اسلام آباد: پی ٹی آئی خیبرپختونخواکے صوبائی صد ر جنید اکبر خان نے کہاہے کہ پارٹی کی صوبائی صدارت یاچیئرمین پی اے سی کاعہدہ خواہش پر نہیں ملا، بانی پی ٹی آئی مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ رہیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جنیداکبرنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے تو کھل کرمخالفت کرتاتھا  ،پارٹی میں سب لوگ جانتے ہیں میں کیساہوں؟انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی میں کوئی گروپ بندی نہیں،
علی امین گنڈاپور پر بطور وزریراعلیٰ بہت ذمہ داریاں ہیں،کے پی میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے ذمہ داری ہے،
بانی پی ٹی آئی سے چھ لوگ جیل میں ملاقات کے لیےگئے ،چھ میں سے پانچ کو ملنے دیاگیامجھے روک دیاگیا ،مجھے روک دیاگیا،جیل انتظامیہ سے گلہ نہیں سب کو پتہ ہے کہ کون نہیں ملے دیتا؟
انہوں نے کہاکہ  علی امین گنڈا پورنے کٹھن وقت میں پارٹی کی قیادت سنبھالی، جب کوئی پارٹی کی قیادت سنبھالنے کو تیارنہیں تھا گنڈا پور نےسنبھالی۔
انہوں نے کہاکہ کوشش ہوگی ہرضلع کادورہ کروں، گنڈاپورذمہ داری باعث بارے اضلا ع دورے نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہاکہ ایک ڈیڑھ ماہ قبل پارٹی صدارت کے حوالے سے معلوم ہوا ذہنی طور پر پارٹی صدارت سنبھالنے کو تیارنہیں تھا، میری ذاتی خواہش نہیں تھی کہ پارٹی کے پی کاصدربنوں ،چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بننے کی خواہش بھی نہیں  تھی ،وکیل کے ذریعے معلوم ہواکہ میرانام پی اے سی کے لیے دیاگیاہے، حکومت میرے نام سے متفق نہیں تھی سپیکرنے ڈیڈلاخ ختم کرنے کے لیے کرداراداکیا،میں شیخ وقاص اکرم کے نام کی تجویزدی تھی،
جنیداکبرنے کہاکہ حکومت کارویہ نہ بدلاتودوبارہ احتجاج کریں گے،ہمارے پاس احتجا ج کے لیے تین آپشن ہیں، پہلا آپشن صوابی ،دوسرے اضلاع میں احتجاج کاہے، تیسرا آپشن یہ ہے کہ ہم تیاری کے ساتھ احتجا ج کے لیے نکلیںپارٹی قیادت تینوں آپشنزپر غورکررہی ہے، مجھے قیادت جو ٹاسک دے گی پور ا کرنے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہاکہ  پہلے دے سے کہہ رہاہوں کہ اداروں اور عوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیںِ یہ کسی کو وزیرنہیں بناسکتے ان کے پاس کیااختیارات ہوں گے۔
ایک سوال پر جنیداکبرنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ رہیں گے اوراگربانی پی ٹی آئی مطمئن نہیں ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی مطمئن نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ ہماری تلخیاں رہی ہیں لیکن اب تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا تو ہم نے اسے کہا ہے، لیکن یہ ایک نظریاتی بات تھی۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی

انہوں نے کہاکہ ہمارا اختلاف مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں سے بھی ہے لیکن دشمنی نہیں، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو بھی ایسے ہی معمول پر لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جمعیت علما اسلام اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھے گی، البتہ جہاں اتفاق رائے ہوگا دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بھی آگے چلیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ حافظ نعیم الرحمان سے ہونے والی ملاقات میں فلسطین کی صورت حال پر بات ہوئی، ہم مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک فورم تشکیل دینے جارہے ہیں جو غزہ کی صورت حال پر قوم میں شعور بیدار کرےگا۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین کی صورت حال امت مسلمہ کے لیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو اسی موضود پر مینار پاکستان پر جلسہ اور احتجاج ہونے جارہا ہے جس میں عوام بھرپور شرکت کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اسرائیل جانے کے لیے بہت سے چور راستے موجود ہیں، لیکن اگر پاکستان کا کوئی شہری وہاں گیا بھی ہے تو وہ کسی کا نمائندہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی

انہوں نے کہاکہ اگر یہاں پر کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس وقت ہمیں یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران غزہ کے لیے اپنا فرض ادا کیوں نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے، جہاد کا فتویٰ دینے پر کچھ لوگوں کی جانب سے بیان بازی مسخرہ پن ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ صوبوں کے مفادات اور وسائل کے تحفظ کے لیے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ وہاں کے وسائل عوام کی ملکیت ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو ہم ان کو روک نہیں سکتے، کسی بھی مسئلے کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کی طرح نہروں کے مسئلے کو بھی متنازع بنا دیا گیا، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ قوم سے ہر بات چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مائنز اینڈ منرلز بل ہم نے مسترد کردیا ہے، جبکہ پانی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، ان کے اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، لیکن مشترکات پر مل کر آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا الگ الگ مؤقف ہے، ہم نے اس ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی

انہوں نے کہاکہ ہم فوری نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ فارم 45 کے مطابق فیصلے چاہتے ہیں، اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اتحاد امت فورم انگریز کا ایجنٹ پی ٹی آئی تعلقات حافظ نعیم الرحمان عمران خان فلسطین صورت حال منصورہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی، وزیر ریلوے
  • منرلز بل پر تنقید کے پیچھے پورا مافیا، عمران خان سے ملاقات میں بات کلیئر ہو جائےگی، علی امین گنڈاپور
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے، عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے : عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ، عمر ایوب
  • ’ عمران خان 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں، دو شرائط ہیں، پہلی شرط کہ بانی پی ٹی آئی خاموش رہیں اور دوسری ۔ ۔ ۔ ‘تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش