صارم زیادتی قتل کیس: 9 افراد ایسے ہیں، جن پر زیادہ شک ہے، پولیس
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والے صارم کے کیس میں تفتیش کے دوران پولیس نے 9 افراد پر شک کا اظہار کیا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ کیس کی تفتیش کے دوران 200 سے زائد گھروں کو چیک کیا گیا، مشتبہ افراد کے ڈی این اے ہو چکے ہیں کسی کا بھی نتیجہ نہیں آیا، ڈی این اے کے رزلٹ آنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا ہے کہ بچے کے جسم سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں، بچے کی موت کی وجہ تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ 9 افراد ایسے ہیں جن پر زیادہ شک ہے، صارم قتل کیس پر چار ٹیمیں کام کر رہی ہیں، اے وی سی سی، سی پی ایل سی، ٹیم تفتیش کر رہی ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ کی خصوصی ٹیم، ایس ایچ او کی ٹیم تفتیش میں مصروف ہے، رات گئے خصوصی ٹیم نے فلیٹس میں سرچنگ کی، مزید شواہد اکھٹا کرنے کی کوشش کی، ابھی تک کی تفتیش میں کسی باہر کے افراد کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔
واضح رہے کہ نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے 7 سال کے بچے صارم کی لاش 11 روز بعد 18 جنوری کو اس کے فلیٹ میں پانی کے ٹینک سے ملی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
پاکستان میں بھی سپر فلو کہلائے جانے والے انفلوئنزا کی موجودگی کا انکشاف
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو وائرس کی پاکستان میں بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق فلو کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کے باعث برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں انفلوئنزا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی محکمہ صحت کے مطابق اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 2600 سے زائد مریض داخل ہو رہے ہیں، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔
برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کوویڈ کے بعد اسپتالوں پر سب سے بڑا دباؤ ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نئی قسم زیادہ خطرناک نہیں لیکن اس کا پھیلاؤ معمول سے پہلے شروع ہو گیا ہے۔
سپر فلو سے بچوں اور بزرگوں میں متاثرین کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ کچھ اسکول عارضی طور پر بند جب کہ کچھ میں اوقات کم کیاگیا ہے۔
پاکستان میں بھی سپر فلو انفلوائنز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 فیصد نمونوں میں وائرس کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کی موجودگی پائی گئی۔
اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے طبی ماہر ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے بتایا کہ سپر فلو وائرس کی علامات بھی دیگر انفلوئنزا کی طرح ہی ہوتی ہیں یعنی سر میں درد، نزلہ، بخار جیسی علامات ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر رانا جواد نے بتایا کہ اس وائرس کو سپر فلو اس کے لیے کہہ رہے ہیں کہ پوری دنیا میں جو متوقع تعداد ہوتی ہے اس سے زیادہ تعداد میں لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ وائرس میں بھی کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے بچاؤ کے طریقے بھی وہی ہیں جو بچاؤ کے طریقے ہوتے ہیں، بچوں اور بڑی عمر کے افراد کو احتیاطی ویکسین لگوائی جائیں، کئی مغربی ممالک میں فلو کی ویکسین بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے ساتھ نوجوانوں کو بھی لگائی جاتی ہیں، جن افراد کو اس قسم کی علامات ہیں تو کوشش کریں کہ وہ بچہ اسکول نہ جائے یا وہ افراد دفتر نہ جائیں تاکہ دیگر افراد محفوظ رہ سکیں، اگر کسی کو فلو ہے تو اس سے ہاتھ ملانے سے اجتنات کیا جائے اور ملاقات کم کی جائے۔