دوسرا ٹیسٹ: دوسرے دن کے کھیل کا آغاز، ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ جاری ہے۔ملتان میں کھیلے جا رہے دوسرے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم پہلی اننگز میں 163 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔پاکستان کی ٹیم 163 رنز کے جواب میں اپنی پہلی اننگز میں 154 رنز بنا سکی تھی، جب کہ مہمان ٹیم کو پہلی اننگز میں 9 رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔
پاکستان ٹیم
ٹیسٹ میچ کے لیے پاکستان ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے، فاسٹ بولر خرم شہزاد کی جگہ نوجوان فاسٹ بولر کاشف علی کو فائنل الیون میں شامل کیا گیا ہے۔شان مسعود، محمد ہریرہ، بابر اعظم، کامران غلام، سعود شکیل، محمد رضوان، سلمان آغا، ساجد خان، نعمان علی، کاشف علی اور ابرار احمد۔واضح رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا میچ پاکستان نے جیتا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز ٹیسٹ میچ
پڑھیں:
وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ، حکومت حرکت میں آگئی
وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹھہ میں احتجاجی مظاہرین نے پتھراؤ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کھیل ٹھٹھہ میں متنازع نہروں کے خلاف قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کا احتجاج جاری تھا کہ اس دوران وزیر مملکت کا قافلہ وہاں سے گزرنے کیلیے پہنچا۔
مشتعل مظاہرین گاڑی کو دیکھ کر مشتعل ہوئے اور انہوں نے گاڑی پر انڈے ٹماٹر برسائے جبکہ شدید نعرے بازی بھی کی تاہم قافلہ وہاں سے گزر گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے وزیر مملکت مذہبی امور کھیل داس کوہستانی کی ٹھٹھہ میں گاڑی پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے حملہ قرار دیا اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کر کے تفصیلات طلب کیں۔
اس کے علاوہ وفاقی سیکرٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کی گئیں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، سندھ حکومت واقعہ کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے اور حملے میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیرمملکت کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں لے۔
وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو ہدایت کی کہ حملے میں ملوث شرپسند عناصر کو فوری گرفتار کرکے رپورٹ دی جائے۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی آئی جی حیدرآباد سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلیں۔