باہر سے منگائے گھریلو سامان کے کنٹینر پر ٹریکنگ ڈیوائس کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے مقامی و گھریلو استعمال کیلئے آنے والے سامان کی تمام بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے آف ڈاک ٹرمینل تک نقل و حمل کیلئے ٹریکنگ و مانیٹرنگ ڈیوائس کی تنصیب کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
’’ایکسپریس نیوز‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے کسٹمز رولز 2001ء میں مزید ترامیم کا مسودہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور عام عوام کی آراء کیلئے جاری کردیا ہے۔
اس حوالے سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں اسٹیک ہولڈر سے کہا گیا ہے کہ مجوزہ مسودے پر اپنی آراء و تجاویز تین دن کے اندر اندر ایف بی آر کو بھجواسکتے ہیں مقررہ میعاد کے بعد موصول ہوئی آراء و تجاویز کو قبول نہیں کیا جائے گا اور گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے ان ترمیمی رولز کا اطلاق کردیا جائے گا۔
ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ مجوزہ مسودے میں کسٹمز رولز 2001ء کے رول 1092 کے ذیلی رول ایک کی کلاز ڈی کے بعد نئی کلاز ڈی اے شامل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقامی و گھریلو استعمال کے لیے آنے والے سامان کی بغیر ٹریکنگ اور مانیٹرنگ ڈیوائس نصب کیے ملک کی تمام سمندری بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے آف ڈا ک ٹرمینلز تک نقل و حمل نہیں ہوسکے اور جو بھی سامان آئے گا اس کی آف ڈاک ٹرمینل تک ترسیل کیلئے ٹریکنگ و مانیٹرنگ ڈیوائس نصب کرنا لازمی ہوگی۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ اس وقت گھریلو و مقامی استعمال کے لیے آنے والے سامان کی بونڈڈ کیریئرز کے ذریعئے سمندری بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے آف ڈاک ٹرمینلز تک نقل و حمل ہورہی ہے اور کنٹینرز میں جوسامان آتا تھا وہ مین سمندری بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے بونڈڈ کیریئرز کے ذریعے آف ڈاک ٹرمینلز پر جاتا ہے اور وہاں کنٹینر کھلتا تھا جہاں جس جس کا سامان ہوتا وہ وہاں سے لے لیتا تھا۔
اب جو تجویز دی گئی ہے اس کے لاگو ہونے کے بعد مقامی اور گھریلو استعمال کیلئے آنے والے سامان کی بغیر ٹریکنگ اور مانیٹرنگ ڈیوائس نصب کیے ملک کی تمام سمندری بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے آف ڈا ک ٹرمینلز تک نقل و حمل نہیں ہوسکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سمندری بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے آف آنے والے سامان کی تک نقل و حمل ایف بی آر آف ڈاک
پڑھیں:
سابق آسٹریلوی کرکٹر کو گھریلو تشدد کے جرم میں سزا سنا دی گئی
سابق آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر مائیکل سلیٹر کو گھریلو تشدد کا مرتکب پائے جانے پر چار برس کی جزوی معطل شدہ (پارٹلی سسپنڈڈ پرزن سزا) سزا سنادی گئی۔ تاہم، 2024 میں ضمانت مسترد ہو جانے کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے والے سابق کھلاڑی کو رہا کر دیا جائے گا۔
پارٹلی سسپنڈڈ سزا ایسی سزا ہوتی ہے جس میں مجرم کچھ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد کچھ شرائط پر رہا کر دیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے 74 ٹیسٹ کھیلنے والے مائیکل سلیٹر پر خاتون کا گلا دبانے کے دو الزامات سمیت سات الزامات ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔ان پر خاتون کو نازیبا پیغامات بھیجنے کے بھی الزامات تھے۔
جج گلین کیش نے مائیکل سلیٹر کو بتایا کہ شراب نوشی ان کی ذات کا حصہ ہے اور اس کا علاج آسان نہیں ہوگا۔ یہ واضح ہے کہ وہ شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔
اپریل 2024 میں کوئنز لینڈ کی عدالت کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد مائیکل سلیٹر بے ہوش ہوگئے تھے اور افسران نے ان کو سہارا دے کر کھڑا کیا تھا۔ جس کے بعد سے وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔