ہم نماز، روزہ، حج ادا کرتے ہیں مگر بہن کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے شرکائے تربیت کو میراث سے متعلق مقدمات کی تیز رفتار طریقہ کار سماعت کی سہ روزہ تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ججز کا عہدہ کوئی معمولی عہدہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جو انتہائی نازک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا خاص کر پشتونوں میں میراث کے مسائل سب سے زیادہ ہیں، ہم نماز، روزہ، حج پر توجہ دیتے ہیں لیکن بہن کو وراثت میں اس کا حصہ نہیں دیتے۔ خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی پشاور میں ’’میراث کے مقدمات کی تیز رفتار طریقہ کار سماعت‘‘ کے موضوع پر سہ روزہ خصوصی تربیت اختتام پذیر ہوگیا۔ صوبہ کے مختلف اضلاع میں تعینات چوبیس سول ججز/علاقہ قاضیوں نے اس تربیتی پروگرام میں حصہ لیا۔ تربیت کا بنیادی مقصد سول ججز/علاقہ قاضیوں کو وراثت کے تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے ضروری مہارت، علم اور سمجھ سے آراستہ کرنا تھا، تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب میں پشاور / اکیڈمی کے چیئرمین جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ بیرسٹراختیار خان، ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی جہانزیب شنواری، ڈین فیکلٹی ضیاء الرحمان سمیت اکیڈمی کے تمام ڈائریکٹرز اور افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مہمان خصوصی چیف جسٹس جسٹس اشتیاق ابراہیم نے شرکائے تربیت کو میراث سے متعلق مقدمات کی تیز رفتار طریقہ کار سماعت کی سہ روزہ تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ججز کا عہدہ کوئی معمولی عہدہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جو انتہائی نازک ہے، دیانتداری، غیر جانب داری، امانت داری، شریفانہ رویہ اور اخلاص جیسی صفات، جج /قاضی میں بدرجہ اتم موجود ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میراث سے متعلق مسائل خیبر پختونخوا اور خاص کر پشتونوں میں سب سے زیادہ ہیں، ہم نماز، روزہ، حج اور دیگر اسلامی امور پر توجہ دیتے ہیں لیکن جب بات وراثت کی آتی ہے تو ہم بہن کو اس کا حصہ نہیں دیتے اور دین کے بجائے رواج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بطور چیف جسٹس تعیناتی کے بعد اپنے وژن کے مطابق انہوں نے دیوانی مقدمات، جیل ریفامز اور فیملی سے متعلق مقدمات میں مسائل کے بعد چوتھے بڑھے مسئلے وراثت سے متعلق مقدمات کی طرف توجہ دی۔ اس دوران ان کے پاس اکثر شکایات وراثت سے متعلق آئی اور ایک اندازے کے مطابق صوبہ بھر میں 18 ہزار سے 20 ہزار مقدمات وراثت یا میراث سے متعلق زیر التواء ہیں ،اب ہم کوشش کررہے ہیں کہ ان کو فوری نمٹانے کےلئے ڈویژنل سطح پر جائے۔ چیف جسٹس عدالت عالیہ پشاور نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ محنت کریں اور وقت کی پابندی کے ساتھ ساتھ فیصلے قانون کے مطابق بلا خوف اور ایمانداری کے ساتھ کریں، ہائی کورٹ اس میں آپ کے ساتھ ہے جبکہ ان کے ویلفیئر کے منصوبوں جس میں انڈومنٹ فنڈ ز وغیرہ شامل ہیں اسے جلد حل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں موجودہ وقت میں 26 ارب روپے کے پراجیکٹ چل رہے ہیں جبکہ ججز کی کمی کو پورا کرنے کےلئے بھی کام ہو رہا ہے ہم اپنے ساتھ تمام اسٹیک ہولڈرز کو لے کر چل رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے جوڈیشل اکیڈمی کی دیوانی مقدمات، جیل ریفامز، فیملی اور وراثت سے متعلق مقدمات کے مسائل پر مختلف عنوانات کے تحت تربیتی پروگراموں کے انعقاد پر ڈی جی جوڈیشل اکیڈمی اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز کے لئے بیرون ملک تربیت میں سینیارٹی کو مدنظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اے سی آر کے پرفارما کو بھی تبدیل کررہے ہیں جس کے لئے 28 جنوری کو اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں ججز کی مشاورت سے بہتری لائی جائے گی۔ اس سے قبل ڈی جی اکیڈمی نے اپنے خطاب میں تربیت مکمل کرنے والے شرکاء کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ وراثت کے تنازعات کا بروقت اور موثر حل انصاف کو یقینی بنانے اور معاشرے میں سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے متعلق مقدمات خیبر پختونخوا ہوئے کہا کہ مقدمات کی چیف جسٹس
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق 9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی،ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو بری کردیا،جسٹس ہاشم نے کہاکہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیاکہ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتےہیں؟وکیل پنجاب حکومت نےکہا کہ ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ سوموٹواستعمال کرسکتی ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے،کیا پتہ کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
کومل میر نے فواد خان کو اپنا کرش قرار دیدیا
جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آپ کو بھی معلوم ہے شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟اس کیس میں جو کچھ ہے ہم نہ ہی بولیں توٹھیک ہوگا، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا،ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصے میں لکھا،ہم اس کیس کو نمٹا دیتے ہیں۔
مزید :