ڈیرہ اسماعیل خان :جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صوبہ خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیام امن کے لیے ایک بڑا جرگہ بلایا جائے جس میں تمام قبائل کے لوگ شامل ہوں۔ مجھے کہا جائے گا تو حکومت سمیت جس سے بات کرنا ہو گی کریں گے۔
ہفتہ کے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں قبائلی مشران سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں قیام امن کے لیے رمضان المبارک سے پہلے پہلے دوسرا جرگہ بلایا جائے، تمام مکاتب فکر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اسلحے کا راستہ اختیار نہیں کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور جرگہ بلایا جائے جس میں تمام قبائل کے لوگ شامل ہوں، تمام پارٹیوں سے بالاتر ہو کر قبائلی مشران کو بالا کر اگلا جرگہ بلائیں گے۔ مجھے کہا جائے گا تو حکومت سمیت جس سے بات کرنا ہو گی کریں گے۔ حکومت قبائلی مشران اور لوگوں سے پوچھ لے وہ کیا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب کبھی بھی قبائل کا مسئلہ آتا ہے ہمارے اندر ایک تحریک جنم لے لیتی ہے، ایک وقت تھا کہ قبائل کے ووٹ بھی نہیں ہوتے تھے لیکن مقتدر حلقے وہاں جانے پر بھی ناراض ہو جاتے تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سیاسی جماعت اور سیاسی لوگ ہیں، ہمیں اپنی قوم کے پاس تو جانا ہوتا ہے اور جائیں گے لیکن ہم پر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ وقت بھی تھا کہ امریکا نے افغانستان پر حملہ کردیا، میں نے ذاتی طور پر مقتدر حلقوں کو کہا ہے کہ قبائلی علاقے مجھ تک چھوڑ دیں، مجھے خود پر اور قبائل پر بھروسا ہے کہ وہ کبھی بھی حکومت کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قیام امن کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔ اپنے بیان میں خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان کی مرضی اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، عمر ایوب
  • یوتھ پالیسی کے تحت نوجوانوں کواقتدار کے عمل میں  شریک کیا جائے گا،امیرمقام
  • سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان
  • فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان
  • وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے. بیرسٹر سیف
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت