جیکب آباد، عوام نے ٹول پلازہ کا قیام مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
جیکب آباد: ٹول پلازہ کے قیام کے خلاف شہری تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے
جیکب آباد (نمائندہ جسارت) ٹول پلازہ کے قیام کو عوام نے مسترد کردیا، غیر قانونی ٹول پلازہ کے خلاف سیاسی، سماجی، مذہبی اور بیوپاری تنظیموں کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہر ہ شہید اللہ بخش پارک سے نکالا گیا جس میں شہری اتحاد کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر اے جی انصاری، ضلعی امیر جماعت اسلامی ابوبکر سومرو، امیر جماعت اسلامی شہر، مزدور رہنما حاجی غلام بنی رند، ایس ٹی پی کے عبدالستار جاگیرانی، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ مقصود ڈومکی، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے ندیم قریشی، سندھ دوست کمیٹی کے انتظار چھلگری، بی این پی کے گلاب مینگل، ایڈووکیٹ عبدالحئی سومرو، کلاتھ مرچنٹ کے گل حسن ٹالانی، فقہ جعفریہ کے سید شبیر شاہ، نثار احمد ویسر، پی ٹی آئی کے آغا عبدالعزیز پٹھان، اے پی سی کے محمد شعبان ابڑو، وارڈ ممبر شلو کمار، ہیومن رائٹس کے راحیل منگی سمیت عبدالنبی لاشاری، نور احمد منجھو اور دیگر نے شرکت کی، مظاہرین نے ٹول پلازہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے شہر کے راستوں پر مارچ کیا اور ڈی سی ہائوس کے سامنے قومی شاہراہ پر دھرنا دے کر روڈ بلاک کر دیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ رشوت کے طور پر ٹول پلازہ کا قیام کیا جا رہا ہے جوکسی صورت قبول نہیں، ٹول پلازہ کے نام پر عوام سے غنڈہ ٹیکس وصولی کی کوشش کی جا رہی ہے، عوام مہنگائی کی ماری اور شہر پسماندہ ہے، کاروبار تباہ ہے، سہولیات دینے کے بجائے عوام سے نئے ٹیکس وصولی کی تیاری کی جا رہی ہے، جو سراسر زیادتی ہے۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ 28 جنوری سے ٹول پلازہ کے خلاف روزانہ بھوک ہڑتال کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ڈمپر و ٹینکرز سے اموات کیخلاف کل نمائش چورنگی پر دھرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-26
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں ہیوی ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور ظالمانہ ای چالان کے خلاف آئی جی آفس پر عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کل بروز ہفتہ 13 دسمبر شام 5 بجے نمائش چورنگی پر زبردست احتجاجی دھرنا اور آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا، کراچی کے ستائے ہوئے عوام بڑی تعداد میں دھرنے میں شریک ہوں اور حق دو کراچی تحریک کا حصہ بنیں۔کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے جائز حقوق کے حصول اورشہر کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور تحریک اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔ہم ای چالان کے غیر شفاف اور عوام دشمن نظام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ سندھ حکومت بتائے کہ عمر ایمل ایکٹ کے تحت کتنے زخمیوں کا علاج کرا گیا ہے؟۔ شہر بھر میں جگہ جگہ ٹوٹی سڑکیں، ابلتے گٹر اور تباہ حال انفرااسٹرکچر عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی نااہلی اور کرپشن کی سزا اہل کراچی بھگت رہے ہیں۔ سندھ حکومت ای چالان کے لیے تو انتہائی سرگرم ہے مگر جرائم کی روک تھام میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ڈی آئی جی ٹریفک بتائیں کہ شہر میں کتنی سڑکوں پر درست سگنلز اور زیبرا کراسنگ موجود ہیں؟اگر سگنل اور سڑکوں کے مسائل موٹر سائیکل سوار کے چالان سے حل ہونے ہیں تو پھر ٹریفک پولیس کا کردار کیا رہ جاتا ہے؟انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کی مجرمانہ بے حسی نے کراچی کے عوام کو شدید اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔فارم 47 کے ذریعے کراچی پر مسلط ایم این ایز وایم پی ایز اور قابض میئر نے بھی عوامی مسائل کے حل میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ گزشتہ 11 ماہ میں 41 ہزار موٹر سائیکلیں اور 16 ہزار موبائل فون چھین لیے گئے،مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں 84 شہری جبکہ ہیوی ٹریفک سے 244افراد اپنی جان گنوابیٹھے۔ یہ کیسی حکمرانی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کھلے عام دندناتے پھریں اور شہریوں پر کیمروں کے ذریعے بھاری جرمانے عاید کیے جائیں؟،سندھ حکومت بتائے کہ ان واقعات میں کتنے مجرم گرفتار کیے گئے؟ڈی آئی جی ٹریفک بار بار اعلان کرتے ہیں کہ ہیوی ٹریفک پر ٹریکرز اور سینسرز نصب کیے جائیں گے، مگر سوال یہ ہے کہ اب تک ہونے والے 250 سے زاید حادثات میں کتنے ڈمپرز یا ٹینکرز پر یہ نظام موجود تھا؟انہوں نے کہاکہ کراچی میں 40 لاکھ سے زاید موٹرسائیکلیں ہیں ایک طرف سندھ حکومت شہریوں کو ٹرانسپورٹیشن کا نظام دینے میں مکمل ناکام ہے جبکہ دوسری طرف کراچی کے عوام کو خونی ڈمپر، ٹینکر اور ہیوی گاڑیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔دنیا میں کوئی ایسا شہر نہیں جہاں ڈمپر اور ٹرالر انسانوں کو روند کر فرار ہوجائیں۔ عوامی پریس کانفرنس میں نائب امیر کراچی مسلم پرویز، رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکرٹری نجیب ایوبی، سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمدبھی موجود تھے۔