ترجمان نے بھارتی حکمرانوں کے دوہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بھارتی قیادت سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے تو دوسری طرف کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سمیت حریت پسند تنظیموں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والے بھارت کے پاس اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں علاقے پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کے سیاسی اور انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک جو قتل و غارت اور ظلم و بربریت میں ملوث ہے اور جس نے کئی دہائیوں سے کشمیریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، اسے یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت ایک غاصب ملک ہے جس نے کشمیریوں کی امنگوں اور ان کے جمہوری حقوق کو اپنے پائوں تلے روندنے کے ساتھ ساتھ انہیں گزشتہ 77 سال سے غیر قانونی فوجی قبضے میں رکھا ہوا ہے۔

ترجمان نے بھارتی حکمرانوں کے دوہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بھارتی قیادت سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے تو دوسری طرف کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم کر رکھا ہے۔ انہوں نے سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھارتی فوج کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور مسافروں کی چیکنگ پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو ایک جائز تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری جنہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں، اس وقت تک ہر محاذ پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک کہ وہ بھارتی قبضے سے آزادی کا اپنا اہم مقصد حاصل نہیں کر لیتے۔

دریں اثناء تحریک وحدت اسلامی کے چیئرمین فیاض حسین جعفری اور پیروان ولایت کے سربراہ مولانا سید سبط شبیر قمی نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں کہا ہے کہ بھارت کوئی جمہوری ملک نہیں بلکہ ایک جارح اور غاصب ہے جس نے گزشتہ سات دہائیوں سے جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا نام نہاد جمہوری ملک بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے اور مقبوضہ علاقے میں جمہوری اقدار اور اصولوں کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیریوں کو ہوئے کہا کہ انہوں نے رکھا ہے

پڑھیں:

امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

"

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"

بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟

امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔

مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر

مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے

وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔

بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

ادارت رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘، سکھ رہنما کی نائب امریکی صدر سے دورہ بھارت میں معاملہ اٹھانے کی درخواست
  • ’بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘،گرپتونت سنگھ پنوں کا امریکی نائب صدر کو خط
  • بھارتی حکومت نے مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
  • جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، حریت کانفرنس