گلگت، اہلسنت رہنما نے گستاخ امام زمانہ کو سرعام چوک پر لٹکانے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
عوامی ایکشن کمیٹی کے سینیئر رہنما حکم خان نے کہا کہ ہم اہل بیت کے پاؤں کے خاک کے برابر بھی نہیں ہیں۔ استور میں توہین اہلبیت جی بی کے امن کو خراب کرنے کی سازش ہے، یہ بیرونی ایجنڈ ہے، گستاخی کرنے والے کو سر عام چوک پر لٹکا دیا جائے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ اہل سنت سے تعلق رکھنے والے سینئر رہنما عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان ڈی ایس پی ریٹائرڈ حکم خان نے استور کے گستاخ امام زمانہ کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکم خون نے کہا کہ اہل بیت پر ہماری جانیں، ہمارے اہل و عیال قربان ہو۔ ہم اہل بیت کے پاؤں کے خاک کے برابر بھی نہیں ہیں۔ استور میں توہین اہلبیت جی بی کے امن کو خراب کرنے کی سازش ہے، یہ بیرونی ایجنڈ ہے، گستاخی کرنے والے کو سر عام چوک پر لٹکا دیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
کابل میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں کو افغانستان سے باہر کسی بھی قسم کی عسکری سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں، اور اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نظام کا تحفظ صرف سکیورٹی اداروں نہیں بلکہ تمام افغانوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں کی واضح ممانعت
یاد رہے کہ کابل میں بدھ کے روز ہونے والے علما کے اجتماع میں جاری کردہ فیصلوں اور فتوؤں کی بنیاد پر امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ علما نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ جو افغان بیرونِ ملک جنگی سرگرمیوں میں شریک ہوگا، اسے اسلامی امارت کے خلاف نافرمانی سمجھا جائے گا اور اس پر کارروائی ہو سکتی ہے۔
نظام کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے
طالبان وزیر خارجہ نے کہا کہ علما کی قرارداد کے مطابق موجودہ نظام کا دفاع صرف سکیورٹی فورسز یا سرکاری اہلکاروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر مسلمان شہری پر لازم ہے کہ وہ امارتِ اسلامی کے نظام کو داخلی اختلافات سے بچائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی فرد یا گروہ افغانستان کی خودمختاری یا طالبان حکومت پر حملہ کرتا ہے تو اس کے خلاف جہاد عوام پر فرض ہو جاتا ہے۔
میٹنگ کافی نہیں، تحریری یقین دہانی چاہیے
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرا بی نے علما کے اجلاس اور اس کی قرارداد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو اب تک قرارداد کی سرکاری کاپی موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ پیش رفت مثبت ہو سکتی ہے لیکن پاکستان طالبان حکومت اور ملا ہیبت اللہ دونوں سے تحریری ضمانت چاہتا ہے کہ افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی۔
پاکستان کی جانب سے فتوے کی درخواست اور طالبان کا جواب
طالبان مذاکراتی ٹیم کے سربراہ رحمت اللہ نجیب کے مطابق استنبول مذاکرات میں پاکستان نے ملا ہیبت اللہ سے ٹی ٹی پی کے خلاف واضح فتویٰ طلب کیا تھا، تاہم طالبان وفد نے کہا کہ ملا ہیبت اللہ فتوے جاری نہیں کرتے۔
طالبان نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ اگر فتویٰ درکار ہے تو درخواست دارالافتاء میں جمع کرائی جائے۔
ٹی ٹی پی حملوں اور سرحدی کشیدگی کے باعث تناؤ برقرار
پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند افغان سرزمین سے پاکستانی فورسز پر حملے کرتے ہیں، جب کہ طالبان اس دعوے کی تردید کرتے ہیں اور اسے پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دیتے ہیں۔
دوحہ اور استنبول مذاکرات کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی موجود ہے اور سرحدی جھڑپوں کے باعث دوطرفہ تجارت بارہا متاثر ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں