جے ایف کینیڈی کے قتل کی خفیہ دستاویزات سامنے لانے کا حکم دے دیا ہے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
دوسری مرتبہ امریکی صدر بننے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ چار سال آرام نہیں کروں گا بلکہ کام کر کے امریکا کو پھر ایک عظیم ملک بناؤں گا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ جرائم پیشہ تارکین وطن کو امریکا تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امیگریشن حکام اب غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لے رہے ہیں۔ جوبائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر نے سرحدیں کھولیں جس کی وجہ سے کئی امریکی شہری قتل ہوئے۔
وہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ سعودی عرب سے امریکا میں مزید سرمایہ کاری کرنے کو کہیں گے، عالمی ادارہ صحت میں دوبارہ شمولیت اختیار کرنے سے متعلق بھی ٹرمپ نے اظہار خیال کیا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کی خفیہ دستاویزات سامنے لانے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ اوول آفس میں حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ لوگ برسوں سے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے حکم نامہ کے تحت ضروری ہے کہ جے ایف کینیڈی کی فائلوں کو مکمل طور پر جاری کیا جائے۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ 20 جنوری دو ہزار پچیس امریکیوں کے لیے یوم آزادی کا دن تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3