سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اعتراض کے باوجود چیئرمین ایف بی آر کا اربوں روپے کی گاڑیاں خریدنے پر اصرار۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے سے روک دیا

ایف بی آر کی جانب سے افسران کے لیے 6 ارب روپے کی نئی گاڑیوں کی خبر سامنے آنے کے بعد اس پر ہونے والے اعتراضات اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اظہار برہمی کے باوجود چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال گاڑیوں کی خریداری پر مُصر ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس متنازع مسئلے پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے شافی جواب دیا ہے۔

ان کا مؤقف ہے کہ آپریشنز کیلئے گاڑیوں کی ضرورت ہے، سیلز ٹیکس چیکنگ کیلئے افسر کا وزٹ ضروری ہوتا ہے، نوجوان افسران کیلئے کاریں خریدی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر حکام کو گاڑیوں کی فراہمی کا معاملہ، وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ٹیکس اہداف پورےکریں گے۔ کراچی میں بڑی کمپنیز کے ہیڈکوارٹرز ہیں، ملٹی نیشنلزکے بھی ہیڈکوارٹرز ہیں، ٹیکس کلیکشن کا عمل ادھر سے ریکارڈ میں آتا ہے۔

واضح رہے کہ  سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو اربوں روپے مالیت کی ایک ہزار 10 گاڑیوں کی خریداری سے روک دیا تھا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے اربوں روپے کی ایک ہزار 10 گاڑیوں کی خریداری کا نوٹس لیتے ہوئے برہمی کا اظہار کرکیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر افسران کو ہدف میں ناکامی پر 6 ارب کی گاڑیاں دی جارہی ہیں، فیصل واوڈا

کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ گاڑیوں کی خریداری چیئرمین ایف بی اربوں روپے ایف بی ا ر ایف بی آر روپے کی

پڑھیں:

’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل

پشاور:

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے پنجاب اور ملک میں جاری گندم بحران پر سخت ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  بندر کے ہاتھ ماچس لگ جائے تو پورے جنگل کو آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے اس مثال کو وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹک ٹاک پالیسیوں پر فٹ قرار دیا۔

مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کسانوں کی کمر توڑ دی، جس کے باعث رواں سال گندم کی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کو 3 سے 4 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، جس سے معیشت پر مزید دباؤ بڑھے گا۔

صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ملک میں کسانوں کو 900 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، جن میں صرف پنجاب کے کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے سے زائد ہے۔

انہوں نے ڈراما تھیٹر ریگولیٹر عظمیٰ بخاری پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے دوبارہ میدان میں آئی ہیں۔ عظمیٰ بخاری کی جانب سے کسانوں کو فی ایکڑ 5000 روپے دینے کے اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رقم سے تو کھاد کی ایک بوری بھی نہیں آتی۔ یہ امداد کسانوں کی 3 دن کی مزدوری کے برابر بھی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے صرف 500 کے لگ بھگ ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر سبسڈی دی، مگر جب کسانوں نے قیمتیں دیکھیں تو نہ سولر سسٹم خریدا اور نہ ٹریکٹر لیا۔ کل سبسڈی 11.5 ارب روپے ہے جب کہ کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے ہے، جو کہ ایک واضح تضاد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ گندم اگانے والوں کے لیے صرف 10 کروڑ روپے کی انعامی اسکیم رکھی گئی، جبکہ گندم کا ریٹ اگر ایک روپیہ فی من بھی بڑھے تو وہ 50 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ مشیر خزانہ نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مڈل مین کے ذریعے اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا۔

مزمل  اسلم نے کہا کہ فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو سود سے پاک اربوں روپے کا قرض دیا گیا اور گودام کرایے کی ادائیگی کا وعدہ بھی انہی کے لیے کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب خود اعتراف کر چکی ہیں کہ جب قیمت بہتر ہو جائے تو گندم بیچ دینا، یعنی کم قیمت کا بیانیہ صرف کسان کو نقصان پہنچانے کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد خیبرپختونخوا حکومت کسانوں کے لیے خوشخبری لے کر آئے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال خیبرپختونخوا حکومت نے پہلی بار براہ راست کسانوں سے گندم خریدی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا صارفین کو بلوں میں اربوں روپے کاریلیف دینے کافیصلہ 
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی کے انتقال پر اظہارِ تعزیت
  • شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث
  • سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کی گرانٹ 3 سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کر دی
  • بینکوں سے قرض لیکر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا
  • شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
  • شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے، چیئرمین سینیٹ