Express News:
2025-04-22@18:50:02 GMT

’’ کُن‘‘ کا انتظار کریں

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

یہ کوئی بہت دور نہیں بلکہ پچھلے برس مارچ کا واقعہ ہے جب دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک جادوگر کو گرفتار کیا گیا تھا جو ایک افریقی ملک سے پہنچا تھا، اس کے سامان میں مشکوک اشیا نے کسٹمز کے عملے کو حیرانی اور تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔ دراصل اس سے برآمد ہونے والے سامان میں زندہ سانپ جو ایک پلاسٹک کے ڈبے میں تھا، اس کے علاوہ بندر کا ہاتھ، مردہ پرندے اور جادو ٹونے سے وابستہ کئی اشیا تھیں۔

عملے کے سوال جواب کرنے پر اس نے اقرار کیا کہ وہ جادوگر ہے اور اس کے پاس موجود اشیا جادو ٹونے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔  ہمارے یہاں جادو ٹونے کی کیا اہمیت ہے اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل نہیں، یہاں تک کہ سیاسی حوالوں سے بھی جادو ٹونوں کی صدائیں سننے کو ملتی ہیں کہ فلاں نے اتنے جانور جلائے کوئی معصوم بچوں کے حوالے سے کہتا ہے کہ بلی چڑھا دیے گئے۔

 یہ ساری صورت حال گزشتہ کئی برسوں سے خبروں میں خاصی سرگرم رہی، سوشل میڈیا بھی خاصے مستعد رہے گو چٹپٹی خبروں میں لذت بہت ہوتی ہے لیکن اصل حقیقت تو یہ ہے کہ حضرت انسان گمان میں ہی رہتا ہے، اسے تو صرف اچھا اور بہت اچھا چاہیے وہ بھی اپنی خواہشات کے عین مطابق۔سڑکوں کے ارد گرد، دیواروں پر ، بس اسٹاپ یا مسافر بس میں اونگھتے مسافروں کی گود میں اسی طرح کے جادو ٹونے کرنے والوں کے اشتہارات چسپاں ہوتے ہیں یا گرا دیے جاتے ہیں۔

پرکشش عبارت اپنی جانب کھینچتی ہے جس میں محبوب کو قدموں تلے بٹھانے کی خواہش سب سے اوپر ہوتی ہے۔ کیا ایسے جادوگرکیا واقعی اس قدر طاقتور ہوتے ہیں کہ ان کے سحر سے دنیا اِدھر سے اُدھر ہو سکتی ہے؟ سنا ہے بنگال کا جادو سب سے زیادہ مشہور و مقبول تھا اور اس کا جادو تو سر چڑھ کر بولتا ہے۔

ذرا ماضی میں جائیں اور غور کریں جب انگریز نے برصغیر پر اپنا قبضہ جمایا تھا تو بنگال کا کیا حال تھا، کیا بنگال کے جادوگروں نے انگریزوں کی لوٹ مار پر اپنے جادو ٹونوں کو آزمایا نہ تھا؟ تاریخ گواہ ہے کہ بنگال سب سے زیادہ امیر اور زرخیز علاقہ تھا جہاں سے لوٹ مار کر کے ایک عام فرنگی نواب بن بیٹھا تھا۔

بنگال کا جادو خاموش تھا کچھ کام نہ کرسکا تھا، پرکیوں؟ہم دو دفعہ گرتے ہیں تو لگتا ہے کہ شاید کسی نے کچھ کروا دیا اور تیسری دفعہ گرتے ہی ذہن اشارہ دیتا ہے کہ اب تو پکا کسی نے جادو ٹونہ کروایا ہے، اب بچنے کی کریں اور اس وہم کو ذہن میں سمیٹ کر رکھتے ہی جیسے ایک کے بعد ایک اس طرح ہوتا چلا جاتا ہے کہ ہمارا وہم تقویت پاتے پاتے تناور درخت بن جاتا ہے۔

سارا کاروبار ٹھپ ہو گیا، بچے نہیں ہوئے پتا نہیں کیا کرا دیا کسی نے کہ ہوتے ہی مر جاتے تھے، اس قدر محنت کی، پر فیل ہو گئے، دماغ جیسے بندھ جاتا تھا امتحانی ہال میں جاتے ہی، اس قدر خوب صورت لڑکی، شادی کیوں نہیں ہوئی، یقینا کسی نے کچھ کرا دیا۔

ان واہمات کے در پردہ کوئی نہ کوئی سرا بھی نکل ہی آتا ہے۔ میرا اپنا دوست تھا، بس جل گیا تھا میری کامیابی سے، میری نند تھی، پڑوسن تھی، غرض جتنے رشتے ناتے سب فہرست میں شامل ہوتے جاتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی ایسا ہی ہوتا ہے؟ تو ایک عمومی جواب ہے کہ بالکل ایسا ہی ہوتا ہے۔ جادو کا ذکر تو قرآن پاک میں بھی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے جادوگروں کے مابین مقابلہ ہوا تھا اور جیت حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہوئی تھی۔

 اتنا بڑا واقعہ واضح طور پر سمجھاتا ہے کہ ہر عمل کے لیے انسان اللہ کے حکم کا پابند ہے، بالکل اسی طرح یہ بھی طے ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کا برا چاہنے کی وجہ سے اس پر جادو کرواتا ہے اور دوسرا شخص اس کے جادو کے زیر اثر آ کر اس کے تابع یا خواہشات کے مطابق عمل کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ جادو سب سے سپریم طاقت ہے بلکہ قدرت کی جانب سے اسے اوکے کر دیا گیا ہے اور یوں مسحور شخص قدرت کے لکھے کے تحت جادو کے اثر میںکبھی اپنا کاروبار ٹھپ ہوتے دیکھتا ہے۔

کبھی اپنے ہاتھوں سے اپنا گھر برباد کر لیتا ہے یا سودا خراب کر لیتا ہے۔ یوں اس کی تقدیر کا لکھا پورا ہو تا ہے جب کہ جادو کرانے والا اپنے ہاتھ ایک صریح گناہ سے رنگ لیتا ہے اور وہ بھی اس طرح اپنی تقدیر کے لکھے کے باعث مجبور ہو جاتا ہے، کبھی جذبات میں تو کبھی دل کے ہاتھوں۔کیا سب پر جادو اثرکرتا ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ جادو صرف انھی لوگوں پر اثر کرتا ہے جن کے لیے حکم ہوتا ہے، ورنہ نہیں ہوتا۔

قرآن میں سورہ بقرہ میں بڑی تفصیل اور وضاحت سے اس کے لیے تحریر ہے، تو بس یہ تو واضح ہے کہ انسان کے لیے جو مکتوب ہے وہ ہوکر رہتا ہے، یعنی اگر بندے کی تقدیر میں سیڑھی سے گرنا ہے تو ہے، پر اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہنے سے انسان گرتا بھی ہے اور سنبھل بھی جاتا ہے یعنی اسے چوٹ نہیں لگتی۔ شیاطین آسمان میں فرشتوں کی باتوں پرکان لگائے رکھتے ہیں لہٰذا وہ ان باتوں کو بہت برے انداز میں پیش کرتے ہیں۔

 مثلاً بچہ تجھ پرکوئی بڑی مصیبت آنے والی ہے، اب وہ مصیبت چاہے بجلی، گیس کا بل ہو یا نزلہ زکام کا ہونا، دراصل شکر ادا کرتے رہنے سے آزمائش ہلکی ہو جاتی ہے پر ایمان کمزور ہو تو یہ سزا بن کر حواس پر طاری رہتی ہے اور نقصان بھی ہوتا ہے جو گلے شکوے بن کر انسان کے نصیب کا حصہ بن جاتا ہے۔حواس کو کنٹرول کرنا بھی نفسیات سے کھیلنا اور اپنے موکلوں کے ذریعے کھلانا بھی جادو ہے۔

آج کل کے افراتفری کے دور میں لوگوں کے پاس یوں تو بظاہر وقت نہیں ہے لیکن شیطانی چالوں میں الجھنے کے لیے بہت فرصت ہے۔ حسد، جلن، رقابت، مقابلے کی دوڑ، جیت کا نشہ، کرسی کا سرور، یہ سب اور نہ جانے کیا کیا الجھنیں جو انسان اپنے نفس کے گھوڑے پر سوار دوڑے چلا جاتا ہے اور ان کو سلجھانے میں جادو ٹونے اور شعبدہ بازوں کے چکروں میں الجھ جاتا ہے۔

مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم بہت آسانی سے اپنے مسائل سے نکلنے کی کوشش کر سکتے ہیں، ہماری الجھنیں، مسائل اور پریشانیاں، رکاوٹیں رب العزت کے حکم کی پابند ہیں، لہٰذا ہمارا یہ سمجھ لینا کہ فلاں کا جادو تو سر چڑھ کر بولتا ہے، اس کے جادو کا توڑ نہیں، حماقت ہے جسے انسان اپنی کم علمی میں خود خریدتا ہے۔

اپنے دلوں سے حسد، رقابت، جلن، کینہ اور عداوت کے پردے ہٹائیں اور رب العزت سے اپنا کنکشن جوڑ لیں پھر محبوب چاہے قدموں میں بیٹھے یا کھڑا رہے اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اپنا ایمان مضبوط کریں، کنکشن کو مضبوط کریں تو سارے جادو بے اثر ہیں کہ ساری دنیا پر صرف ایک ہی ذات کا حکم چلتا ہے جو کہہ دیتا ہے ’’کُن‘‘ تو ہو جاتا ہے، بس صبر اور صدق دل سے اس کے ’’کُن‘‘ کے منتظر رہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جادو ٹونے کے جادو کا جادو ہوتا ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون

ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی
فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے ، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 15سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گزارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئند ہے ، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے ، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرنٹ ٹیم ہے ، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپ کا کام ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے ، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے قراردادیں پیش کیں، 3 لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے ہزارہا کیس ہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہئیں، ان کے لیے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے ، جو نئے قانون میں شقیں ہیں، اس میں آپ کو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے ، مستقبل کی وکالت کا آپ کو حصہ ہونا ہے ۔اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے ، علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے ، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ عوام کی آسانی کرنی ہے ۔بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے ، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے ، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے ، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے ۔وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے ، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے ، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے ، اگر خیبر پختونخواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ
  • ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون
  • ہمارے حاجی وی وی آئی پی کی طرح حج کریں گے: وفاقی وزیر مذہبی امور
  • نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
  • وارنر بھائی اور کتنا انتظار کریں
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ
  • سابق ہیڈکوچ تاحال اپنے واجبات کے انتظار میں!
  • گلشن اقبال کراچی میں شہری کے ہاتھوں مبینہ ڈاکو کی ہلاکت، ویڈیو سامنے آگئی
  • بلاول کی تائید کرتا ہوں، شیر جب بھی آتا، سب کچھ کھا جاتا ہے: گیلانی