سی آئی اے کے نئے سربراہ کا کورونا کے چین کی لیب سے پھیلنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے نئے سربراہ نے کورونا کے چین کی لیب سے پھیلنے کا دعویٰ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے بارے میں اپنا سرکاری مؤقف تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے چینی لیبارٹری سے لیک ہونے کا زیادہ امکان ہے۔
یہ نیا دعویٰ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے تحت سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے طور پر جان ریٹکلف کی تصدیق کے بعد سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران 2020-2021 تک قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دینے والے جان ریٹکلف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کی سب سے پہلی ترجیح کوویڈ کی ابتدا کے حوالے سے تجزیہ ہوگا۔
دائیں بازو کے اشاعتی ادارے بریٹ بارٹ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ایجنسی اس حوالے سے تیزی کام کرنے جا رہی ہے۔
جان ریٹکلف کا خیال ہے کہ کوویڈ 19 ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سے لیک ہوا ہے-
ان کا یہ بیان سامنے آنے کے بعد سی آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ سی آئی اے نے موصول ہونے والی رپورٹس کی بنیاد پر غیر حتمی اندازہ لگایا ہے کہ کوویڈ 19 وبا کا کسی قدرتی عنصر کے بجائے بیماری سے متعلق تحقیق کے دوران پھیلنے کا زیادہ امکان ہے۔
سی آئی اے نے پہلے اس بارے میں کوئی تعین نہیں کیا تھا کہ کوویڈ کسی لیبارٹری میں ہونے والے حادثے سے شروع ہوا یا جانوروں سے پھیلا۔
ترجمان نے کہا کہ سی آئی اے اس بات کا جائزہ لینا جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ کوویڈ 19 کا پھیلاؤ تحقیق سے متعلقہ واقعے اور قدرتی ماخذ دونوں ہی قابل فہم ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ مؤقف میں تبدیلی انٹیلی جنس کے نئے تجزیے پر مبنی ہے جسے سابق سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنز نے جان ریٹکلف کی آمد سے پہلے مکمل کر لیا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس سی آئی اے
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت سیشن عدالت لاہور میں ہو رہی ہے، جس دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی ہرجانے کے دعوے پر سماعت کر رہے ہیں جبکہ عمران خان کے وکیل میاں محمد حسین جرح کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دوران جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کئے۔
ان کا کہنا تھا یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کاقانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کیلئے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاون آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔عمران خان کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیایہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا، شہباز شریف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانی پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مجھے یاد نہیں، 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017 میں الزام لگا تو بانی پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانی پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پاناما کیس واپس لینے کے لئے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔
پنجاب بھر میں ہیٹ ویو کا خدشہ، یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات کا امکان
مزید :