پاک بحریہ کی 9 ویں امن مشق 7 سے 11 فروری تک ہو گی:آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاک بحریہ 9 ویں امن مشق اور پہلے امن ڈائیلاگ کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے حوالے سے بتایا کہ 9 ویں بین الاقوامی امن مشق 7 سے 11 فروری تک منعقد کی جائے گی، نیول چیفس اور کوسٹ گارڈز کے سربراہوں کا انٹرنیشنل امن ڈائیلاگ میں ہونا خاص بات ہے، امن ڈائیلاگ میں دنیا بھر کی سینئر عسکری قیادت علاقائی سلامتی اور سمندری خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی پر غور کرے گی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مشق کے ساتھ ساتھ ہونے والے پہلے انٹرنیشنل امن ڈائیلاگ میں دنیا بھر سے کم و بیش 120 وفود شرکت کریں گے، مشق میں دنیا بھر سے 60 ممالک اپنے بحری جہازوں، ہوائی جہازوں، سپیشل سروسز گروپس اور مندوبین کے ساتھ شرکت کریں گے۔
4 ہزار سے زائد افراد کی اس عالمی بحری مشق اور ڈائیلاگ میں شرکت کی وجہ سے یہ اس خطے کی نمایاں ترین اور تاریخ ساز فوجی سرگرمی ہوگی۔
آئی ایس پی آرکے مطابق امن مشق 2025 کی افتتاحی تقریب پاکستان نیوی ڈاکیارڈ میں منعقد کی جائے گی، مشق کے دوران پاک میرینز اور سپیشل سروس گروپ (نیوی) کاو¿نٹر ٹیررازم کے حوالے سے مہارت کا مظاہرہ بھی کریں گے، سمندر میں میری ٹائم جرائم کے خلاف مشترکہ آپریشنز کی مشقیں بھی کی جائیں گی۔
امن مشق کا اختتام 11 فروری کو انٹرنیشنل فلیٹ ریویو کے ساتھ ہوگا جس میں اعلیٰ ترین غیر ملکی و ملکی شخصیات کریں گی۔
واضح رہے کہ امن مشقیں 2007 سے ہر دو سال بعد منعقد کی جا رہی ہیں، 2023 میں ہونے والی
آٹھویں امن مشقوں میں 50 ممالک نے شرکت کی، امن مشق کا مقصد علاقائی امن اور تعاون کو فروغ دینا ہے ۔
آزادکشمیر اسمبلی کے سپیکر چودھری لطیف اکبر کے قافلے پر فائرنگ،2افراد زخمی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: امن ڈائیلاگ ڈائیلاگ میں آئی ایس پی
پڑھیں:
امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
بیجنگ (اوصاف نیوز)چین نے پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں (ٹیرف) سے متعلق مذاکرات کے دوران امریکا کی خوشامد کرنے سے گریز کریں..
چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے عزت کمائی جا سکتی ہے۔“یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ دیگر حکومتوں پر چین کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کے بدلے میں درآمدی محصولات میں رعایت دینے کی پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں امریکا نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاپان کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کر چکا ہے، جبکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو رہے ہیں۔
چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین انصاف، بین الاقوامی تجارتی قواعد، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرتا ہے اور تمام ممالک کو بھی یہی رویہ اپنانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں، بصورتِ دیگر اُنہیں درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب، جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم ”مونیکس گروپ“ کے تجزیہ کار جیسپر کول نے کہا ہے کہ جاپان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم تجارتی پارٹنر ہیں، جہاں اسے 20 فیصد منافع امریکہ اور 15 فیصد چین سے حاصل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان کسی بھی صورت میں ان دونوں بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔