مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ مراکش میری ٹائم حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزارت خارجہ دخلا بندرگاہ, مراکش کے قریب حالیہ سمندری واقعے میں بچ جانے والے 22 پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے رابطہ کر رہی ہے, مراکش کے حکام کے ساتھ مکمل تحقیقات اور محتاط روابط کے بعد ان افراد کو گروپوں میں پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا, رباط میں پاکستانی سفارت خانہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے ، وطن واپسی کے پیچیدہ طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے مراکشی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔
منہاج یونیورسٹی لاہور : "ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس" کا آغاز
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دکھلا میں سفارت خانے کی قونصلر ٹیم نے زندہ بچ جانے والوں کی واپسی کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کیا ہے, وزارت خارجہ کا کرائسز منیجمنٹ یونٹ (CMU) صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونٹ متاثرہ افراد کو ضروری مدد فراہم کرنے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ فعال رابطے کو برقرار رکھنے میں فعال طور پر مصروف ہے، قومی شناخت کی تصدیق اس عمل کا ایک اہم جزو رہا ہے, اس عمل کو وزارت داخلہ اور متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر تیزی سے مکمل کیا گیا, وزارت خارجہ موریطانیہ سے 11 پاکستانی شہریوں کی واپسی میں بھی سہولت فراہم کر رہی ہے, ان تمام افراد نے رضاکارانہ طور پر گھر واپسی کا انتخاب کیا ہے, یہ ایک علیحدہ وطن واپسی کے عمل کا حصہ ہوں گے ۔
آسکر ایوارڈ 2025 کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا گیا
شفقت علی خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود حکومت کی اہم ترجیح ہے، وہ اس سلسلے میں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے کام جاری رکھے گی, وطن واپسی کی کوششیں آگے بڑھنے پر مزید اپ ڈیٹس کا اشتراک کیا جائے گا ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ وطن واپسی جائے گا کے ساتھ
پڑھیں:
روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ
روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہیکہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سیکسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئیاقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کیہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کریگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے، بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعہ ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہیکہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی، بھارت نیماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، اس صورتحال کا کسی صورت پاکستان کی صورتحال سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کیمطابق2800کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلیکا باقائدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول، اسٹیٹ بینک کی تصدیق پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول، اسٹیٹ بینک کی تصدیق پاکستان اور یورپی یونین میں غیر قانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ روکنے پر اتفاق ٹرمپ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والے کیا فوائد حاصل کرسکیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں نیب اور اینٹی کرپشن موثر ہوں تو محتسب کے بوجھ میں کمی آئے: اعجاز قریشی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026: ٹکٹس خریدنے کے خواہشمند شائقین کیلیے بڑی خوشخبری فیض حمید کے ساتھ اگر کوئی اور ملوث ہوگا تو ان کو بھی سزا ملے گی، گورنر کے پیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم