Nai Baat:
2025-04-22@07:29:04 GMT

غزہ کو فتح مبارک، اگلا پڑاﺅ تل ابیب

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

غزہ کو فتح مبارک، اگلا پڑاﺅ تل ابیب

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ نے صبر کرنے والے غزہ کے مظلوم عوام کو ظالم و سفاک وحشی اللہ کے دھتکارے ہوئے اسرائیل پر فتح فرمائی۔ اللہ نے دیکھا دیا کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ پچاس ہزار شہادتوں لاکھ سے زیادہ زخمیوں، سیکڑوں ملبے تلے دبے ہوﺅں، لاکھوں بے یارو مددگار سڑکوں پر پڑے ہوﺅں، سیکڑوں گم شدہ، ٹوٹے پھوٹے خیموں پناہ گزیں، لاکھوں اسرائیل جیلوں میں بند فلسطینیوں کی قربانیاں رگ لائیں ۔ اللہ نے انہیں فتح عطافرمائی۔ اسرائیل غزہ کو اپنے تکبر کے زور پر مٹانے نکلا تھا۔ مگر ذلیل ہو کر اور شکست فاش کھا کر واپس اپنے خول میں جا چھپا۔ اس کا نظارہ دنیا نے اسرائیل کی دفاعی کمیٹی میں دیکھا کہ متعصب وزیر دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں۔ اسرائیلی دجالی ریڈیو کی خبر کے مطابق، موساد کاچیف یہ کہتا ہوا نظر آیا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ نہایت ہی کڑوا گھونٹ ہے جو اسرائیل کو پیناپڑا۔ اسرائیل اس حال تک پہنچ چکاہے کہ اسے پیئے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا۔ 33 یرغمالیوں کے بدلے 90 فلسطینی خواتیں اور بچے رہاہو گئے ہیں۔ اسرائیلی باقی قیدیوں کے بدلے 2000 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ غزہ میں عوام جشن منا رہے ہیں۔ دنیا کے امن پسند عوام بھی خوشیاں منا رہے ہیں۔نیتن یاہو اب اپنی حکومت نہیں بچا سکتے۔ جلد اس کے حکومت بھی ختم ہوجائے گا۔
دنیا کی یہ واحد اور منفردجنگ ہے، کس طرح اسرائیل نے مظلوم فلسطینیوں کوکئی عشروں سے غزہ کی پٹی میں قید کیاہوا تھا ۔ باہر کی دنیا سے کوئی چیز ان تک پہنچنے نہیں دی جاتی تھی۔غزہ کے قید بستی کے مظلوموں کی امداد کے لیے ایک دفعہ ترکی کے اردوان نے ایک بحری جہاز میں انسانی ہمدردری کے تحت ضرورت کی اشیا ءپہنچانے کی کوشش کی تو اسرائیل فوج نے بین الاقوامی سمندر میں اس جہاز پر حملہ کیا۔ جہاز کے کئی امدادی کارکنوں جن میں انٹر نیشنل برادری کے صحافی بھی شامل تھے، فوجی کارروائی کر کے شہیدکیا۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لائی گئی امداد کو غزہ تک نہیں پہنچنے دیا۔
ظلم کی انتہا کہ فلسطینیوں کو غزہ کی زمین پر رہنے ، اپنی خواہشات کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت سفاک یہود نے نہیں دی ہوئی تھی ۔ بہادر فلسطینیوں نے پھر زیر زمیں سرنگوں کاو ہ جال بچھایا۔ جسے جدید دنیا دیکھ کر دنگ ہو گئی۔ان ہی سرنگوں میں اسلحہ کی فیکٹریاں قائم کیں۔ ان کے اندر ایسے جدید یاسین۔ 5 میزائل تیار کئے، جو دنیا کے میزائلوں سے سو گناسستے اور کارکردگی میں سو گنا زیادہ ہیں۔ یہ وہی یاسین۔5 میزائل ہیںجن کی مار کی وجہ سے غزہ کی گلیوں میں جگہ جگہ اسرائیل کے جلے اور تباہ شدہ ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے مرکاوا ٹینک اور فوجی گاڑیاں اسرائیل کی شکست کا ثبوت پیش کر رہی ہیں ۔ ان جلے ہوئے تباہ شدہ ٹینکوں کی باقیات پر غزہ کی خواتین کپڑے سکھانے کے لیے ڈالتی نظر آئی۔ جنگ بندی کے بعد ان تباہ مرکاوانکوں پر غزہ کے مظلوم فتح کی خوشیاںمناتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
472 دنوں تک مسلسل دن رات غزہ کے مظلوم شہریوں پر اسرائیل بمباری جاری رہی۔ غزہ کی اسی فی صد رہائشی عمارتیں ملبے کاڈھیربنا دی گئیں۔ سکولوں ہسپتالوں کو بمباری کر کے ملبے میں بدل دیا۔ اقوام متحدہ کے ایک ادارے کی رپورٹ کے مطابق نوے لاکھ ٹن بارود برسایا گیا۔ جو دو ایٹم بموں کے برابر ہے۔ غزہ کے ملبے کو اُٹھانے کے سو ٹرک بیس سال میں اس ملبے کو ٹھکانے لگا پائیں گے، اس میں اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔
معاہدے کے مطابق اسرائیل فوج غزہ سے نامراد ہو کر نکل گئی۔ جنگ بندی کے بعدفلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربکف مجاہدین نے جب غزہ کی سڑکوں پر پریڈ کی تو غزہ کے مرد، خواتین، بچے بوڑھے ان کے استقبال کے لیے غول کے غول باہر نکل آئے۔ دشمن نے دیکھا یہ تو پہلے سے بھی زیادہ طاقت ور اور با ہمت ہیں۔ غزہ کے لوگ فتح کا جشن منا رہے ہیں۔ فتح کی خوشی سے اللہ کے سامنے سجدے کر رہے ہیں۔ مرکزی سڑکوں پر فلسطین کے جھنڈے لہرا دیئے گئے ہیں۔ غزہ میں پھرسے زندگی لوٹ آئی ہے۔ معاہدے کے مطابق چھ سو امدادی ٹرک شمالی غزہ کے لیے رفح کراسنگ سے داخل ہوئے ہیں۔ یہ سپلائی روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گی۔ غزہ کے تین انٹری پوئنٹ سے ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں داخل ہو نگے۔
پنجابی کی کہاوت سنتے رہے ہیں ” ڈریے رب قادر کولوں جیہڑا چڑیاں توں باز مراندہ ہے“ طوفا ن اقصٰی کیا ہے۔ مومن کی ایک یلغار ہے۔ آئیں اس پر بات کریں۔1948 ءسے باہرسے فلسطین پر آکر دہشت گرد یہودیوں نے فلسطینیوں کے گھروں پر قبضہ کر لیا۔ ڈھائی ہزار سال سے آباد فلسطینیوں کو کہا کہ فلسطین تمھارا نہیں یہ تویہودیوں کاہے۔ جبکہ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ یہود آٹھ سو سال سے زیادہ فلسطین میں کبھی نہیں رہے۔ فلسطینی اُسی دن سے قابض یہودیوں سے فلسطین آزاد کرانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔شہید یحییٰ السنوار جس کو اسرائیل نے عمر قید کیا ہوا تھا۔ ایک یہودی یرغمالی کے بدلے رہائی پائی تھی۔ یحییٰ السنوار نے ایک پلاننگ سے جنگی منصوبہ بنایا۔حماس کے مجاہدین کہر بن کر ہوائی، بحری، بری راستوں سے ساری رکاوٹیں توڑ کر اسرائیل کے اندر داخل ہوئے۔ اسرائیل ناقابل شکست ہونے کا تکبر زمیں بوس کر دیا۔ اس کا ڈوم سکیورٹی نظام دھرے کادھرا رہ گیا۔ اسرائیل کے ڈھائی سو کے قریب نوجی اور سویلین کو یرغمال بنا کر غزہ کی سرنگوں میں قید کر لیا۔ اور کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں برسوں سے قید فلسطینی مرد و خواتین کو جب تک اسرائیل رہا نہ کرے ، ان یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔
اسرائیل، امریکا، مغرب اور بھارت سب مل کر 472 دن مسلسل بمباری اور جدید خفیہ ذرائع استعمال کرنے کے باوجود حماس سے یرغمالی رہا نہ کرا سکے۔ پھر اللہ نے اپنی تدبیر اور مظلوموں کو فتح نصیب کرانے کے لیے دشمن کو دشمن سے ہی شکست کاسامان کیا۔ وہی ٹرمپ جو حماس کو دھمکیوں پر دھمکیاں دیتا تھا کہ یرغمالی چھوڑ دو ورنہ غزہ پر قیامت ڈھا دوں گا۔ مجبورہو گیا اور وحشی بنجمن نیتن یاہو وزیر اعظم اسرائیل کو غزہ کی جنگ کو 20 جنوری اقتدار سنبھالنے سے پہلے جنگ بند کرنے پر مجبور کیا۔آج غزہ آزاد ہے۔ اگر دشمن نے مکر کیا ۔ جنگ بندی معاہدہ توڑا۔ تو پھر حماس نے تل ابیب فتح کر کے اس پر فلسطینی جھنڈے لہرانے ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت حماس نہیںروک سکے گی۔ ان شاءاللہ ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے مظلوم کے مطابق اللہ نے رہے ہیں غزہ کے غزہ کی کے لیے

پڑھیں:

 دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 

ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔  اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے کہا ہے کہ آج دنیا نے ایک بار پھر دیکھا اگر کوئی انسانیت کا علمبردار ہے تو وہ سید علی خامنہ ای ہے، آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید فخر عباس نقوی نے مزید کہا کہ حقیقی معنوں میں سید الشہداء کے حقیقی وارث شہدائے یمن، فلسطین، غزہ اور ایران ہیں، آج بھی ہمارا توکل صرف خدا پر ہونا چاہیے، ایک بار پھردشمن اپنا پراپیگنڈہ پھیلا رہا ہے، ہمارے ایوانوں کی شکل میں، ہمارے سینٹرز کی شکل میں اور بہت سارے افراد کی شکل میں اور میڈیا پرسن کی شکل میں، دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، اب اس نظریے کے قائل ہیں جو قائداعظم محمد علی جناح نے نظریہ دیا تھا، ہم کسی صورت اسرائیل کو قبول نہیں کریں گے، جب تک ہماری جان میں جان ہم فلسطین کا راستہ اور مقاومت کا راستہ ترک نہیں کریں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • 26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان
  • حکمران امریکا اور اسرائیل سے خوف کھاتے ہیں:حافظ نعیم الرحمٰن
  • فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
  • پوپ فرانسس… ایک درد مند انسان
  • فلسطین: انسانیت دم توڑ رہی ہے
  • سوشل میڈیا کی ڈگڈگی
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی