وزیر حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی سرکار نے کشمیری عوام کی مرضی اور منشا کے خلاف کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کا مذاق اڑایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و چیف آرگنائزر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر سردار ضیا القمر نے کہا ہے کہ ہندوستان ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے بنیادی اور پیدائشی حق کو تسلیم کیے بغیر یوم جمہوریہ منانے کا جواز کھو چکا ہے، ہندوستان کے فاشسٹ حکمرانوں نے نہ صرف کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے حق خودارادیت کے وعدے کو پامال کیا بلکہ عالمی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی کی۔ وزیر حکومت سردار ضیا القمر نے زرائع ابلاغ کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ بڑی جمہوریت کے دعویدار مودی نے مذہبی انتہا پسندی اور پری پول ریگنگ کے زریعے الیکشن جیتا ہے، آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے بلکہ ہندوستان میں موجود اقلیتوں کا جینا بھی محال بنا رکھا ہے۔ کشمیری عوام کی مرضی اور منشا کے خلاف کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کا مذاق اڑایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاشسٹ مودی حکومت نے ثقافت، محبت اور امن کی علامت اجمیر شریف کے مزار کو بھی نہیں بخشا اور تاریخ کو جھٹلاتے ہوئے اپنی سرپرستی میں تمام مکاتب فکر کے لیے سانجھی محبت اور بھائی چارے کی مثال اجمیر شریف کے مزار کے خلاف کیس دائر کروا کر ہندوستان کے عوام کے دلوں کو زخمی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کے دن دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارتی جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور ہندوستان کا اصلی چہرہ دنیا کو دیکھا کر اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کو رائے شماری کا حق دیے بغیر بھارت کا جمہوری ہونے کا دعوی اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہندوستان کے میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے منعقد کیے جانے والے undivided India event میں پاکستان کی شرکت مسلہ کشمیر پر گہرے اثرات مرتب کرے گی یہ وہی ڈیپارٹمنٹ ہے جس نے دو ہزار بیس میں ہندوستان کا نقشہ جاری کیا جس میں آزاد کشمیر کو بھی ہندوستان میں شامل دیکھایا گیا ہے۔ حکومت پاکستان کو سنجیدگی کے ساتھ کشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لیکر کر اس پروگرام میں شرکت کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور شہداء کشمیر کی قربانیوں پر سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا، رائے شماری کشمیر کے عوام کا بنیادی اور تسلیم شدہ حق ہے جو مل کر ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، بارشوں کے وقت پر نہ ہونے سے قدرتی سائیکل بری طرح متاثر ہو رہا ہے جس کے اثرات تمام شعبوں پر یکساں مرتب ہو رہے ہیں، آزاد کشمیر کے موجودہ ماحولیاتی تناظر میں دیکھا جائے تو اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ ترجیحات کو یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اگر بہت سے فیصلے وقت پر نہ کیے گئے تو سرسبز کشمیر خشکی اور صحرا میں تبدیل ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیری عوام کشمیر کی کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں

موجودہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے دعوے ویسے تو صبح وشام کرتی رہتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی مجبوریوں کا اظہار بھی کرتی رہتی ہے لیکن ریلیف دینے کا جب جب موقعہ میسر آتاہے وہ اس میں کٹوتی کرنے کی تدابیر بھی سوچنے لگتی ہے۔ایسا ہی اس نے ابھی چند دن پہلے کیا۔

وہ جانتی تھی کہ عوام عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی کا ریلیف اپنے یہاں بھی دیکھنا چاہ رہے ہیں،لہٰذا اس نے بلوچستان میں اٹھنے والی شورش کو بہانہ بناکر وہاں ایک بڑی شاہراہ بنانے کی غرض سے یہ متوقع سارا ریلیف اپنے خزانے میں ڈال لیا۔یہ مجوزہ شاہراہ بنتی ہے بھی یا نہیں ،ابھی اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہاجاسکتاہے بلکہ خود حکومت کے مستقبل کے بارے میں بھی کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ حکومت اپنے بقیہ چار سال پورے بھی کرپائے گی یانہیں۔ایک لیٹر پیٹرول پر حکومت نے ابھی ایک ماہ پہلے ہی دس روپے اضافہ کرکے لیوی کو ستر روپے کردیا تھا۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ پچھلی حکومت کے دور میں IMF نے اسی لیوی کو 35 روپے کرنے کو کہا تھااوروہ بھی قسطوں میں یکمشت نہیں۔مگر ابھی تو کسی عالمی مالیاتی ادارے نے ہم سے اس جانب کوئی مطالبہ بھی نہیں کیاتھامگر اس حکومت نے اپنے ڈیڑھ دو برسوں میں اسے ستر روپے سے بھی زائد کرکے اپنے بجٹ کا خسارہ کم کرنے کا بہت ہی آسان طریقہ ڈھونڈلیا۔

ستر روپے فی لیٹر ہی کچھ کم نہ تھاکہ اب اس میں مزید آٹھ روپے کاسراسر ناجائز اضافہ کردیا۔دیکھا جائے توامریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے بعد عالمی مارکیٹوں میں تیل کی قیمت میں بیس فیصد تک کمی ہوئی ہے لیکن ہماری دردمند حکومت نے صرف تین فیصد یعنی آٹھ روپے ہی کم کرکے اسے بلوچستان کے عوام سے ہمدردی کے نام پراپنے خزانے میں منتقل کردیے۔یہ مجوزہ سڑک اورشاہراہ نجانے کب بنتی ہے کسی کو نہیں پتا۔ ایک طرف بلوچستان کے عوام سے اظہارہمدردی کرکے اوردوسری طرف ترقی وخوشحالی کے دعوے کرکے یہ ایک بڑا ریلیف عوام کی پہنچ سے دور کردیا۔دیکھا جائے تو تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی کا براہ راست فائدہ عوام کو ملنا چاہیے تھااورساتھ ہی ساتھ بجلی کی قیمتوں میںبھی مزید کمی کی جانی چاہیے تھی مگر سرکاری ہیرا پھیری نے یہ سارا ریلیف اپنے ذاتی ریلیف میں تبدیل کرلیا۔ایک لٹر پیٹرول پر78 روپے لیوی شاید ہی کسی اورملک میں لی جاتی ہو۔

یہ لیوی جس کامطالبہ IMF نے بھی نہیں کیامگر ہماری حکومت نے اپنے طور پراپنے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کی غرض سے لاگو کردیا۔ اُسے لمحہ بھر کے لیے عوام کی کسمپرسی اورمفلوک الحالی کا بھی خیال نہیں آیا کہ وہ کس حال میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ اگر تیل کی قیمتیں اگر عالمی سطح پرپھرسے بڑھیں تو حکومت اُسے اپنے یہاں بڑھانے میں ذراسی بھی دیریا غفلت نہیںکرے گی۔

حکومت نے اپنے پارلیمانی ساتھیوں کے معاوضے میںتو یکمشت پانچ سو فیصد تک اضافہ کردیا مگر عوام کو دس بیس روپے کا ریلیف دینے سے بھی انکار ی ہے۔ حکومت اپنے ایسے کاموں سے اپنی وہ کارکردگی اورستائش ضایع کردیتی ہے جو اس نے اگر کچھ اچھے کاموں سے حاصل کی ہوتی ہے۔ بجلی کی قیمت کم کرنے والا حکومتی اقدام اگرچہ ایک اچھا اقدام تھا مگر اسکی تشہیر کا جو طریقہ اپنایا گیا وہ کسی طور درست نہیںتھا۔ ہرٹیلی فون کال پروزیراعظم کی آواز میں قوم کو اس احسان کی یاد دہانی درست نہیں۔ سوشل میڈیا پر اس طریقہ کا مذاق بنایا گیا ۔پچھتر برسوں میں ہم نے پہلے کبھی کسی بھی حکمراں کی طرف سے ایسا کرتے نہیں دیکھا تھا۔

حکومت نے بے شک اس مختصر عرصے میں اچھے کام کیے ہیں جن کااعتراف اور پذیرائی بھی بہرحال عوام کی طرف سے کی جارہی ہے لیکن یاد رکھاجائے کہ ابھی بہت سے اور بھی کام کرنے ہیں۔بجلی کی حالیہ قیمتیں اب بھی بہت زیادہ ہیں، اسے مزید کم ہونا چاہیے۔IPPs سے مذاکرات کرکے اسے مزید کم کیاجاسکتا ہے۔ ان کمپنیوں سے اس داموں بجلی بنانے کے معاہدے بھی ہماری دوسیاسی پارٹیوں کی حکومتوںنے ہی کیے تھے ۔ اپنی ان غلطیوں کا ازالہ موجودہ حکومت اگر آج کررہی ہے تو یقینا یہ قابل ستائش ہے مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ قوم کو صبح وشام گوش گزار کرکے اپنی تشہیر کی جائے۔سابقہ دور میں غلط کاموں کی تصحیح بہرحال ایک اچھا اورصائب قدم ہے اوراسے مزید جاری رہنا چاہیے۔ بجلی کی قیمت میںمزید کمی ہونی چاہیے ۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اس مد میں بھی عوام کو ملناچاہیے۔ بلوچستان کے لوگوں کا احساس محرومی صرف ایک سڑک بنانے سے ہرگز دور نہ ہوگا۔وہاں کے لوگوں کی تشویش کئی اور وجوہات سے بھی ہے ہمیں اُن وجوہات کا ازالہ بھی کرنا ہوگا۔ سارے ملک کے لوگوں سے پیٹرول کی مد میں 20روپے نکال کراسے سات آٹھ روپے ظاہرکرکے بلوچستان میںسڑک بنانے کے لیے رکھ دینے سے وہاں کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ ہمیں اس مسئلے کا سنجیدہ بنیادوں پرحل تلاش کرنا ہوگا ۔ ایسالگتا ہے حکومت کو اب بھی وہاں کی اصل صورتحال کاادراک ہی نہیں ہے یاپھر وہ جان بوجھ کراسے نظر انداز کررہی ہے ۔

 ہم یہاں حکومت کو یہ باورکروانا چاہتے ہیں کہ وہ اگرکچھ اچھے کام کررہی ہے تو خلوص نیت اورایمانداری سے کرے ۔ پیٹرول کی قیمت جو ہماری کرنسی کی وجہ سے پہلے ہی بہت زیادہ ہے اُسے جب عالمی صورتحال کی وجہ سے کم کرنے کا موقعہ غنیمت میسر ہوتو پھر اُسے فوراً عوام کو منتقل کرناچاہیے ناکہ اُسے حیلے بہانوں سے روک لیناچاہیے۔پیٹرول جب جب دنیا میں مہنگا ہوتا ہے تو حکومت فوراً اسے اپنی مجبوری ظاہرکرکے عوام پر منتقل کردیتی ہے لیکن جب کچھ سستا ہوتو یہ ریلیف اپنے خزانوں میں ڈال دیتی ہے ۔

عوام کی تنخواہوں میں اضافے کی ہر تجویز IMFکے ساتھ ہونے والے معاہدے سے نتھی کرکے ٹال دیاجاتا ہے جب کہ اپنے پارلیمانی ساتھیوں کی مراعات میں کئی کئی سوفیصد اضافہ کرتے ہوئے اُسے IMF کی یہ شرائط یاد نہیں آتی ہیں۔یہ دورخی پالیسی سے عوام بددل ہوجاتے ہیں۔حکمرانوں کو اپنے ان طور طریقوں پرغور کرنا ہوگا۔سب کچھ اچھا ہے اورعوام اس سے خوش ہیں ۔اس خام خیالی سے باہر نکلنا ہوگا۔اپنے ساتھیوں کی مداح سرائی کی بجائے ذرا باہر نکل کربھی دیکھیں عوام کس حال میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

سات روپے بجلی سستی کرکے یہ سمجھ لینا کہ عوام ان کی محبت میںسرشار ہوچکے ہیں اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ قوم سے ہربرے وقت میں قربانی مانگنے کی بجائے اب خود بھی کوئی قربانی دیں۔اس مشکل وقت میںپچاس پچاس وزیروں کی بھلاکیا ضرورت ہے اور وہ بھی بھاری بھرکم تنخواہوں پر۔یاد رکھیں عوام اب مزید قربانیاں دینے کوہرگز تیار نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
  • پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
  • او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ 
  • کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
  • زباں فہمی نمبر245؛کشمیر اور اُردو (حصہ اوّل)
  • عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں
  • وقف قانون کے خلاف لڑائی میں جیت ہماری ہوگی، ملکارجن کھرگے
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
  • ایم کیو ایم  پاکستان سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، ڈاکٹر فاروق ستار