کارکنوں کی منصفانہ اجرت اور سہ فریقی قومی ویج کمیشن کاقیام
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
(دوسری قسط)
حکومت وقت محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے بنیادی عنصر کے طور پر ان کی محنت کے جائز معاوضہ کے لیے منصفانہ اجرتوں (Fair Wages)کے نظام کے نفاذ کی پابند ہے۔ معروف ریسرچ اسکالر اور کتاب ’’محنت کش مسائل، مشکلات اور حل‘‘ کے مصنف شفقت مقبول کے 2015ء کے تحقیقی مقالہ’’لیبر پالیسی آف پاکستان 2010ء کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ ‘‘ کے مطابق پاکستان میں 1969ء میں پیش کی جانے والی تیسری لیبر پالیسی کی سفارشات کی روشنی میں 1969ء میں کارکنوں کے لیے کم از کم اجرت 115 روپے ماہانہ مقرر کی گئی تھی۔ جبکہ اس دور میں 10 گرام سونے کی قیمت 57 روپے تھی۔ جس کی بدولت کارکن کی قوت خرید 20 گرام سونا تھی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی روپے کی قیمت میں شدید گراوٹ، بلند افراط زر اور ناقص معاشی پالیسیوں کے سبب کارکنوں کی قوت خرید میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ اگرچہ 1969ء کی کم از کم اجرت 115 روپے ماہانہ کے مقابلہ میں اب غیر ہنر مند محنت کشوں کی موجودہ کم از کم اجرت 37ہزار روپے ماہانہ مقرر ہے لیکن اس کے باوجود ایک عام مزدور کے لیے اپنے بچوں کی شادی بیاہ کے موقع پر سونے کے زیورات کی خریداری تو درکنار وہ موجودہ کم از کم اجرت سے اپنے اور اپنے کنبہ کے لیے خوراک، رہائش، علاج و معالجہ، بچوں کی تعلیم ، ٹرانسپورٹ کے اخراجات اور تہواروں کے موقع پر نئے ملبوسات تک کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ کارکنوں کی موجودہ کم از کم اجرت تیزی سے بڑھتے ہوئے مصارف اور بنیادی ضروریات زندگی کے مقابلہ میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ روزمرہ خوراک، بچوں کی تعلیم، علاج و معالجہ، پینے کے صاف پانی، بجلی، گیس اور پٹرول کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے نتیجہ میں ایک عام محنت کش کے لیے اپنا اور اپنے کنبہ کا وجود برقرار رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔ اس تشویشناک معاشی صورت حال کے نتیجہ ملک کے کروڑوں محنت کشوں میں شدید احساس محرومی اور ذہنی خلفشار جنم لے رہا ہے۔کارکنوں کی سخت محنت و مشقت کے باوجود ان کی قلیل آمدنی، بڑھتے مصارف اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں صنعتوں اور کاروباری اداروں کی بندش کے باعث کارکنوں کی بے روزگاری میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تشویش ناک صورت حال کسی آتش فشاں کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔شدید مہنگائی کے باعث اکثر کارکنوں کو اپنے کنبہ کی کفالت کے لیے قلیل معاوضوں پر دن میں دو دو اور تین تین جز وقتی نوکریاں کرنا پڑ رہی ہیں۔ جس کے نتیجہ میں ان کارکنوں کی جسمانی اور ذہنی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔اس مایوس کن صورت حال کے باعث محنت کش طبقہ میں شدید مایوسی ،ذہنی امراض، نشہ کی لت، انتہا پسندی، عدم برداشت، چوری چکاری، لوٹ مار، قتل و غارت گری، خودکشی اور اجتماعی خودکشی جیسے ہولناک واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ اس تمام تر بدترین صورت حال کی ذمہ داری حکومت اور معاشرہ کے متمول طبقہ پر عائد ہوتی ہے۔ معاشی ماہرین کے جائزہ کے مطابق ملک کی تاریخ کی بد ترین مہنگائی اور اقتصادی بحران کے نتیجہ میں آبادی کی اکثریت تیزی سے غربت کی لکیر (Line of Poverty) عبور کر رہی ہے۔ اس کا اندازہ ملک میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں اور مختلف شہروں میں خیراتی تنظیموں کی جانب سے قائم مفت دستر خوانوں سے مستفید ہونے والے کم آمدنی کے حامل کارکنوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ بدترین معاشی بحران، شدید مہنگائی ،قلیل آمدنی، زائد اخراجات اور بیروزگاری کی صورت حال کے باعث پورے معاشرہ میں عجیب نفسا نفسی کا عالم برپا ہے۔ اس گھمبیر صورت حال کے کے نتیجہ میں کارکنوں کا معمولی باتوں پر ایک دوسرے سے الجھنا، لڑائی جھگڑے، چڑچڑا پن، غیض و غضب، سنگدلی، سفاکی اور بے رحمی کے ایک سے بڑھ کر ایک روح فرسا واقعات آئے دن سوشل میڈیا، اخبارات اور ٹی وی چینلوں کی زینت بن رہے ہیں، جنہیں سن کر انسان کا دل دہل جاتا ہے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے نتیجہ میں صورت حال کے کارکنوں کی کے باعث کے لیے
پڑھیں:
پولیس سے مزاحمت کا الزام، عالیہ حمزہ کارکنوں سمیت گرفتار، اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم
پولیس سے مزاحمت کا الزام، عالیہ حمزہ کارکنوں سمیت گرفتار، اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سڑک بلاک کرنے اور پولیس پر پتھراو کے الزام میں پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ سمیت 5 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا، عدالت نے دو کارکنوں کو رہا کردیا، عالیہ حمزہ اور دو کارکنوں کو اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ سڑک بلاک کر رہے ہیں، جس پر پولیس فوری موقع پر پہنچی۔پولیس کے مطابق عالیہ حمزہ اور ساتھیوں کو غیر قانونی فعل سے اجتناب کا کہا گیا تو پولیس سے مزاحمت کی گئی جس پر انہیں گرفتار کرکے تھانہ ائیرپورٹ میں مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں شاہراہ عام کو بلاک کرنے پولیس پر پتھرا واور مزاحمت کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمے میں 35 افراد نامزد ہیں، دو خواتین سمیت 5 کارکنوں کو موقع سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مقدمہ تھانہ ائیرپورٹ پولیس نے محمد افضل سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ بعدازاں عالیہ حمزہ کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچادیا جہاں انہیں سول ڈیوٹی جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے عالیہ حمزہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کی استدعا کی۔وکیل صفائی نے گرفتاری کی مخالف کی، دلائل دیے اور عالیہ حمزہ کی ضمانت کی درخواست دائر کردی۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا اور جج سماعت مکمل کرکے اپنے چیمبر میں چلے گئے۔بعدازاں عدالت نے دو ملزمان زاہد اور شمیم آفتاب کو بے گناہ قرار دے کر رہا کردیا جب کہ عالیہ حمزہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے عالیہ حمزہ کے ساتھ دو ملزمان نعمان اور عادل کو بھی جوڈیشل ریمانڈ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔وکلا نے عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت دائر کردی جس پر عدالت نے آج ہی نوٹس کے ساتھ ارجنٹ سماعت استدعا منظور کرلی، پی ٹی آئی وکیل ملک فیصل اور ڈاکٹر علی عمران نے دلائل شروع کر دئیے۔عدالت نے کہا کہ دفعات قابل ضمانت تھیں 506 دفعہ کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وکلا صفائی نے کہا کہ الزام ایک طرح کا ہے تو تین ملزمان کو جوڈیشل اور دو کی ضمانت کیسے ہوسکتی ہے؟ عدالت پانچوں ملزمان کو ایک طرح ٹریٹ کرے،عدالتی عملے نے پہلے دو ملزمان کو ڈسچارج کرنے کا کہا،اب عدالتی عملے نے کہا پانچوں ملزمنان کو جوڈیشل کرکے دو کی ضمانت ہوچکی ہے۔سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا نے سماعت میں وقفہ کردیا۔قبل ازیں عالیہ حمزہ نے عدالت میں پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنونشن تھا انہیں اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے؟ ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے، کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں،انہوں نے کہا کہ ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے، پولیس پر کسی نے پتھرا نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا پھر بھی ہم پر پتھرا کرکے پولیس سے مزاحمت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔