رواں ماہ غیر قانونی اسلحہ اور منشیات فروشی میں ملوث 446 ملزمان گرفتار کیے، اسلام آباد پولیس
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
اسلام آباد پولیس کے مطابق رواں ماہ غیر قانونی اسلحہ اور منشیات فروشی میں ملوث 446 ملزمان گرفتار کیے گئے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ملزمان سے 492 پستول، میگزنیز اور 24 ہزار سے زائد گولیاں برآمد کی گئیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان سے بڑی مقدار میں منشیات اور نشہ آور گولیاں بھی برآمد کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے منشیات فروشی کے الزام میں 8افراد گرفتار 3300گرام چرس،شراب برآمد رواں سال اسلام آباد میں 1446منشیات فروش گرفتار ، بھاری مقدار برآمدترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر کے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس نے اس حوالے سے کہا کہ اسلام آباد پولیس شرپسند عناصر کے خلاف ہمہ وقت تیار ہے، اسلام آباد میں اسٹریٹ کرائم اور سنگین جرائم میں کمی ہوئی ہے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد کے مطابق شہریوں کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد پولیس کے مطابق
پڑھیں:
عالمی فوڈ چین پر حملہ: گرفتار ملزمان نے قوم سے معافی مانگ لی
اسلام آباد: عالمی فوڈ چین پر حملہ کرنے والے گرفتار ملزمان نے اپنے اقدام پر گہرے ندامت کا اظہار کیا ہے اور قوم سے معافی کی اپیل کی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں بین الاقوامی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے شواہد کی روشنی میں 6 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا جبکہ باقی 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزمان کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج میں صرف ”دیکھا دیکھی“ شامل ہوئے تھے اور انہیں احساس ہے کہ انہوں نے جو کیا وہ ملک کے مفاد کے خلاف تھا۔ ایک ملزم نے کہا، ’پاکستان کا نقصان، ہمارا نقصان ہے۔ جو ملک کو نقصان پہنچاتا ہے، وہ دراصل اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔‘
ملزمان نے تسلیم کیا کہ وہ جذباتی طور پر بہکاوے میں آ گئے تھے اور انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ اس قسم کے احتجاج یا پرتشدد کارروائیوں کا حصہ نہ بنیں۔
ایک اور ملزم نے کہا کہ ’ہم غیرملکی فوڈ چینز یا کسی بھی کاروباری ادارے پر توڑ پھوڑ کی حمایت نہیں کرتے‘۔
ملزمان کا کہنا تھا کہ ’ہم قوم اور حکومت سے معافی چاہتے ہیں، اور وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے۔‘