Nai Baat:
2025-04-22@07:24:23 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

امریکی صدر ٹرمپ نے 47 ویں امریکی صدر کاحلف اٹھا لیا لیکن میرا وجدان کہتا ہے کہ جہاں ٹرمپ کا عہد ہنگامہ خیزیوں اور امریکی نرگسیت کا عہد ہو گا وہیں یہ دور حکومت اس حوالے سے بھی اہم رہے گا کہ وہ کس طرح اُس اسٹیبلشمنٹ کو کنٹرول کرپائے گا جو دنیا بھر کی اسٹیبلشمنٹس کو کنٹرول کرتی ہے ۔ امریکہ میں دو طرح کی حکومت ایک تو وہ جس کا چہرہ ہمیں اُس کے صدارتی نظام کی شکل میں نظر آتا ہے اور سوکس یا پولیٹکل سائنس کی کتابوں میں پڑھایا جاتا ہے اور دوسری سی آئی اے کی وہ مشینری جوحقیقت میں امریکی نظام کو چلا رہی ہوتی ہے ۔ ٹرمپ جتنی سیاسی بلا خیزیوں سے لڑ کر یہاں تک پہنچا ہے وہ یقینا لائق ِ تحسین ہے لیکن وہ اپنے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے ساتھ کب تک اور کیسے امریکی صدر رہتا ہے یہ سب کچھ دیکھنے لائق ہو گا ۔ ٹرمپ نے ” سب سے پہلے امریکہ“ کانعرہ لگا کر ان امریکی شہریوں کی حمایت بھی حاصل کی ہے جنہوں نے اُسے ووٹ نہیں دیا تھا کہ اپنے مسقبل قریب کے ایجنڈے پر کام کرنے کیلئے اسے سب سے زیادہ امریکی عوام کی حمایت کی ضرورت ہے ۔ اُس نے وقت بتائے بغیر روسی صدر سے ملنے کا اعلان کیا ہے یہ ملاقات کب ؟ کہاں اورکیسے ہو گی؟ یہ طے ہونا باقی ہے ۔ اس ملاقات کو سرمایہ دار دنیا روس اور چین کے لا محدود تعلقات کی روشنی میں کیسے دیکھتی ہے یہ ایک الگ سوال ہے لیکن اگر امریکہ روس سے تعلقات ¾ چین سے تعلقات کے خاتمے کی صورت میں چاہتا ہے تو ایسا اب تو ہونے کا نہیں ہے ۔ٹرمپ نے سابق صدر کے تمام ایگزیکٹو احکامات منسوخ کرکے اپنے انگنت احکامات جاری کردیئے ہیں۔ امریکی یوتھیے ایکس اور سوشل میڈیا پر ایکٹو ہو چکے ہیں اور ٹرمپ کے اعلانات جہاں عالمی تجارت کو درہم برہم کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں پیدائش کی بنیاد پر حقِ شہریت کے خاتمے نے لاتعداد افواہوں اور غیر یقینی صورت حال کو جنم دے دیا۔ صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان نے وہی مبارک باد اٹھا کر ٹرمپ کو بھجوا دی ہے جو روزانہ پاکستانی عوام کودی جاتی ہے ۔ سابق صدر ِ پاکستان عارف علوی کا کہنا ہے کہ انہیں ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تقریب کا دعوت نامہ ملا لیکن انہوں نے معذرت کرلی حالانکہ اب انہیں پی ٹی آئی اپنے پروگرامز میں بھی نہیں بلاتی لیکن چونکہ عارف علوی کا یہ بیان میڈیا کی زینت بنا ہے سو زیر بحث تو آئے گا ۔ ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ امریکہ میں صرف مرد اور خواتین کے علاوہ تیسری جنس قبول نہیں ۔ٹرمپ کے” جنسی نظریہ“ پر اقدام نے ہم جنس پرستوں پر بجلیاں گرا دی ہیں۔ اگر امریکی صدر کا طرز سیاست یا اُس کے دوسرے سیاسی احکامات پوری دنیا کو متاثر کرتے ہیں تو پاکستانی ”ہم جنس پرستوں“ کا پریشان ہونا بھی لازمی ہے اور اب سوشل میڈیا پر عنقریب اُن کی ٹرمپ مخالف مہم بھی نظر آئے گی۔ ٹرمپ کے آنے سے مجھے بہرحال یہ خوشی ضرور ہے کہ آنے والے چار سال رونق لگی رہے گی اور دنیا بہت کچھ نیا دیکھے گی جو نہ صرف دنیا بلکہ امریکہ کیلئے بھی حیران کُن ہو گا ۔ تحریک انصاف کے ورکروں کو بہرحال مایوسی کی سونامی میں غرق کردیا ہے جو یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ٹرمپ ساری دنیا کے مسائل چھوڑ کر سب سے سنگین درپیش عالمی مسئلہ ” نیازی رہائی “ بارے کوئی اہم اعلان کریں گے ۔کوئی انہیں سمجھائے کہ عالمی طاقتوں کے سربراہ ایسی چولیں نہیں مارتے اگر انہیں عمران نیازی جیل سے باہر مطلوب و مقصود ہوا تو”اُس “کے غازی اور پُراسرار بندے ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر سب کچھ اپنی ٹھوکر سے دو نیم کر دیں گے سو یہ پریشانی کی بات نہیں ¾ لیکن محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ کو ابھی افغانستان میں کچھ ادھورے کاموں کی تکمیل کرنی ہے جس کیلئے اُسے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہو گی اور ایک کمزور اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی امریکہ کی معاون و مدد گار نہیں ہو سکتی ۔
پاکستانی کی سینٹ میں بھی عجیب و غریب نمونے بیٹھے ہیں ۔اِن میں سے وہ بھی ہیں جو کل تک عمران نیازی کے دستخط شدہ بیٹ 20 بیس ہزار میں بیچ کر اسلام آباد میں رہنے کا خرچا بنا لیا کرتے تھے۔ وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان نے سینٹ میں قومی شاہراروں کے حوالے سے سینیٹرز کے دلچسپ سوالات کے جواب دئیے ۔ عبد العلیم خان یہ بات جانتا ہے کہ ہر اتحاد کی پہلی شرط اُس کا ٹوٹنا ہوتا ہے سو علیم خان اتحاد سے پہلی کی کسی کارکردگی کیلئے دوسری جماعتوں سے الجھتا نہیں صرف اپنا موقف بیان کرتا ہے ۔عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ میںوفاق میں اپنی وزارتوں کے حوالے سے جوابدہ ہوں اور اُسی لئے یہاں آیا ہوں ۔ جب پیپلز پارٹی کے سینیٹرنے سکھر سے حیدر آباد ایم 6 موٹر وے بننے میں تاخیر ہونے پر اعتراض کیا تو عبد العلیم خان نے کہا اس ہاﺅس میں وہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھی ہیں جو اِس تاخیر کی ذمہ دار ہیں مجھ سے گزشتہ چھ ماہ کا حساب لیں جب سے میں نے اِن پروجیکٹ پر کام شروع کیا ہے اور میں اِس ہاﺅس کو یہ بتا رہا ہوں کہ 2025ءمیں نا صرف سکھر سے حیدر آبادموٹر وے شروع ہو جائے گی بلکہ ہم اسے کراچی تک لے کر جائیں گے ۔ سندھ میں سڑک کی تعمیر کے حوالے سے تاخیر پر بات ہوئی تو عبد العلیم خان نے کہا کہ اگر یہ سندھ کی سڑک
تھی تو پیپلز پارٹی کو اپنے دور حکومت میں بنوا لینی چاہیے تھی لیکن ہم اسے سندھ نے نہیں پاکستان کی سڑک سمجھ کر بنا رہے ہیں ۔وفاقی وزیر مواصلات نے بتایاکہ اس وقت وزیراعظم پاکستان اورعبد العلیم خان کیلئے ایم 6 سے زیادہ کوئی سڑک اہم نہیں ہے اور یہ ہماری اولین ترجیح ہے¾ یہ پرافٹ میکنگ پروجیکٹ ہے اور اگلے 25 سالوں میں یہ سڑک تین ہزار ارب کما کر دے سکتی ہے ۔ این 25جو بلوچستان سے جڑی ہوئی ہے اور یہاں بہت حادثات ہوتے ہیں ۔ اس وقت این ایچ اے کے ٹوٹل مینٹینس اخراجات کا 44 فیصد ہم بلوچستان کی سڑکوں پر لگاتے ہیںجس کیلئے ہم دوسرے صوبوں کے سامنے جوابدہ ہیں۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے مسکراتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون سینیٹرز کوجواب دیتے ہوئے کہا ” میری بہن میری باتیں کڑوی ہو سکتی ہیں مگر سچ ہیں ۔“ اہم ترین بات یہ ہے کہ روز نامہ نئی بات کے ادارتی صفحہ پر18 جنوری کو شائع ہونے والے میرے کالم ”موٹر وے اور قومی شاہرات کے نئے فیصلے“ میں یہ ساری ڈویلپمنٹ میںاپنے تجزیے اور عبد العلیم خان کے حوالے سے تحریر کر چکا ہوں ۔عبد العلیم خان ایک محب وطن سیاستدان ہے اور حقیقی معنون میں وہ سب سے پہلے پاکستان کی سیاست کر رہا ہے سو جو لوگ داغدار سیاسی ماضی لئے قومی اسمبلی اور سینٹ میں بیٹھے ہیں انہیں عبد العلیم خان کی یہ تلخ مگر سچی باتیں سننا پڑیں گی ۔ آپ دعا کریں کہ ٹرمپ کی ہم جنس پرستوں کے خلاف مہم پاکستان تک نہ آ پہنچے کہ کچھ لوگ بہت پریشان ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان نے کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کے ہے اور

پڑھیں:

یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین تنازعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا "امید ہے کہ" ایک معاہدہ "رواں ہفتے" ہی ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کیا ہو گا اور اس میں کیا اہم نکات شامل ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "امید ہے کہ روس اور یوکرین اس ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔

اس کے بعد دونوں ملک ترقی کی راہ پر گامزن امریکہ کے ساتھ بڑے کاروبار شروع کریں گے اور دولت کمائیں گے۔"

ٹرمپ نے حال ہی میں کییف اور ماسکو پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کریں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسٹر کی تعطیل کے لیے ایک مختصر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کی۔

جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات

روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے اور دونوں نے بڑے پیمانے پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔

کییف کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے حملے کے لیے گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کا مشاہدہ کیا گیا، جبکہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر 2000 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ کییف نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف دفاعی حملے کر رہا ہے۔

دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مختصر جنگ بندی کے دوران یوکرین کی جانب سے ہونے والے حملوں کو "پسپا" کر دیا۔

ماسکو نے کییف پر ڈرون اور گولے برسانے کا الزام بھی لگایا، جس سے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ

زیلنسکی نے جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کی وکالت کرتے ہوئے کہا، "کم از کم 30 دنوں کے لیے شہری انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال والے کسی بھی حملے کو روک دیا جانا چاہیے۔

"

انہوں نے کہا، "جنگ بندی کے اس فارمیٹ کو حاصل کر لیا گیا ہے اور اس میں توسیع کرنا سب سے آسان کام ہے۔ اگر روس ایسے اقدام پر راضی نہیں ہوتا، تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ وہی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو انسانی جانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کو طول دینے کا سبب بنتے ہیں۔"

ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان

جنگ بندی میں توسیع نہیں

امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ ایسٹر کے موقع پر جو صرف ایک روز جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس میں وہ مزید توسیع کا خیر مقدم کرے گا۔

تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے اطلاع دی ہے کہ جب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کی شام کو کہا: "اس ضمن میں کوئی اور حکم نہیں آیا ہے۔"

یوکرین پر روسی ڈرون حملے

یوکرین کی فوج نے گزشتہ رات کے دوران کئی علاقوں پر روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔

جنوبی شہر مائکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ نے کہا کہ شہر میں "دھماکے کی آوازیں سنی گئیں"۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟

آج پیر کے روز دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کے رہائشیوں پر مقامی حکام نے ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر قریبی پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی تاکید کی۔ البتہ روسی فوج نے ان تازہ حملوں سے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • امریکی برانڈ صوفی کونسل اور اسرائیل کی حمائت
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار