پانی کی فراہمی 90 فیصد بحال، 10 فیصد علاقوں میں پیر تک مکمل ہوگی،ترجمان واٹرکارپوریشن کراچی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں پانی کی فراہمی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق شہر کے 90 فیصد علاقوں میں پانی کی فراہمی جاری ہے، جبکہ 10 فیصد علاقوں میں پانی کی فراہمی پیر تک بحال ہو جائے گی۔ دھابیجی پر متاثر ہونے والی لائن نمبر 5 کا مرمتی کام دو روز قبل مکمل کر لیا گیا تھا، جبکہ پی آر سی سی لائن نمبر 1 کا مرمتی کام 70 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور باقی کام پیر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق مرمتی کام 24 گھنٹے جاری ہے اور اس میں تاخیر کی اصل وجہ لائن کی ڈی سیلٹنگ تھی، جس کے دوران 16 فٹ کے 10 پائپس میں 160 فٹ تک مٹی جمع ہو گئی تھی۔ مٹی کو نکالنے میں مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ لائن میں ہیوی مشینری نہیں جا سکتی۔ مٹی نکالنے کا عمل آج صبح سے جاری ہے اور اس کے نتیجے میں مرمتی کام میں تاخیر ہوئی ہے۔
واٹر کارپوریشن کے مطابق، دھابیجی سے شہر کو یومیہ صرف 45 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہے، تاہم لائن کی ڈی سیلٹنگ کے بعد پانی کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔ واضح رہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث پانی کی دو لائنیں متاثر ہوئی تھیں۔
مزیدپڑھیں:شہر قائد کے باسیوں پر بڑی مشکل آ ن پڑ ی،ایک اور پائپ لائن پھٹ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی مرمتی کام
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔