پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان ہونے والی کرکٹ سیریز کے شیڈول کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئندہ چند روز میں پاکستان میں ہونے والی سہ فریقی ون ڈے سیریز کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان ہونے والی یہ سیریز 8 سے 14 فروری تک کھیلی جائے گی۔ اس ایونٹ کے پہلے 2 میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں منعقد ہوں گے جبکہ باقی 2 میچز کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلا جائیں گے۔سیریز کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 8 فروری کو قذافی اسٹیڈیم میں دوپہر 2 بجے شروع ہوگا جبکہ دوسرا میچ نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقا 10 فروری صبح 10 بجے کھیلا جائے گا۔سنگل لیگ کی بنیاد پر کھیلی جانے والی اس سیریز کا تیسرا میچ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین 12 فروری کو نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا جو دوپہر 2 بجے شروع ہو گا جبکہ فائنل اسی گرانڈ پر 14 فروری کو دوپہر 2 فروری کھیلا جائے گا۔پی سی بی کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں اس سیریز کے لیے 6 فروری کو قذافی اسٹیڈیم میں لائٹس میں ٹریننگ کریں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ فروری کو
پڑھیں:
راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کا اعلان
کراچی:پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور معروف وکٹ کیپر راشد لطیف نے میچ فکسنگ سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کرنے کا اعلان کر دیا۔
نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی سوانح عمری پر کام کر رہے ہیں، جس میں 90 کی دہائی کے دوران کرکٹ میں ہونے والی میچ فکسنگ کے واقعات کو بے نقاب کیا جائے گا۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ کتاب میں وہ یہ بتائیں گے کہ فکسنگ کس طرح کی جاتی تھی، کون کون اس میں ملوث تھا، اور کرکٹ کے پس پردہ کیا کچھ چل رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ انکشاف بھی کریں گے کہ وہ سابق کپتان کون تھا جس نے صدارتی معافی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔
2004 میں ریٹائرمنٹ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب راشد لطیف نے اپنی سوانح عمری کے اجرا کا اعلان کیا ہے۔
راشد لطیف کو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے بہترین وکٹ کیپرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے 1994 میں میچ فکسنگ کے خلاف آواز بلند کی تھی، جب انہوں نے اور باسط علی نے جنوبی افریقا کے دورے کے دوران ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔
دونوں کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ وہ ڈریسنگ روم کے خراب ماحول میں مزید کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔