کمیشن نہیں بنے گا تو ہم حکومت کیساتھ صرف فوٹو سیشن کیلئے تو نہیں بیٹھ سکتے: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر—فائل فوٹو
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ کمیشن نہیں بنے گا تو ہم حکومت کے ساتھ صرف فوٹو سیشن کے لیے تو نہیں بیٹھ سکتے۔
اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات بہترین راستہ ہے، بڑی فراخدلی سے ہم نے مذاکرات شروع کر لیے تھے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ تحفظات کے باوجود نیک نیتی سے مذاکرات میں بیٹھے تھے، ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئیں،ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کمیشن کے اعلان کے لیے 7 دن بھی بہت تھے، ہم دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن کا اعلان کرے۔
انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جس طریقے سے سزائیں دی گئیں سب کے سامنے ہیں، ان سب چیزوں کے باوجود بانئ پی ٹی آئی نے اعلان کیا، 2 مطالبات پر مذاکرات کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت کو کہا 7 دن میں اعلان کریں کہ کمیشن بنانے جا رہے ہیں یا نہیں، کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں، ٹی او آرز کون سے ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ حکومت کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا جو ثابت کرتا ہے کہ کمیشن بنانے کی نیت نہیں، تحریک انصاف تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنا چاہ رہی تھی، بانئ پی ٹی آئی نے خود اس کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی انہوں نے بنائی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج سے متعلق مقدمے میں پیش ہوئے، کئی وکلاء پر دہشت گردی کے مقدمات ہوئے، جج صاحب نے کہا اُمید ہے آئندہ تاریخ پر کیس ختم ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کہنا ہے کہ پی ٹی ا ئی کہ کمیشن نے کہا
پڑھیں:
حکمران عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں، حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں، عمر ایوب
استحکام پاکستان کانفرنس نے شرکا نے کہا ہے کہ ملک میں استحکام کیلئے آئین پرعملدرآمد ناگزیر ہے،اگر ملک میں استحکام لانا ہے تو عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا۔
اپوزیشن اتحاد کی منعقدہ استحکام پاکستان کانفرنس میں عمرایوب، راجہ ناصرعباس، صاحبزادہ حامد رضا، محموداچکزئی اور دیگر رہنماؤں نے آئین کی بالادستی، سیاسی رہنماؤں کی رہائی اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو پاکستان کے استحکام کی بنیاد قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جولائی 2024 کو ایوان صدر میں گرین انیشیٹو کا اجلاس ہوا جس میں صدرآصف زرداری نے پہلے ہی سندھ کا پانی بیچ دیا ہے اور وزراء اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12مارچ کو دریائے سندھ پر کینالز کی قرارداد جمع کرائی۔ دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہوئی ہے، حکمران اپنی عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں، اس وقت فارم 47کی حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں ہے۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ہم سب مل کر حق کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ پاکستان ایک گلدستہ ہے، جس میں ہرمکتب فکراور نسل کے افراد بستے ہیں،لیکن ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست اورعوام کے درمیان آئین پاکستان ایک معاہدہ ہے، جس کو بار بار توڑا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی انسان دشمن پالیسیوں کی وجہ سے عوام سڑکوں پر ہیں، آؤ ہمارے ساتھ مکالمہ کرو ہم تیار ہیں ورنہ ہم اپنے مقدر کے لیے تیار ہیں اور جدوجہد کریں گے۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ یہ امتحان اہل فلسطین کا نہیں ہے، صدیوں سے جدوجہد کر رہے ہیں، یہ عالم اسلام کا امتحان ہے، سیاست میں نظریات کی بنیاد پر کھڑا ہونا آسان نہیں ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان بنا تو مسلم لیگ کے پاس سیاسی لوگ نہیں تھے، پاکستان بننے کے بعد کئی پارٹیوں کو غدار قرار دیا گیا، پہلے دن سے ہی پاکستان کی سیاست میں کرپشن کا آغاز ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان سیاسی جماعتوں کے مقابلے کیلئے جائیدادیں پیسے دیکر لوگوں کو مسلم لیگ میں شامل کیا گیا۔ اس الیکشن میں وہی روش دہرائی گئی فارم 47 سے شہباز شریف کو حکومت دی گئی،
ان کا کہنات ھا کہ پاکستان کو چلے گا تو أئین کے تحت ہی چلے گا، جو شخص آئین کو روندے گا وہ سزا کا حق دار ہے، یہاں الٹا نظام چل رہا ہے ہم کسی بدمعاشی کو حکمرانی نہیں کرنے دینگے۔
ان کاکہنا تھا کہ ہم نے اس اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد لانی ہے، آپ نے پچیس کروڑ عوام کے مینڈیٹ کو زبردستی چھینا ہے۔
Post Views: 1