قائد اعظم کو متاثر کرنے والے مولانا غلام حیدر جنڈالوی کون تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
مولانا غلام حیدر جنڈالوی کشمیر کی تحریک آزادی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تحریک آزادی کے عظیم رہنما اور ڈوگرہ سامراج کے خلاف جدوجہد کا ایک روشن استعارہ تھے۔
مولانا غلام حیدر جنڈالوی نے 1940 میں پونچھ کی خود مختاری ختم کرنے پر ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف کشمیری قوم کو متحد کرکے بھرپور تحریک چلائی۔
ڈوگرہ حکومت نے مولانا کو عوامی بیداری پیدا کرنے پر گرفتار کیا اور ریاست بدر کرکے انگریزوں کے زیر انتظام علاقے میں دھکیل دیا۔
قائداعظم محمد علی جناح نے لاہور میں ہونے والے قرارداد پاکستان کے اجلاس میں مولانا کو شرکت کی خصوصی دعوت دی جہاں انہوں نے کشمیری وفد کی سربراہی کرتے ہوئے شرکت کی۔
مولانا کے خطاب نے قائداعظم محمد علی جناح کو شدید متاثر کیا جس پر ان کی تقریر کے وقت کی پابندی ختم کر دی گئی۔
امیر ملت نے اٹھ دہائیاں قبل قائداعظم کے ساتھ کشمیر کے الحاق پاکستان کا جو وعدہ کیا تھا وہ وعدہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اثاث اور مشعل راہ ہے۔
تحریکِ آزادیِ پاکستان میں ہمارے آباؤ اجداد کا جذبہ اور قومی اتحاد بنیادی ستون تھے، اور یہ مشن ہمیں مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
پاکستان اتحاد کا نام ہے، جو برصغیر کے تمام مسلمانوں کے اجتماعی خواب اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ اب ہمیں اتحاد اور نظم و ضبط کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے عالمی مسلم اتحاد کی قوت حاصل کرنی ہے۔
مولانا غلام حیدر جنڈالوی کی آخری آرام گاہ راولاکوٹ کے قریب جنڈالی کی بلند ترین چوٹی پر ہے جو ان کی جدوجہد کی یادگار ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت مرکزی مجلس عامہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی
ترجمان کے مطابق اجلاس نے فیصلہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھی جائےگی، اس سلسلہ میں 27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہدا غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا اجلاس قوم سے اہل غزہ کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ جبکہ ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق اجلاس نے کہاکہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں، دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
جمیت علما اسلام نے ملک میں ازسر نو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔ البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوریٰ یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرےگی۔
ترجمان نے کہاکہ اجلاس نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کردیا، جبکہ بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل پر ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی اور انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی
ترجمان کے مطابق مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی جمعیت علما اسلام جے یو آئی سیاسی اتحاد فیصلہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز