ٹرمپ کی غزہ کے پناہ گزین اردن اور مصر بھیجنے کی تجویز مسترد کرتے ہیں، باسم نعیم
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
امریکی صدر کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے حماس کے رہنماء باسم نعیم کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی پیشکش یا تجویز اچھی نیت سے بھی ہو تو بھی قابل قبول نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے آڑ میں کی جانیوالی ایسی کوئی تجویز قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے مزید پناہ گزینوں کی اردن اور مصر منتقلی کی تجویز مسترد کردی۔ حماس کے رہنماء باسم نعیم نے امریکی صدر کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ایسی کسی پیشکش یا حل کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسی کوئی پیشکش یا تجویز اچھی نیت سے بھی ہو تو بھی قابل قبول نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے آڑ میں کی جانے والی ایسی کوئی تجویز قبول نہیں۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اردن اور مصر سے غزہ کے مزید فلسطینیوں کو پناہ دینے کے لیے بات کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ اردن کے شاہ عبداللّٰہ سے ٹیلیفون پر گذشتہ روز بات ہوئی، شاہ عبداللّٰہ سے کہا کہ پوری غزہ پٹی دیکھ رہا ہوں، جہاں حقیقی طور پر پھیلاوا ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ شاہ عبداللّٰہ سے کہا "یہ پسند کروں گا کہ اردن غزہ سے مزید فلسطینیوں کو اپنے پاس لے، مصر سے بھی کہوں گا کہ غزہ سے مزید لوگوں کو اپنے پاس لے۔" صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے اتوار کو بات کروں گا، صحافیوں نے سوال کیا فلسطینیوں کی مصر اور اردن میں منتقلی عارضی ہوگی یا مستقل۔؟ اس پر ٹرمپ نے کہا، "منتقلی عارضی یا مستقل بھی ہوسکتی ہے۔ آپ لوگ 15 لاکھ لوگوں کی بات کر رہے ہیں، ہم مکمل چیز کی صفائی چاہتے ہیں۔" امریکی صدر نے کہا،"وہ ایک تباہ شدہ جگہ ہے، تقریباً ہر چیز تباہ ہوچکی ہے، لوگ مر رہے ہیں۔" انہوں نے کہا، "عرب ممالک سے مل کر الگ جگہ رہائشی منصوبے کی تعمیر چاہتے ہیں، جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ امریکی صدر ایسی کوئی قبول نہیں انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں: وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ---فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا ہے کہ نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا کہ آئینی بینچ بننے سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیں، 26 ویں ترمیم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے تھی، اس کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کل کوئی ضرورت پڑ جائے تو نئی ترمیم آ سکتی ہے، اس کے لیے ساری اتحادی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی، الزام لگایا جاتا ہے کہ اس وقت قانون کی خلاف ورزی ہو رہی یے، سب کچھ سب کے سامنے ہے، ایک وقت میں ہم بھی اس کا سامنا کر رہے تھے۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کیے گئے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہمارے کلائنٹ سابق وزرائے اعظم تھے مگر ان کی گاڑیاں عدالتوں کے اندر نہیں آتی تھیں، آج جھندے والی گاڑیوں میں لوگ آتے ہیں، تقریر کر کے چلے جاتے ہیں، آج عدالتوں کے دروازے ان کے لیے کھل جاتے ییں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ فوجی املاک پر حملے کریں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے، بلوے کریں گے تو پھولوں کے ہار نہیں پہنائے جا سکتے، ہم تو چاہتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہو۔