقوں کی گونج؛ پاک سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
  • ورلڈکپ، پاکستان کی ویمن ٹیم بھارت نہیں جائے گی : چیئرمین پی سی بی
  • ایم کیو ایم سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی: فاروق ستار 
  • ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی: محسن نقوی
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: کیا قومی ٹیم اپنے میچز کھیلنے کے لیے بھارت جائےگی؟