پاکستان اور بنگلا دیش کے فوجی وفد کے دوروں سے بھارت بوکھلا ہٹ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نواز سابق وزیراعظم بنگلا دیش شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد محمد یونس کی قیادت میں بنگلا دیش پاکستان کے قریب ہو گیا جس سے بھارت میں شدید تشویش پائی جاتی ہے جبکہ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان اعلیٰ سطح کے فوجی وفد کے دوروں سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ فوجی اور خفیہ ایجنسی کے حکام کے دورہ بنگلادیش سے نئی دہلی الرٹ ہوگیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ ہم ملک اور خطے میں ہونے والی تمام
پیش رفت کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی سے متعلق تمام سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں اور حکومت مناسب اقدامات کرے گی۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جبکہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے جمعہ کو بنگلا دیش کا اپنا 3 روزہ دورہ مکمل کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ دورہ بنگلا دیش کے اعلیٰ فوجی حکام کے حالیہ دورہ پاکستان کے بعد کیا گیا ہے جہاں بنگلا دیش کے وفد نے پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے سربراہوں سے ملاقات کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد محمد یونس کی قیادت میں بنگلا دیش پاکستان کے قریب ہوگیا ہے جس سے بھارت میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کے بنگلا دیش سے بھارت دیش کے گیا ہے
پڑھیں:
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے
گزشتہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی دعوت پر اگلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ دورہ 22، 23 اپریل تک ہوگا اور یہ نریندر مودی کا اپنی تیسری میعاد کے دوران سعودی کا پہلا دورہ ہوگا۔ مودی اس سے قبل 2016ء اور 2019ء میں دو بار سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں۔ نریندر مودی کا یہ دورہ ستمبر 2023ء میں محمد بن سلمان کے ہندوستان کے سرکاری دورے کے بعد ہو رہا ہے، جس کے دوران انہوں نے G20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور ہندوستان و سعودی عرب اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے افتتاحی اجلاس کی شریک صدارت بھی کی تھی۔
بھارت اور سعودی عرب ثقافتی اور تجارتی تبادلوں کی میراث کے ساتھ تاریخی طور پر قریبی اور دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران ان دونوں ممالک کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران دو طرفہ تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔ مودی کا یہ دورہ بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندوستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ یہ دورہ ممکنہ طور پر اس کثیر جہتی شراکت داری میں اضافہ کرے گا اور مشترکہ دلچسپی کے اہم علاقائی اور عالمی معاملات پر بات چیت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جغرافیائی سیاسی پیشرفت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان میں تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات بھی شامل ہیں۔ بھارت نے 1947ء میں سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے اور 2010ء میں یہ تعلقات اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل ہوگئے۔ 2024ء کے آغاز سے بھارت سے سعودی عرب کے 11 وزارتی سطح کے دورے ہوئے ہیں۔ مزید برآں سعودی عرب کے وزیر خارجہ اور وزیر صنعت و معدنی وسائل نے بالترتیب نومبر 2024ء اور فروری 2025ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔ سعودی عرب نے آپریشن کاویری کے دوران بھی معاون کردار ادا کیا اور سوڈان سے جدہ کے راستے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے میں مدد کی۔