انٹرنیٹ پر وائرل تصاویر کے مطابق بھارت میں ہونے والے ہندوؤں کے سب سے بڑے تہوار کے مہاکمبھ میلے میں شرکت کے بعد انڈین کرکٹ ٹیم کے نامور کھلاڑی پنڈت بن گئے ہیں۔

بھارت میں چند روز پہلے سالانہ مہاکمبھ میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے لاکھوں عقیدت مندوں نے بھارتی ریاست یوپی کا رخ کیا اور گنگا جمنا میں ڈبکی لگا کر اپنے گناہوں کو دھویا۔

اس میلے کے بعد بھارتی اداکارہ ممتاکلکرنی نے شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ کر سنیاس لیا اور اپنا نام تبدیل کر کے پنڈت کی حیثیت سے روحانی سفر شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

اس کے بعد اب انٹرنیٹ پر بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان دھونی، ویرات کوہلی اور موجودہ کپتان روہت شرما کی ہندو پنڈت بننے کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔

اس کے علاوہ جسپرت بمراہ، ہاردک پانڈیا، کے ایل راہول سمیت دیگر کھلاڑیوں کو بھی ہندو پنڈت بننے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ان تصاویر کی حقیقت کیا ہے؟

ان تصاویر کا جب بغور جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ تمام کھلاڑیوں کی تصاویر جو انٹرنیٹ پر وائرل ہیں وہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائی گئیں ہیں۔

حیران کن طور پر انسٹاگرام پر شیئر ہونے والی ان تصاویر کو 1 لاکھ 8 ہزار سے زائد لوگ پسند کرچکے ہیں جبکہ متعدد نے تو یقین کرتے ہوئے کھلاڑیوں کیلیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شدید گرمی بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے سنگین خطرہ بننے لگی: تحقیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شدید گرم موسمی حالات میں پرورش پانے والے بچوں کی ذہنی نشو و نما متاثر ہو رہی ہے، جس کے باعث ان میں پڑھنے کی صلاحیت اور اعداد و شمار کو سمجھنے کی اہلیت مطلوبہ حد تک ترقی نہیں کر پاتی۔

یہ تحقیق نیویارک یونیورسٹی میں کی گئی، جس میں واضح کیا گیا کہ گلوبل وارمنگ ابتدائی عمر میں انسانی نشو و نما کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بنتی جا رہی ہے، بڑھتا ہوا درجۂ حرارت بچوں کی تعلیمی استعداد پر خاموش مگر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔

محققین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اثرات صرف جسمانی صحت تک محدود نہیں بلکہ بچوں کی ذہنی اور ادراکی صلاحیتوں کو بھی بری طرح متاثر کر سکتے ہیں، جو ان کے مستقبل کی تعلیمی اور سماجی کامیابیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

تحقیق کے نتائج کے مطابق وہ بچے جو 30 ڈگری سیلسیئس یا اس سے زیادہ درجہ حرارت میں زندگی گزارتے ہیں، ان کی ذہنی نشو و نما ایسے بچوں کے مقابلے میں 5 سے 7 فیصد کم پائی گئی جو نسبتاً معتدل موسم میں رہتے ہیں۔ یہ فرق خاص طور پر زبان سیکھنے، پڑھنے کی مہارت اور ہندسوں کی سمجھ بوجھ میں نمایاں طور پر دیکھا گیا۔

مزید تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ شدید گرمی کے منفی اثرات زیادہ تر معاشی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں میں دیکھے گئے، ان میں سے کئی خاندان ایسے تھے جنہیں صاف پینے کے پانی اور بنیادی سہولیات تک مناسب رسائی حاصل نہیں تھی، جس کے باعث موسمی دباؤ کے اثرات مزید شدت اختیار کر گئے۔

اس تحقیق کے سربراہ مصنف اور نیویارک یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر جورگ کیوئرٹس کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ عالمی سطح پر بچوں کی نشو و نما پر شدید گرمی کے اثرات کے حوالے سے اہم اور تشویشناک حقائق سامنے لاتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کو محض ماحولیاتی مسئلہ سمجھنا درست نہیں، کیونکہ یہ آنے والی نسلوں کی ذہنی صلاحیتوں اور معاشرتی ترقی کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو بڑھتی ہوئی گرمی نہ صرف تعلیمی عدم مساوات میں اضافہ کرے گی بلکہ کمزور طبقات کے بچوں کے لیے ترقی کے مواقع مزید محدود ہو سکتے ہیں، جس کے اثرات طویل مدت تک معاشروں پر محسوس کیے جائیں گے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • مستقبل میں انٹرویوز اور بھرتیوں میں اے آئی کورسز شرط بننے کا امکان ہے، وفاقی وزیر تعلیم
  • مشرقی پاکستان: سچ اور فسانہ
  • شمالی کوریائی رہنما کی فوجیوں سے ملاقات
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدے اور حقیقت کیا؟ نصرت جاوید کے تہلکہ خیز انکشافات
  • حکومت بلوچستان کی عوام کو سست انٹرنیٹ فراہم کرنیکی نئی حکمت عملی
  • حکومت بلوچستان کا عوام کو سست انٹرنیٹ فراہم کرنیکی نئی حکمت عملی
  • شدید گرمی بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے سنگین خطرہ بننے لگی: تحقیق
  • کرپشن کے الزامات کے بعد بھارتی کرکٹ کے چار کھلاڑیوں پر پابندی
  • سینیٹ کو ہنگامہ آرائی کا میدان نہیں بننے دیں گے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
  • اسٹار کھلاڑیوں کے لیگ چھوڑنے کے بعد آئی پی ایل کو ایک اور بڑا جھٹکا