اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ برآمد کنندگان کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس دینے والا طبقہ بن گیا، رواں مالی سال کے چھ ماہ میں تین گنا زائدانکم ٹیکس ادا کیا۔

تفصیلات کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی جانب سے ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ برآمدکنندگان سے زیادہ ٹیکس دینے لگا، طبقے نے برآمد کنندگان کے مقابلے میں رواں مالی سال کے چھ ماہ میں 3 گنا زائد انکم ٹیکس ادا کیا۔

ذرائع نے کہا کہ رواں مالی سال جولائی سے دسمبر تک تنخواہ دار طبقے نے 243 ارب روپے کا ٹیکس دیا ہے جو گزشتہ مالی سال میں صرف ایک سو ستاون ارب روپے اکٹھا ہوا تھا۔

ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت نے 5 سے 10 لاکھ روپے کمانے والوں پرانکم ٹیکس میں اضافہ کیا تھا اور حکومت تنخواہ دار طبقے سے رواں مالی سال میں پانچ سوارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے برآمد کنندگان کے انکم ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کردو فیصد کر دیا گیا تھا تاہم برآمدکنندگان کے انکم ٹیکس کی مد میں صرف 80 ارب روپےکا ٹیکس وصول ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران صرف 40 ارب روپے تھا۔
مزیدپڑھیں:پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں کے لیے اہم خبر آگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے رواں مالی سال ارب روپے

پڑھیں:

آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ

وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے لگادیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کے لیےصرف 2 ہزار 225 ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔

صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپےکی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔

تاہم این ایف سی ایوارڈ کےتحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8 ہزار 780 ارب روپےکی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10 ہزار 331 ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال میں خالص آمدنی میں سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد یعنی وفاق کے پاس باقی تمام اخراجات کے لیے محض 2 ہزار 225 ارب روپے ہی بچ سکیں گے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبرآ گئی
  • ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
  • 2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
  • آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
  • ایف بی آر کا بڑا قدم، ہفتے کی چھٹی ختم کردی
  • ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی