الجبیل: ریاض عارف کا برطانوی صنعتکار مبین رفیق کےاعزازمیں عشائیہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ڈاکٹرعطاالرحمان ،خالد مجید، ندیم ارشد،شاہد آفریدی اور ڈونال بریڈلی خطاب کر رہے ہیں
سعودی عرب کے ساحلی شہر الجبیل میں معروف بزنس مین ریاض عارف کی جانب سے برطانیہ سے آئے ہوئے معروف صنعتکار مبین رفیق کے اعزاز میں مقامی ہوٹل میں عشائیہ تقریب منعقد کی گئی جس میں پاکستانی بزنس کمیونٹی نے بھر پور شرکت کی۔ تقریب میں مہمان خصوصی مبین رفیق کا بھرپور استقبال کیا گیا۔عابد شمعون چاند کے مطابق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی مبین رفیق کا کہنا تھا کہ ہم مل کر سعودی عرب اور برطانیہ میں اپنے ہم وطنوں کو روزگار کے بہترین مواقعے فراہم کر سکتے ہیں اپنے ملک اور عوام کی بھلائی کیلئے ان دونوں ممالک میں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے ، رہنمائی کرنے ، انکی علمی فنی صلاحیتوں کو ابھارنے کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کی استعداد کار بڑھانے اور دائرہ کار وسیع کرنا ہوگا مبین رفیق نے سعودی عرب کی بھر پور ترقی پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا اور کہا سعودی عرب کی ترقی پوری امت مسلمہ کے لیے باعث فخر ہے کیونکہ یہ مقدس سرزمین دنیا بھر کے مسلمانوں کا محور اور مرکز ہے مہمان خصوصی مبین رفیق نے خوبصورت تقریب منعقد کرنے پر ریاض عارف اور ڈاکٹر الطاف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میزبان ریاض عارف اور ڈاکٹر الطاف نے کہا کہ حب الوطنی کے مقدس ایمانی جذبوں سے سرشار ہوکر بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب کے پاکستانیوں کیلئے روزگار کا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں سعودی عرب اور برطانیہ میں ہم کاروبار کو وسعت دے کر پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں ان شاء اللہ ہماری کوشش ہوگی کہ اپنے ہم وطنوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقعے فراہم کریں تاکہ پاکستان کی معیشت کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کیا جا سکے تقریب سے ؛ چوہدری آفتاب ، ڈاکٹر اسرار ، ملک پرویز ، راجہ طالب کیانی ، طور ادریس ، یسین نواز ، رانا فیض ، محمد عثمان ، چوہدری زبیر اور دیگر نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس نیک مقصد کیلئے ہم آپ کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے اپنے بھرپور عزم کا اعادہ کرتے ہیں پاکستان مضبوط ہو گا تو ہم مضبوط ہونگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریاض عارف مبین رفیق کرتے ہوئے
پڑھیں:
کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق
کراچی (جنگ نیوز) سابق چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ آف پاکستان جسٹس آغا رفیق احمد خان نے کہا ہے کہ کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف کسی بھی دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے۔
اپنی کتاب ”عدلیہ میں میرے 44 سال“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ججوں کو انصاف کے طالب لوگوں کی داد رسی کرنی چاہیے۔
تقریب سے خطاب میں منیر اے ملک نے کہا کہ آغا رفیق نے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کی کہانی لکھی ہے لہٰذا لوگوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔
معروف معاشی ماہر جہانگیر صدیقی نے کہا کہ آغا صاحب سے پرانی رفاقت ہے، جب پاکستان میں ہوتا ہوں تو ہر ہفتے ملتے ہیں، ان کے گھر دسترخوان لگتا تھا، وہ نیک اور پر خلوص آدمی ہیں، کسی کا کام ہو تو ان کے لئے نکل کھڑے ہوتے تھے، یہ بہت ہی اعلیٰ ظرف کی بات ہے۔ مجھے یہ چیز میری والدہ نے سکھائی تھی کہتی تھی کوئی آپ کے پاس آئے اس کا کام کریں، آغا رفیق ہر ممکن کام کرنے کی کوشش کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ کام اللہ نے کرنا ہے آپ جہاں تک وسیلہ بن سکتے ہیں بن جائیں، یہی خوبی آغا صاحب میں تھی۔
1972 میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کا ڈائریکٹر بنا تھا۔
کراچی میں تقریب رونمائی سے میاں محمد سومرو، معین الدین حیدر، غوث علی شاہ، اقبال حمید الرحمان، منیر اے ملک، آغا سراج درانی اور محمود شام نے بھی خطاب کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں وزیر داخلہ تھا تو مشرف نے پوچھا کہ حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کو پبلش کیا جائے یا نہیں، اس پر کمیٹی بنائی گئی اور ہم نے تجویز دی کہ دو چیپٹرز کے علاوہ رپورٹ شائع کی جائے۔
معین الدین حیدر نے انکشاف کیا کہ پرویز مشرف رپورٹ شائع نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ فوج کے خلاف ہے، میں نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔
سابق وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ جو لوگ ایگزیکٹیو پوزیشن میں ہوتے ہیں انہیں مشورے خوش کرنے کےلیے نہیں دینے چاہئیں بلکہ ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے بڑی غلطیوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اپنی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری سندھ میں بڑی سروس رہی ہے۔ بینظیر جب شاہنواز کو تدفین کےلیے لائیں تھیں تو میں وہیں تھا۔ شاید میں یہ بیان نہ دیتا مگر زرداری صاحب نے یہ بیان کر دیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ زرداری کےلیے پنجاب سے پولیس منگوائی گئی، ان کی زبان کاٹی گئی اور ایک اور مقدمہ درج ہوا۔
منظور مغل نے بتایا کہ اگر زرداری صاحب کو مار دیا گیا تو بڑا ہنگامہ کھڑا ہو جائے گا۔ سیف الرحمان پیپلز پارٹی والوں کو زرداری سے نہیں ملنے دے رہے تھے۔ پی پی والے میرے پاس آئے، میں نے سیف الرحمان سے بات کی تو وہ بولے کہ جنرل صاحب بزدل نہ بنیں، مشکل سے موقع دیا ہے۔ میں نے نواز شریف سے کہا کہ کورٹ کا آرڈر ہے، ایسا نہ کریں۔ رات تین بجے چیف سیکریٹری کو بلا کر زرداری کو لانڈھی جیل واپس بھجوایا۔
رانا مقبول کو کہا کہ دیر ہو گئی ہے، زرداری کو واپس بھیج دیں، اور انہیں عام قیدی نہ سمجھا جائے۔ یہ واقعہ میں نے پہلے کبھی کسی کو نہیں سنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب بینظیر کی شہادت پر زرداری سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ یہ میرے محسن ہیں، انہوں نے میری جان بچائی ہے۔ مگر آج زرداری صاحب ہمیں پوچھتے بھی نہیں۔
سابق قائم مقام صدر و نگران وزیراعظم محمد میاں سومرونے آغا رفیق احمد کو اصولوں پر قائم اور شفیق شخصیت قرار دیا۔
عبداللہ حسین ہارون نے انہیں سندھ اور پاکستان کے لیے اثاثہ قرار دیا۔
غوث علی شاہ نے کہا کہ آغا رفیق نہ صرف بہادر جج تھے بلکہ نبھانے والے انسان بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ججز میں بہادری کم دیکھی جاتی ہے، آغا صاحب کسی سے ڈرنے والوں میں نہیں تھے۔
جسٹس (ر) آغا رفیق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ''عبداللہ ہارون اور غوث علی شاہ دونوں کی موجودگی میرے لیے اعزاز ہے۔
سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ ''آغا رفیق کے سامنے پیش ہونا بند کر دیا تھا، ان میں کبھی غرور نہیں آیا۔ انہوں نے کتاب میں چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کا احوال بھی لکھا ہے، سب کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔
ایڈووکیٹ غلام حسین شاہ نے کہا کہ آغا رفیق نے کبھی اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا، سیاسی اور سماجی حقائق بہت دلیری سے لکھے ہیں۔
سینئر صحافی محمود شام نے خطاب میں کہا کہ ''ججوں کی موجودگی میں میں ایک ملزم ہوں۔ گیارہ سال تک ایک مقدمہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت چلتا رہا، جج نے کہا کہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں۔ ایف آئی اے چاہے تو مقدمہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔