صیہونی فوج نے جنین میں اپنے تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
قبل ازیں القسام بریگیڈز نے اعلان کیا تھا کہ اس کے مجاہدین جنین کیمپ میں الدمج محلے کے اندر ایک سخت گھات لگا کر صہیونی فوج کو پھنسانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی قابض فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے تین فوجی جنین میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہو گئے ہیں۔ صیہونی فوج نے جنیں ہر مسلسل پانچویں روز بھی جارحیت جاری رکھی ہے۔ قابض فوج نے بتایا کہ جنین میں جھڑپوں کے دوران "آغوز" فوجی یونٹ (کمانڈو فارمیشن) کا ایک سپاہی شدید زخمی ہوا۔ "جوز" یونٹ کا ایک سپاہی معمولی زخمی ہوا، اور اسی یونٹ کا ایک دوسرا مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران معمولی زخمی ہوا۔ قبل ازیں القسام بریگیڈز نے اعلان کیا تھا کہ اس کے مجاہدین جنین کیمپ میں الدمج محلے کے اندر ایک سخت گھات لگا کر صہیونی فوج کو پھنسانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ قسام بریگیڈز نے ایک مختصر بیان میں تصدیق کی ہے کہ الدمج محلے کے اندر قابض افواج کے درمیان ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوج نے
پڑھیں:
ڈیوٹی سے غفلت برتنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکار برطرف
بلوچستان لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضری، فرائض میں غفلت، بد نظمی اور اعلیٰ حکام کے احکامات نہ ماننے پر ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ لیویز فورس کوئٹہ کے ڈائریکٹر جنرل عبدالغفار مگسی کے دستخط سے جاری ہونے والے ایک حکم نامے کے تحت کیا گیا۔ برخاست کیے گئے اہلکار سی پیک ونگ اور ایس ایس ای پی یو ونگ سے تعلق رکھتے تھے اور بلوچستان کے مختلف اضلاع سبی، سوراب، خضدار، تربت اور پنجگور میں تعینات تھے۔ انہیں پاکستان ریلوے کی جانب سے شال سے جعفرآباد تک سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا تھا، تاہم وہ بغیر اطلاع یا اجازت کے اپنی ذمہ داریوں سے غیر حاضر رہے۔ محکمہ لیویز کے مطابق اہلکاروں کی غیر حاضری نے ادارے میں بد نظمی، انتظامی مسائل اور نافرمانی کو فروغ دیا، جس سے فورس کی مجموعی کارکردگی متاثر ہوئی۔ برطرف کیے گئے اہلکاروں میں خالق داد، ظہیر احمد، گل محمد ،یاسر احمد،ظہیر احمد، زاہد احمد، عابد حسین، عبدالحفیظ،صغیر احمد، صادق سفر، سعید احمد، جلال مراد،تنویر احمد، محمد حسین، ساجد علی شامل ہیں۔ حکم نامے میں متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان اہلکاروں کی تنخواہیں فوری طور پر بند کی جائیں اور انہیں کسی بھی سرکاری سروس میں دوبارہ شامل نہ کیا جائے۔