کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں پانی کی فراہمی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق شہر کے 90 فیصد علاقوں میں پانی کی فراہمی جاری ہے، جبکہ 10 فیصد علاقوں میں پانی کی فراہمی پیر تک بحال ہو جائے گی۔ دھابیجی پر متاثر ہونے والی لائن نمبر 5 کا مرمتی کام دو روز قبل مکمل کر لیا گیا تھا، جبکہ پی آر سی سی لائن نمبر 1 کا مرمتی کام 70 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور باقی کام پیر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق مرمتی کام 24 گھنٹے جاری ہے اور اس میں تاخیر کی اصل وجہ لائن کی ڈی سیلٹنگ تھی، جس کے دوران 16 فٹ کے 10 پائپس میں 160 فٹ تک مٹی جمع ہو گئی تھی۔ مٹی کو نکالنے میں مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ لائن میں ہیوی مشینری نہیں جا سکتی۔ مٹی نکالنے کا عمل آج صبح سے جاری ہے اور اس کے نتیجے میں مرمتی کام میں تاخیر ہوئی ہے۔

واٹر کارپوریشن کے مطابق، دھابیجی سے شہر کو یومیہ صرف 45 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہے، تاہم لائن کی ڈی سیلٹنگ کے بعد پانی کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔ واضح رہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث پانی کی دو لائنیں متاثر ہوئی تھیں۔
مزیدپڑھیں:شہر قائد کے باسیوں پر بڑی مشکل آ ن پڑ ی،ایک اور پائپ لائن پھٹ گئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی مرمتی کام

پڑھیں:

کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی

---فائل فوٹو

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔

محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کے بحران کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔

 یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔

محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • صوبائی وزیر صحت کا ڈپٹی کمشنرکے ہمراہ چوہنگ اور گردونواح کے علاقوں میں پولیو ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ
  • ملک میں آج سے 27 اپریل تک شدید گرمی کی لہر ہوگی: این ڈی ایم اے
  • بارشوں سے صورتحال بہتر ‘ ’’ارسانے ‘‘ صوبوں کو پانی کی فراہمی بڑھادی 
  • بارشوں سے صورتحال میں بہتری، ارسا نے صوبوں کو پانی کی فراہمی بڑھادی
  • کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
  • پانچ ماہ کی طویل بندش: شاہراہِ کاغان کو ناران تک ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا.
  • ارسا نے پنجاب اور سندھ کیلئے پانی کی فراہمی بڑھا دی
  • بالاکوٹ: 5 ماہ بعد شاہراہِ کاغان کو ناران تک ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا
  • سکردو کا فلائٹ آپریشن بحال، گلگت کی آج بھی 4 پروازیں منسوخ
  • ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق